کٹَّا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

سوال​

کیا کٹے کی قربانی جائز ہے؟
جواب
شریعتِ مطہرہ میں قربانی کے جانور کی قربانی درست ہونے کے لیے ان کے لیے ایک خاص عمر کی تعیین ہے، یعنی:

بکرا ، بکری وغیرہ کی عمر کم از کم ایک سال۔ گائے، بھینس وغیرہ کی عمر کم از کم دو سال اور اونٹ ، اونٹنی کی عمر پانچ سال پورا ہونا ضروری ہے۔ دنبہ اور بھیڑ وغیرہ اگر چھ ماہ کا ہوجائے، لیکن وہ صحت اور فربہ ہونے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی بھی درست ہوگی۔

اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ ان جانوروں کی اتنی عمریں ہوگئیں ہیں (مثلاً: جانور کو اپنے سامنے پلتا بڑھتادیکھا ہو اور ان کی عمر بھی معلوم ہو) تو ان کی قربانی درست ہے، پکے دانت نکلنا ضروری نہیں، بلکہ مدت پوری ہونا شرط ہے۔ تاہم آج کل چوں کہ فساد کا غلبہ ہے؛ اس لیے صرف بیوپاری کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، اس لیے احتیاطاً دانت کو عمر معلوم کرنے کے لیے علامت کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، دانتوں کی علامت ایسی ہے کہ اس میں کم عمر کا جانور نہیں آسکتا، ہاں زیادہ عمر کا آںا ممکن ہے، یعنی تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ مطلوبہ عمر سے پہلے جانور کے دو دانت نہیں نکلتے۔

لہذا کٹا دو سال کا نہ ہو تو قربانی جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية (5/ 297):
"(وأما سنه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصةً إذا كان عظيماً، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري: أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر، والثني ابن سنة۔ والجذع من البقر ابن سنة، والثني منه ابن سنتين. والجذع من الإبل ابن أربع سنين، والثني ابن خمس. وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولايمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئاً لايجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئاً يجوز ويكون أفضل".

(کفایت المفتی ، 8/217، ط: دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم




فتوی نمبر : 144109202822
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن

سوال​

کیا کٹے کی قربانی جائز ہے؟
جواب
شریعتِ مطہرہ میں قربانی کے جانور کی قربانی درست ہونے کے لیے ان کے لیے ایک خاص عمر کی تعیین ہے، یعنی:

بکرا ، بکری وغیرہ کی عمر کم از کم ایک سال۔ گائے، بھینس وغیرہ کی عمر کم از کم دو سال اور اونٹ ، اونٹنی کی عمر پانچ سال پورا ہونا ضروری ہے۔ دنبہ اور بھیڑ وغیرہ اگر چھ ماہ کا ہوجائے، لیکن وہ صحت اور فربہ ہونے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی بھی درست ہوگی۔

اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ ان جانوروں کی اتنی عمریں ہوگئیں ہیں (مثلاً: جانور کو اپنے سامنے پلتا بڑھتادیکھا ہو اور ان کی عمر بھی معلوم ہو) تو ان کی قربانی درست ہے، پکے دانت نکلنا ضروری نہیں، بلکہ مدت پوری ہونا شرط ہے۔ تاہم آج کل چوں کہ فساد کا غلبہ ہے؛ اس لیے صرف بیوپاری کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، اس لیے احتیاطاً دانت کو عمر معلوم کرنے کے لیے علامت کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، دانتوں کی علامت ایسی ہے کہ اس میں کم عمر کا جانور نہیں آسکتا، ہاں زیادہ عمر کا آںا ممکن ہے، یعنی تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ مطلوبہ عمر سے پہلے جانور کے دو دانت نہیں نکلتے۔

لہذا کٹا دو سال کا نہ ہو تو قربانی جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية (5/ 297):
"(وأما سنه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصةً إذا كان عظيماً، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري: أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر، والثني ابن سنة۔ والجذع من البقر ابن سنة، والثني منه ابن سنتين. والجذع من الإبل ابن أربع سنين، والثني ابن خمس. وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولايمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئاً لايجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئاً يجوز ويكون أفضل".

(کفایت المفتی ، 8/217، ط: دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم




فتوی نمبر : 144109202822
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
اس کی بھی وضاحت کردیں کہ کٹا حلال ہے یا حرام بعض احباب اسے اور اس کی قربانی حرام سمجھتے ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس کی بھی وضاحت کردیں کہ کٹا حلال ہے یا حرام بعض احباب اسے اور اس کی قربانی حرام سمجھتے ہیں
قربانی کے حوالے سے درج بالا فتویٰ میں واضح طور پر بھیڑ بکرے گائے بھینس اونٹ وغیرہ کا ذکر ہے
تو جس کی قربانی جائز ہے اس کے حلال اور حرام میں کیا اشکال ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس کی بھی وضاحت کردیں کہ کٹا حلال ہے یا حرام بعض احباب اسے اور اس کی قربانی حرام سمجھتے ہیں
بے وقوف ہیں وہ لوگ جو سارا سال بھینس کا دودھ پیتے ہیں بھینس کا گوشت کھاتے ہیں اور قربانی کے وقت ان کو یاد آجاتا ہے کہ بھینس کی قربانی جائز ہے یا ناجائز
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
بے وقوف ہیں وہ لوگ جو سارا سال بھینس کا دودھ پیتے ہیں بھینس کا گوشت کھاتے ہیں اور قربانی کے وقت ان کو یاد آجاتا ہے کہ بھینس کی قربانی جائز ہے یا ناجائز
غیر مقلدین کا ایک گروہ تو اسکی قر بانی دیتا ہے دوسرا گروہ نہیں دیتا ہمارے ہاں ایک غیر مقلد کٹالیکر آیا ہے قر بانی کےلئیے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
 
Top