دورِ حاضر کی سیاست اور ووٹ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
موجودہ دور کی سیاست نے الیکشن اور ووٹ کے لفظوں کو اتنا بدنام کردیا ہے کہ ان کے ساتھ مکر وفریب ، جھوٹ، رشوت اور دَغا بازی و وعدہ خلافی کا تصور لازمِ ذات ہوکر رہ گیا ہے، اس لیے اکثر شریف لوگ اس جھنجھٹ میں پڑنے کو مناسب نہیں سمجھتے، اور یہ غلط فہمی تو بے حد عام ہے کہ الیکشن اور ووٹوں کی سیاست کا دین ومذہب سے کوئی واسطہ نہیں، یہ اور اس طرح کی دیگر غلط فہمیاں - خواہ کتنی ہی نیک نیتی کے ساتھ پیدا ہوئی ہوں، لیکن بہر حال غلط اور ملک وملت کے لیے سخت مضر ہیں، کیوں کہ جمہوری نظام میں ووٹ کی غیر معمولی اہمیت ہے، جب تک ہم اپنے ووٹوں سے صاف سُتھرے لوگوں کو منتخب نہیں کریں گے، ہم اپنے دینی ، قومی اور مِلّی مفادات کے تحفُّظ میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے، لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے حقِ رائے دہی (ووٹ دینے کا حق) کا بھرپور استعمال کریں۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ماقلنا :
(۱) ما في ’’ الموافقات في أصول الأحکام للشاطبي ‘‘ : ومجموع الضروریات خمسۃ : وہي حفظ الدین والنفس والنسل والمال والعقل ۔
(۲/۴ ، کتاب المقاصد ، اعلام الموقعین ۳/ ۱۷۵، المقاصد الشرعیۃ :ص/۴۶)=
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
موجودہ دور کی سیاست نے الیکشن اور ووٹ کے لفظوں کو اتنا بدنام کردیا ہے کہ ان کے ساتھ مکر وفریب ، جھوٹ، رشوت اور دَغا بازی و وعدہ خلافی کا تصور لازمِ ذات ہوکر رہ گیا ہے،
تو پھر آپ کے خیال میں کونسا نظام بہتر ہے۔ جمہوریت، کمیونزم، کپیٹلزم یا سوشلزم یا منارکی
 
Top