اب یاد نہ آؤ رہنے دو

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
اب یاد نہ آؤ رہنے دو
کلام:مولانا عامر عثمانیؒ
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
یہ سچ کہ سُہانے ماضی کےلمحوں کو بھلانا کھیل نہیں
یہ سچ کہ بھڑکتے شعلوں سےدامن کو بچانا کھیل نہیں
رستے ہوئے دل کے زخموں کودنیا سے چھپانا کھیل نہیں
اوراق نظر سے جلووں کی تحریر مٹانا کھیل نہیں
لیکن یہ محبت کے نغمےاس وقت نہ گاؤ رہنے دو
جو آگ دبی ہے سینے میں ہونٹوں پہ نہ لاؤ رہنے دو
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
جاری ہے وطن کی راہوں میں ہر سمت لہو کے فوارے
دکھ درد کی چوٹیں کھا کھاکرلرزاں ہیں دلوں کےگہوارے
انگشت بہ لب ہیں شمس و قمرحیران و پریشان ہیں تارے
ہیں باد سحر کے جھونکے بھی طوفان مسلسل کے دھارے
اب فرصت ناؤنوش کہاں اب یاد نہ آؤ رہنے دو
طوفان میں رہنے والوں کوغافل نہ بناؤ رہنے دو
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
ماناکہ محبت کی خاطرہم تم نے قسم بھی کھائی تھی
یہ امن سکون سے دور فضاپیغام سکون بھی لائی تھی
وہ دور بھی تھا جب دنیا کی ہر شے پر جوانی چھائی تھی
خوابوں کی نشیلی بدمستی معصوم دلوں پر چھائی تھی
لیکن وہ زمانہ دور گیااب یاد نہ آؤ رہنے دو
جس راہ پر جانا لازم ہےاس سے نہ ہٹاؤ رہنے دو
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
اب وقت نہیں ان نغموں کاجوخوابوں کو بیدار کریں
اب وقت ہے ایسے نعروں کاجوسوتوں کو ہوشیار کریں
دنیا کو ضرورت ہے ان کی جوتلواروں کو پیار کریں
جو قوم وطن کے قدموں پرقربانی دیں ایثار کریں
رُوداد محبت پھر کہنااب مان بھی جاؤ رہنے دو
جادو نہ جگاؤ رہنے دو فتنے نہ اٹھاؤ رہنے دو
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
میں زہر حقیقت کی تلخی خوابوں میں چھپاؤں گا کب تک
غربت کے دہکتے شعلوں سےدامن کو بچاؤں گا کب تک
آشُوب جہاں کی دیوی سےیوں آنکھ چراؤں گا کب تک
جس فرض کو پورا کرنا ہےوہ فرض بھلاؤں گا کب تک
اب تاب نہیں نظارے کی جلوے نہ دکھاؤ رہنے دو
خورشید محبت کے رخ سےپردے نہ اٹھاؤ رہنے دو
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو
ممکن ہے زمانہ رخ بدلےیہ دور ہلاکت مٹ جائے
یہ ظلم کی دنیا کروٹ لےیہ عہد ضلالت مٹ جائے
دولت کے فریبی بندوں کایہ کِبراور نَخوَت مٹ جائے
برباد وطن کے محلوں سےغیروں کی حکومت مٹ جائے
اس وقت بہ نام عہدوفامیں خود بھی تمہیں یاد آؤں گا
منہ موڑ کے ساری دنیا سےالفت کا سبق دہراؤں گا
تم رُوٹھ چکے دل ٹوٹ چکااب یاد نہ آؤ رہنے دو
اس محفل غم میں آنے کی زحمت نہ اٹھاؤ رہنے دو​
 
Top