السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بندہ ناحیز ایم راقم غرض گزار ہے جیسا کہ آپ احباب کو معلوم ہوگا کچھ عرصہ قبل اسی فورم پہ "آؤ شاعری سیکھیں" کے نام۔سے شروع تھا لیکن کچھ عرصہ کے نہیں ہورہا ۔ لیکن موصوف مولانا داؤد صاحب نے کہا کہ کیوں نہ اس فورم پہ شاعری سیکھیں کا ایک عدد دھاگہ ہونا چاہیے اور کورس کروانے کے لیے مجھ ناچیز کو طلب کیا جاۓ میں خود کو اس قابل تو نہیں سمجھتا لیکن سوچا اگر میرے اندر کچھ ایسی صلاحیت ہے جس سے کسی کو کچھ فائدہ ہوگا تو میرے لیے ذخیرہ آخرت ہو گا۔ تاکہ جو بھی سیھکے گا اور نعت نبی شان صحابہ حمد خدا پہ لکھے گا تو ضرور بہ ضرور اس میں میرا بھی حصہ ہوگا جو آخرت کے لیے مجھے نفع بخش ہوگا۔ اسی سلسلے میں موصوف داؤد صاحب نے " آؤ شاعری سیکھیں" کے نام سے ایک دھاگہ مقرر کیا ہے جس میں ہم عروض کے کچھ اہم اسباق سیکھیں گے اب آپ حیران تو ہورہے ہوں گے کہ مضمون شاعری کا ہےاور سیکھا عروض رہے ہیں تو سمجھیے عروض اور شاعری کا آپس میں "چولی دامن" کا ساتھ ہے کیوں کہ ہر انسان شاعر ہی ہوتا ہے ۔ کیوں کہ شاعری کے اوصاف ہر ایک کے اندر موجود ہوتے ہیں لیکن بندہ اس کا اظہار نہیں کرسکتا کیوں کہ اس کے پاس اظہار کرنے کے لیے وہ علم نہیں ہوتا جس کے سانچے میں وہ اپنا اظہار ،کردار اور گفتار کو عروض کے سانچے میں ڈھال سکے اور عروض کی سمجھ تب آئے گی جب اس کو سمجھا جاۓ گا جیسے میں آپ کے سامنے ایک وزن رکھتا ہوں۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن۔
اب میں آپ سے پوچھوں یہ کیا ہے تو آپ نظروں سے دیکھیں گے بھئ یہ کون سی بلائیں ہیں کیوں کہ کوئی بھی علم جب سمجھ کہ پڑھا جاۓ تو اس کا ہر ہر لفظ گوہر کی مانند لگتا ہے اور اس کی ہر ہر بات مشک و عنبر سے لکھی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ امید ہے آپ سب احباب میرے ساتھ بھر پور تعاون فرمائیں گے ۔ آخری بات جو جو احباب یہ کورس کرنا چاہتے ہیں تو براہِ کرم اس پوسٹ کے آخر میں اس پوسٹ کا اظہار خیال کریں تاکہ آپ کی جستجو اور تشنگی کو زیر بحث لایا جاسکے ۔
ایم راقم
بندہ ناحیز ایم راقم غرض گزار ہے جیسا کہ آپ احباب کو معلوم ہوگا کچھ عرصہ قبل اسی فورم پہ "آؤ شاعری سیکھیں" کے نام۔سے شروع تھا لیکن کچھ عرصہ کے نہیں ہورہا ۔ لیکن موصوف مولانا داؤد صاحب نے کہا کہ کیوں نہ اس فورم پہ شاعری سیکھیں کا ایک عدد دھاگہ ہونا چاہیے اور کورس کروانے کے لیے مجھ ناچیز کو طلب کیا جاۓ میں خود کو اس قابل تو نہیں سمجھتا لیکن سوچا اگر میرے اندر کچھ ایسی صلاحیت ہے جس سے کسی کو کچھ فائدہ ہوگا تو میرے لیے ذخیرہ آخرت ہو گا۔ تاکہ جو بھی سیھکے گا اور نعت نبی شان صحابہ حمد خدا پہ لکھے گا تو ضرور بہ ضرور اس میں میرا بھی حصہ ہوگا جو آخرت کے لیے مجھے نفع بخش ہوگا۔ اسی سلسلے میں موصوف داؤد صاحب نے " آؤ شاعری سیکھیں" کے نام سے ایک دھاگہ مقرر کیا ہے جس میں ہم عروض کے کچھ اہم اسباق سیکھیں گے اب آپ حیران تو ہورہے ہوں گے کہ مضمون شاعری کا ہےاور سیکھا عروض رہے ہیں تو سمجھیے عروض اور شاعری کا آپس میں "چولی دامن" کا ساتھ ہے کیوں کہ ہر انسان شاعر ہی ہوتا ہے ۔ کیوں کہ شاعری کے اوصاف ہر ایک کے اندر موجود ہوتے ہیں لیکن بندہ اس کا اظہار نہیں کرسکتا کیوں کہ اس کے پاس اظہار کرنے کے لیے وہ علم نہیں ہوتا جس کے سانچے میں وہ اپنا اظہار ،کردار اور گفتار کو عروض کے سانچے میں ڈھال سکے اور عروض کی سمجھ تب آئے گی جب اس کو سمجھا جاۓ گا جیسے میں آپ کے سامنے ایک وزن رکھتا ہوں۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن۔
اب میں آپ سے پوچھوں یہ کیا ہے تو آپ نظروں سے دیکھیں گے بھئ یہ کون سی بلائیں ہیں کیوں کہ کوئی بھی علم جب سمجھ کہ پڑھا جاۓ تو اس کا ہر ہر لفظ گوہر کی مانند لگتا ہے اور اس کی ہر ہر بات مشک و عنبر سے لکھی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ امید ہے آپ سب احباب میرے ساتھ بھر پور تعاون فرمائیں گے ۔ آخری بات جو جو احباب یہ کورس کرنا چاہتے ہیں تو براہِ کرم اس پوسٹ کے آخر میں اس پوسٹ کا اظہار خیال کریں تاکہ آپ کی جستجو اور تشنگی کو زیر بحث لایا جاسکے ۔
ایم راقم