محترم جواب دینا ہے۔ ایک تحقیق ہے دیکھتے ہیں جھوٹی باتوں پر جلدی یقین کون کرتا ہے۔ چھوٹے یا بڑے۔ اس کے حوالے سے ایک کیوسچن ائیر ہے اوپر وہ حل کر دیں۔درست کہا
محترم جواب دینا ہے۔ ایک تحقیق ہے دیکھتے ہیں جھوٹی باتوں پر جلدی یقین کون کرتا ہے۔ چھوٹے یا بڑے۔ اس کے حوالے سے ایک کیوسچن ائیر ہے اوپر وہ حل کر دیں۔درست کہا
کہاں پرمحترم جواب دینا ہے۔ ایک تحقیق ہے دیکھتے ہیں جھوٹی باتوں پر جلدی یقین کون کرتا ہے۔ چھوٹے یا بڑے۔ اس کے حوالے سے ایک کیوسچن ائیر ہے اوپر وہ حل کر دیں۔
مریم والی پوسٹکہاں پر
ایڈمن صاحب آپ سے درخواست ہے ریسرچ کا حصہ بنیں۔اس کا جواب محترمہ طاہرہ ہی دے سکتی ہیں یا پھر سلطان بوڑھوں کی انجمن بناکر تجربہ کریں۔
مایڈمن صاحب آپ سے درخواست ہے ریسرچ کا حصہ بنیں۔
محترمہ مجھ پر رحم کیجئے۔سلطان جوان،بانکے،سجیلے،برجوش اور ایڈمن الغزالی ہیں ان کو تختۂ ریسرچ بنائیے ساتھ میں راقم صاحب کو لے لیجئے۔ایڈمن صاحب آپ سے درخواست ہے ریسرچ کا حصہ بنیں۔
یہ رتبہ آپ ہی کے لیے اچھا ہےم
محترمہ مجھ پر رحم کیجئے۔سلطان جوان،بانکے،سجیلے،برجوش اور ایڈمن الغزالی ہیں ان کو تختۂ ریسرچ بنائیے ساتھ میں راقم صاحب کو لے لیجئے۔
ہم اتنے بھی بوڑھے نہیںیہ رتبہ آپ ہی کے لیے اچھا ہے
میں اس بات پر یقین نہیں کرتی کہ بوڑھے افراد جھوٹی خبروں پر زیادہ یقین کرتے ہیں۔ بلکہ نوجوان جلد دھوکا کھا جاتے ہیں یہ دیکھنے میں آیا ہےایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بوڑھے افراد نوجوانوں کے مقابلے میں جھوٹی خبروں پر زیادہ یقین کرتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ جھوٹی خبروں کا شکار ہونے کے جسمانی، جذباتی اور مالی نتائج بھی ہوتے ہیں خاص طور پر ان عمر رسیدہ افراد کے لیے جن کے پاس زندگی بھر کی جمع پونجی ہو اور انہیں سنگین طبی مسائل کا سامنا ہو۔یونیورسٹی آف فلوریڈا میں پوسٹ ڈاکٹریٹ نفسیاتی ماہر اور تحقیق کے سرکردہ مصنف، ڈیڈم پیلیوینگلو نے کہا کہ تحقیق کا مقصد سچی اور جھوٹی خبروں کا تعین کرنے میں عمر کے فرق کا پتہ لگانا تھا۔انہوں نے یونیورسٹی کی نیوز ریلیز میں کہا کہ ہم خاص طور پر یہ اس لیے جاننا چاہتے تھے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ زیادہ تر لوگ اپنی علمی صلاحیتوں میں کچھ کمی کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ محصول معلومات پر کارروائی کرنے کی دماغی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔مذکورہ بالا مطالعہ Experimental Psychology جرنل میں شائع ہوا ہے اور تحقیق مئی اور اکتوبر 2020 کے درمیان کی گئی تھی جس میں 61 سے 87 برس کے افراد اور کالج کے طلباء کا گروپ شامل تھا۔
لیکن مرتبہ آپ کا ہم سے بڑا ہےہم اتنے بھی بوڑھے نہیں
کس چیز کا فیصلہفیصلہ کب ہوگا
اعلان کردوںعدالت لگائی جائے
میں بھوڑھا ہوں نہیں مجھے کیوں بوڑھا کہہ رہی ہیں ۔میں سناتی ہوں
یہاں پر بزرگ فی الوقت ۔۔۔۔۔۔۔
محترم احمد قاسمی صاحب
محترم محمد داؤد الرحمٰن علی صاحب
محترم مولانا نورالحسن انور صاحب
محترم ایم راقم صاحب
اور سب سے بوڑھی عمر رسیدہ گل صاحبہ
لیکن ان سب کی بے یقینی اس قدر ہے کہ کسی ایک نے بھی اپنا جواب جمع نہیں کرایا
اور نوجوانوں میں۔۔۔۔
محترمہ طاہرہ فاطمہ صاحبہ
محترمہ مریم بی بی صاحبہ
محترمہ فاطمہ زہرا صاحبہ
اور محترم سید جواد حیدر شاہ صاحب
ان کی بھی بے یقینی واضح ہے
اس طرح بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہے
(معذرت کے ساتھ بوڑھا پر یہ ازراہ مذاق ہے)
یعنی آپ نے جھوٹی خبر پر یقین نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔۔ اچھا ہے ثبوت ملتے جا رہے ہیںمیں بھوڑھا ہوں نہیں مجھے کیوں بوڑھا کہہ رہی ہیں ۔