جھوٹی خبروں پرکون زیادہ یقین کرتاہے جوان یابوڑھے؟

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایڈمن صاحب آپ سے درخواست ہے ریسرچ کا حصہ بنیں۔
م
ایڈمن صاحب آپ سے درخواست ہے ریسرچ کا حصہ بنیں۔
محترمہ مجھ پر رحم کیجئے۔سلطان جوان،بانکے،سجیلے،برجوش اور ایڈمن الغزالی ہیں ان کو تختۂ ریسرچ بنائیے ساتھ میں راقم صاحب کو لے لیجئے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بوڑھے افراد نوجوانوں کے مقابلے میں جھوٹی خبروں پر زیادہ یقین کرتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ جھوٹی خبروں کا شکار ہونے کے جسمانی، جذباتی اور مالی نتائج بھی ہوتے ہیں خاص طور پر ان عمر رسیدہ افراد کے لیے جن کے پاس زندگی بھر کی جمع پونجی ہو اور انہیں سنگین طبی مسائل کا سامنا ہو۔یونیورسٹی آف فلوریڈا میں پوسٹ ڈاکٹریٹ نفسیاتی ماہر اور تحقیق کے سرکردہ مصنف، ڈیڈم پیلیوینگلو نے کہا کہ تحقیق کا مقصد سچی اور جھوٹی خبروں کا تعین کرنے میں عمر کے فرق کا پتہ لگانا تھا۔انہوں نے یونیورسٹی کی نیوز ریلیز میں کہا کہ ہم خاص طور پر یہ اس لیے جاننا چاہتے تھے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ زیادہ تر لوگ اپنی علمی صلاحیتوں میں کچھ کمی کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ محصول معلومات پر کارروائی کرنے کی دماغی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔مذکورہ بالا مطالعہ Experimental Psychology جرنل میں شائع ہوا ہے اور تحقیق مئی اور اکتوبر 2020 کے درمیان کی گئی تھی جس میں 61 سے 87 برس کے افراد اور کالج کے طلباء کا گروپ شامل تھا۔
میں اس بات پر یقین نہیں کرتی کہ بوڑھے افراد جھوٹی خبروں پر زیادہ یقین کرتے ہیں۔ بلکہ نوجوان جلد دھوکا کھا جاتے ہیں یہ دیکھنے میں آیا ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میں سناتی ہوں

یہاں پر بزرگ فی الوقت ۔۔۔۔۔۔۔
محترم احمد قاسمی صاحب
محترم محمد داؤد الرحمٰن علی صاحب
محترم مولانا نورالحسن انور صاحب
محترم ایم راقم صاحب
اور سب سے بوڑھی عمر رسیدہ گل صاحبہ
لیکن ان سب کی بے یقینی اس قدر ہے کہ کسی ایک نے بھی اپنا جواب جمع نہیں کرایا

اور نوجوانوں میں۔۔۔۔
محترمہ طاہرہ فاطمہ صاحبہ
محترمہ مریم بی بی صاحبہ
محترمہ فاطمہ زہرا صاحبہ
اور محترم سید جواد حیدر شاہ صاحب
ان کی بھی بے یقینی واضح ہے

اس طرح بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہے
(معذرت کے ساتھ بوڑھا پر یہ ازراہ مذاق ہے)
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
میں سناتی ہوں

یہاں پر بزرگ فی الوقت ۔۔۔۔۔۔۔
محترم احمد قاسمی صاحب
محترم محمد داؤد الرحمٰن علی صاحب
محترم مولانا نورالحسن انور صاحب
محترم ایم راقم صاحب
اور سب سے بوڑھی عمر رسیدہ گل صاحبہ
لیکن ان سب کی بے یقینی اس قدر ہے کہ کسی ایک نے بھی اپنا جواب جمع نہیں کرایا

اور نوجوانوں میں۔۔۔۔
محترمہ طاہرہ فاطمہ صاحبہ
محترمہ مریم بی بی صاحبہ
محترمہ فاطمہ زہرا صاحبہ
اور محترم سید جواد حیدر شاہ صاحب
ان کی بھی بے یقینی واضح ہے

اس طرح بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہے
(معذرت کے ساتھ بوڑھا پر یہ ازراہ مذاق ہے)
میں بھوڑھا ہوں نہیں مجھے کیوں بوڑھا کہہ رہی ہیں ۔
 
Top