انبیاء علیھم السلام

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی


انبیاء علیھم السلام

خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

طریقہ اے نبی نرمی کا ہو اور چشم پوشی کا
نہ الجھو جاہلوں سے نیکیوں کا بس کرو چرچا


بلالو سب شریکوں کو اگر مجھ کو ستانا ہے
مرا حامی خدا ہے جو مدد نیکوں کی کرتا ہے


یہ کہدینا جو تیری بات کو سمجھا ہے جھوٹی بات
ترے اعمال تیرے ساتھ میرے فعل میر ےساتھ


میں ذمہ دار ہوں اپنے عمل کا تجھ سے کیا مطلب
تو ذمہ دار ہے اپنے عمل کا مجھ سے کیا مطلب


تمہار ا دل تڑپتا ہے پتہ ہےان کی باتوں سے
کرو تم حمد اپنے رب کے ،سجدے بھی اسی رب کے


محمد کیا تم اپنی بات بہروں کو سناؤ گے
نہیں جب دیکھتے کیا راہ اندھوں کو دکھاؤ گے

امانت جب پہاڑوں آسمانوں اور زمیں کو دی
انہوں نے کر دیا انکار تو انساں کےسرآئی


بدی کو دور کر دو اے نبی تم اپنی نیکی سے!
جو دشمن تھا وہ ہے اب دوست جگری تم یہ دیکھو گے


سلام ان کو کرو تم ائےنبی اور درگزر کر دو
پتہ کچھ دن میں ساری بات کا چل جائے گا ان کو


دیا تم کو ٹھکانہ جب یتیمی میں تمھیں پایا
تمھیں نادار جب دیکھا تو مالا مال کر ڈالا


پڑھو اپنے خدا کے نام سے پیدا کیا جس نے
کیا انسان کو پیدا کیا اسی نے منجمد خون سے


پڑھو رحمان ہے وہ رب ،قلم سے علم سکھلایا سکھایا علم انسان کو جسے وہ جانتا کب تھا


ہراک امت میں بھیجا ہے ہمیشہ ایک نبی ہم نے عبادت تاکرو رب کی ، رہو محفوظ شیطاں سے خدا


کا شکر ہے جو تم سدا نرمی سے پیش آئے اگر تم سخت ہوتے تو صحابہ دور ہوجاتے!


ڈرو رب سے کہ تم ایک ہیں جاں سے کیا پیدا
بنایا اس نے پھر اس جان سے انسان کا جوڑا


پھر ان سے مرد عورت بہت دنیا میں پھیلائے
تمام انسان ہیں دنیا میں آدم کے گھرانے سے


سبھی کے واسطے ہم نے محمد کو نبوت دی
نبی کی جب اطاعت کی خدا کی تب اطاعت کی


سناؤ ان کو تم آدم کے دو بیٹوں کا قصہ بھی
قبول اللہ نے کی ایک ہی بیٹے کی قربانی


بالآخر دوسرے نے متقی بھائی کی جاں لے لی اٹھاتے جوہیں ہیں نفصاں ان میں شامل ہوگیا بھائی

خدا نے ایک کوا اس زمیں کو کھود نے بھیجا زمیں میں لاش بھائی کی چھپانے کا ہنر سیکھا


وہ بولا ہایی میں کوے کے جیسا کہ کیوں نہ ہو پایا کہ اپنے بھائی کی یہ لاش مٹی میں چھپا دیتا


اے پیغمبر تمہیں لوگوں کے شر سے رب بچائے گا
نہ راہ کامیابی منکرو کو وہ دکھائے گا


اڑا ئی ہے ہنسی لوگوں نے پہلے بھی رسولوں کی مسلط ہوکر رہتی ہے حقیقت ان کی باتوں کی


جب ان کی شرمگاہ سامنے ان کے ہوئیں عریاں او انھوں نے کھا لیا جب پیڑ کا بھل خوش ہوا شیطاں


کہا یہ رب نےہم نےپیڑ سے تم کو نہ روکا تھا
یہ شیطان ہے کھلا دشمن تمہارا کیا نہٹو کا تھا


لباس ہم نے نے اتارا تم پہ ایسا اے بنی آدم
یہ زینت ہے ،بدن کو بھی ڈھکتا اے بنی آدم


ہمیں نے نوح کی کشتی کے لوگوں کو بچایا ہے جنہوں نے ہم کوجھٹلایا ا نہیں ہم نے ڈبویا ہے


ہمیں نے ہود پہ ساتھیوں پرفضل فرمایا
وہمٹ کر رہ گیا ہے آیتوں کو جس نےجھٹلایا
جاری

قرآن کی باتیں ۔شہاب اشرفؔ)​
 
Last edited:
Top