ذمہ داری اعزاز نہیں آزمائش

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اسلامی تصور کے مطابق کوئی سمجھدار شخص عام حالات میں جان بوجھ کر اپنی گردن اس میں پھنسانا پسند نہیں کرسکتا
بلکہ جو شخص اس کا خواہش مند ہو یا اس کے لیے تگ ودو کرے اس کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا جاتا ہے
اور اصولی طور پر اس کو یہ ذمہ داری نہیں دی جاسکتی، ارشاد نبوی ہے:


انا واللہ لانولی علٰی عملنا ھٰذا أحداً سألہ أو حرص علیہ (بخاری کتاب الاحکام، مسلم کتاب الامارة)
ترجمہ: بخدا ہم کسی ایسے شخص کو یہ منصب نہیں دے سکتے جو اس کا خواہشمند یا حریص ہو۔

ان أخونکم عندنا من طلبہ (أبوداوٴد کتاب الامارة)
ترجمہ: تم میں سب سے بڑا خائن وہ ہے جو منصب کا طلب گار ہو۔

حضرت عبدالرحمن بن سمرہ کو مخاطب فرماکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

یا عبدالرحمن بن سمرة لاتسأل الامارة فانک اذا أوتیتھا عن مسئلة وکلت الیھا و ان أوتیتھا عن غیرمسلة أعنت علیھا (کنز العمال ج۶ ح ۶۹)
ترجمہ: اے عبدالرحمن بن سمرہ! منصب کا سوال مت کرو اس لیے کہ اگر طلب پر تم کو یہ دیا جائے تو تم کو اسی کے حوالے کردیا جائے گا اور بلاطلب ملے تو نصرتِ الٰہی شامل حال ہوگی۔
 
Top