ایک شہری کسی گاؤں میں مہمان بن کر گیا. نماز کے وقت مہمان و میزبان نماز پڑھنے گاؤں کی مسجد میں گئے. نماز کے دوران پیش امام نے ساری نماز غلط ملط پڑھی، نہ الفاظ صحیح تھے، نہ حرکات و سکنات درست تھیں. واپسی پر مہمان نے میزبان سے کہا.
مہمان: آپ کے امام صاحب نے ساری نماز غلط پڑھی ھے.
میزبان: عموماً تو ایسا نہیں ہوتا. مگر جب نشے میں ہو تو پھر نماز میں چوک بھی جاتا ھے.
مہمان: کیا؟ یہ نشہ کرتا ھے؟
میزبان: ارے نہیں، نشہ نہیں کرتا، بس جب مجرا دیکھنے جاتا ھے. تو وہاں تھوڑی سی پی لیتا ھے.
مہمان: لاحول ولا قوۃ. یعنی طوائف کے کوٹھے پر بھی جاتا ھے؟
میزبان: ہاں، مگر صرف اس وقت جاتا ھے جب جوئے میں کچھ کما لیتا ھے. ورنہ ہر روز نہیں جاتا.
مہمان کا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا اور اس نے کہا:
مہمان: تو کیا یہ جوا بھی کھیلتا ھے؟
میزبان: جوا کب کھیلتا ھے. وہ تو چوری میں کچھ پیسے ہاتھ آ جائیں تو تھوڑا، بہت جوا بھی کھیل لیتا ھے.
مہمان:کمال ھے. ایسے آدمی کو آپ نماز کےلئے آگے کر دیتے ہو؟
میزبان نے جواب دیا: بھائی کیا کریں؟ ھمارے پاس کوئی اور چوائس بھی تو نہیں ھے. اگر اس کو آگے امام کی جگہ کھڑا نہ کریں تو یہ کمبخت پیچھے سے نمازیوں کے جوتے تک چرا کے بھاگ جاتا ھے
مہمان نے کہا یہ تو فکر کی بات ہے یہ دین کا معاملہ ہے ۔ میزبان جی کیا کریں
ہمیں اسکے سوا کوئی ملا نہیں اسے کوئی کام کاج کے لئیے رکھتا نہیں تھا بس گاؤں والوں نے باہمی مشورہ کرکے اسے امام بنادیا مہمان بھائی یہ تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ یہ بہت حساس معاملہ یے جب ہماری سوچ ایسی ہوگی تو ہماری زندگیوں میں تبدیلی نہیں آسکتی اس کے لئیے انہیں لوگوں سے ربط و تعلق بنایا جاے جو صحیح معنوں میں قرآن وسنت کو سمجھتے ہوں اور سمجھا سکتے یوں
مہمان: آپ کے امام صاحب نے ساری نماز غلط پڑھی ھے.
میزبان: عموماً تو ایسا نہیں ہوتا. مگر جب نشے میں ہو تو پھر نماز میں چوک بھی جاتا ھے.
مہمان: کیا؟ یہ نشہ کرتا ھے؟
میزبان: ارے نہیں، نشہ نہیں کرتا، بس جب مجرا دیکھنے جاتا ھے. تو وہاں تھوڑی سی پی لیتا ھے.
مہمان: لاحول ولا قوۃ. یعنی طوائف کے کوٹھے پر بھی جاتا ھے؟
میزبان: ہاں، مگر صرف اس وقت جاتا ھے جب جوئے میں کچھ کما لیتا ھے. ورنہ ہر روز نہیں جاتا.
مہمان کا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا اور اس نے کہا:
مہمان: تو کیا یہ جوا بھی کھیلتا ھے؟
میزبان: جوا کب کھیلتا ھے. وہ تو چوری میں کچھ پیسے ہاتھ آ جائیں تو تھوڑا، بہت جوا بھی کھیل لیتا ھے.
مہمان:کمال ھے. ایسے آدمی کو آپ نماز کےلئے آگے کر دیتے ہو؟
میزبان نے جواب دیا: بھائی کیا کریں؟ ھمارے پاس کوئی اور چوائس بھی تو نہیں ھے. اگر اس کو آگے امام کی جگہ کھڑا نہ کریں تو یہ کمبخت پیچھے سے نمازیوں کے جوتے تک چرا کے بھاگ جاتا ھے
مہمان نے کہا یہ تو فکر کی بات ہے یہ دین کا معاملہ ہے ۔ میزبان جی کیا کریں
ہمیں اسکے سوا کوئی ملا نہیں اسے کوئی کام کاج کے لئیے رکھتا نہیں تھا بس گاؤں والوں نے باہمی مشورہ کرکے اسے امام بنادیا مہمان بھائی یہ تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ یہ بہت حساس معاملہ یے جب ہماری سوچ ایسی ہوگی تو ہماری زندگیوں میں تبدیلی نہیں آسکتی اس کے لئیے انہیں لوگوں سے ربط و تعلق بنایا جاے جو صحیح معنوں میں قرآن وسنت کو سمجھتے ہوں اور سمجھا سکتے یوں