نظامِ حیات

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اسلام ایک مکمل نظامِ حیات ہے، اس میں زندگی کے ہر شعبہ کے لیے پوری رہنمائی موجود ہے، سیاست وحکمرانی بھی دنیاوی زندگی کا اہم ترین باب ہے، یہ انسانی معاشرہ کی بنیادی ضرورت ہے، اس کے بغیر نہ نظم وضبط قائم ہوسکتا ہے، نہ رشتوں اور مرتبوں کا احترام باقی رہ سکتا ہے، نہ صلاحیتوں کا صحیح استعمال ہوسکتا ہے اور نہ روئے زمین جنت کا نمونہ بن سکتی ہے․․․ اسی لیے انسانی تاریخ کے ہر دور میں اس کو ایک اجتماعی ضرورت کے طور پر برتا گیا، ہر عہد کے بہترین دماغوں نے اس کے لیے اپنی صلاحیتیں صرف کیں، ہر علاقہ کی چنیدہ شخصیتوں نے اس میں حصہ لیا، اس کی تشکیل وتاسیس سے لے کر اس کی توسیع وترقی تک کے اصول وضوابط بنائے گئے، اور تاریخی ارتقا کے ساتھ اس تصور نے بھی ترقی کی، یہ فکر انسانی کی جولانگاہ رہی، یہی چیز انسانی معاشرہ کو دوسری تمام مخلوقات کے مقابلے میں قابلِ رشک عظمت عطا کرتی ہے، روئے زمین کا تمام تر حسن اسی اجتماعی نظام کی بدولت ہے اور یہی بات انسانوں کو ساری کائنات سے ممتاز کرتی ہے، رب کائنات نے جس وقت تخلیق انسانی کا فیصلہ فرمایا اسی وقت اس کی حیثیت کا تعین ان الفاظ میں فرمایا:

واذ قال ربک للملٰئکة انی جاعل فی الارض خلیفة (البقرة:۳۰)
ترجمہ: اور جس وقت تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔

یہ قدرت کا بہت قیمتی عطیہ ہے، وہ لوگ بڑے صاحب نصیب ہیں جو انسانیت کی اس عظیم اجتماعی ضرورت کے لیے منتخب ہوتے ہیں، قرآنِ کریم کے اندازِ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ضرورت کے لیے تیار ہونے والے لوگ بہت ہی غیرمعمولی ہوتے ہیں، بشرطیکہ وہ اس کو اسی طرح برتیں جس طرح اس مقام کا حق ہے:

وعد اللہ الذین آمنوا منکم عملوا الصالحٰت لیستخلفنھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم (النور:۵۵)
ترجمہ: ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں سے اللہ پاک کا وعدہ ہے کہ ان کو روئے زمین کی خلافت عطا فرمائیں گے، جس طرح کہ ان سے پہلے لوگوں کو عطا فرمایا تھا۔

اسلام نے زندگی کے ہر مرحلے کی طرح اس باب میں بھی کافی ہدایات دی ہیں اوراسلامی تاریخ میں اس کے بیش قیمت عملی نمونے بھی موجود ہیں، حکومت کی تشکیل وتاسیس اور طریقہٴ انتخاب سے لے کر اس کی توسیع واستحکام تک اور آئینی اور اصولی نظریات سے عملی جزئیات تک ہر مرحلے کے لیے اسلامی تعلیمات میں مکمل ہدایات موجود ہیں، جن کی روشنی میں حقیقی بنیادوں پر پہلے بھی اسلامی حکومتیں قائم ہوئی ہیں اور آئندہ بھی قائم ہوسکتی ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
وہ لوگ بڑے صاحب نصیب ہیں جو انسانیت کی اس عظیم اجتماعی ضرورت کے لیے منتخب ہوتے ہیں، قرآنِ کریم کے اندازِ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ضرورت کے لیے تیار ہونے والے لوگ بہت ہی غیرمعمولی ہوتے ہیں،
ایک لیڈر کے اندر کونسی خصوصیات کا ہونا ضروری ہے؟ آپ کی کیا رائے ہے؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
Top