اللہ سبحانہ وتعالیٰ ازل سے ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ :
قَالَ ابو حنيفَة من قَالَ لَا اعرف رَبِّي فِي السَّمَاء اَوْ فِي الأَرْض فقد كفر وَكَذَا من قَالَ إِنَّه على الْعَرْش وَلَا ادري الْعَرْش أَفِي السَّمَاء اَوْ فِي الأَرْض
فقہ الابسط، شرح الفقه الأكبر ص: 135 وغیرہ))
ابومطيع بلخي کہتے ہیں کہ امام ابوحنيفہ رحمہ اللہ نے فرمايا جس نے کہا کہ مجھے يہ معلوم نہيں کہ ميرا رب آسمان پر ہے يا زمين پر تو اس نے کفر کيا، اسي طرح جو کہتا ہے کہ اللہ عرش پر ہے ليکن مجھے پتہ نہيں ہے کہ عرش آسمان پر ہے يا زمين پر تو يہ بھي کافر ہے۔
ملاحظہ ابومطيع کي کتاب کے يہ الفاظ امام بياضي الحنفي رحمہ اللہ کے نسخے ميں صرف اس قدر ہيں اور امام فقيہ ابوالليث سمرقندي کے نسخے ميں يہ الفاظ ہيں، اللہ تعالي کا ارشاد ہے الرحمن علي العرش استوي، پھر اگر وہ شخص کہے ميں اس آيت کو مانتا ہوں ليکن مجھے پتہ نہيں کہ عرش آسمان پر ہے يا زمين تو اس بات سے بھي اس نے کفر کيا،، اور دونوں نسخوں کے متنوں ميں وجہ کفر بيان نہيں کيا گيا کہ ايسا شخص کيوں کافر ہے،تو امام بياضي اور فقيہ ابوالليث سمرقندي رحمھم اللہ دونوں نے اس کا بيان کرديا کہ دراصل اس دوسري بات کا مرجع بھي پہلي بات کي طرف ہے کيونکہ جب وہ اللہ کو عرش پر مان کر کہتا ہے کہ مجھے معلوم نہيں کہ عرش آسمان پر ہے يا زمين پر تو اس کا بھي وہي مطلب ہوا جو پہلي عبارت کا ہے کہ اللہ آسمان پر ہے يا زمين پر تب ايسے شخص نے اللہ کے ليے مکان کا عقيدہ رکھا اور اللہ کو مکان سے پاک قرار نہيں ديا۔
،اور ايسا کہنے والا اللہ کو اگر آسمان پر مانتا ہے تو زمين پر نفي کرتا ہے اور زمين پر مانتا ہے تو آسمان پر نفي کرتا ہے اور يہ بات اللہ کے ليے حد کو بھي مستلزم ہے
اور اسي طرح فقيہ ابوالليث سمرقندي اور بحوالہ ملا علي قاري رحمہ اللہ حل الرموز ميں ملک العلماءشيخ عزالدين بن عبدالسلام الشافعي رحمہ اللہ فرماتے ہيں کہ يہ قول اللہ جل جلالہ کے ليے مکان ثابت کرنے کا وہم ديتا ہے تو اس بات سے يہ شخص مشرک ہوگيا
يعني اللہ سبحانہ وتعالي تو ازل سے ہے اگر اللہ کے وجود کے ليےمکان لازم ہے تو يقينا يہ مکان ازل سے ماننا پڑے گا اور اس طرح ايک سے زائد قديم ذات ماننا پڑيں گے جو کہ اللہ کے ساتھ شرک ہے۔
اور امام ابو حنیفہؒ کا جو قول تھا اس سے کچھ اگے چل کے ہی وہ خود ہی اس بات کا جواب دیتے ہیں:
الإمام الأعظم أبو حنیفة ؒ(150ھ)فرماتے ہیں کہ
أَيْن الله تَعَالَى فَقَالَ يُقَال لَهُ كَانَ الله تَعَالَى وَلَا مَكَان قبل ان يخلق الْخلق وَكَانَ الله تَعَالَى وَلم يكن أَيْن وَلَا خلق كل شَيْء . ( الفقه الأبسط ملحقه العالم والمتعالم (ص/57))
” جب تم سے کوئی پوچھے کہ اللہ (کی ذات )کہاں ہے تو اسے کہو کہ (اللہ وہیں ہے جہاں) مخلوق کی تخلیق سے پہلے جب کوئی جگہ و مکان نہیں تھا صرف اللہ موجود تھا۔ اوروہی اس وقت موجود تھا جب مکان مخلوق نا م کی کوئی شے ہی نہیں تھی“۔
 
Top