بھائی اور بہن کی عید

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بھائی اور بہن کی عید

بھائی اور بہن کی عید میں بڑا فرق ہوتاہے بہنیں تو ایک دن پہلے ہی مہندی میں بزی ہوجاتی ہیں،عید کے دن سب سے زیادہ "عیدی"بھی بٹورتی ہیں،بھائی بے چارہ دونوں طرف سے کٹتا ہے، بکرے کی خریداری بھی بھائی اپنی کمائی سے کرتاہے دوسری طرف ہر بہن اپنی فرمائش کی لسٹ تیار رکھتی ہے کہ بھائی کو کس کس طرح بکرا بنانا ہے.
صبح فجر سے پہلے جانوروں کے لئے چارا،پکوان کے لئے سامان کی خریداری،درزی کے یہاں کے چکر،قصائی کو فون، چھری، چاقو، کھندانی، جانور کا خون رکھنے کے لئے گڈھے کی کھدائی، رسی کاانتظام یہ سارے کام بے چارے بھائی ہی کو کرنے ہوتے ہیں اور سے بہنیں والد کے کان بھرتی ہیں کہ یہ تو دیر تک سوتاہے، ساتھیوں کے ساتھ پھرتا ہے،لاابالی اور غیر ذمہ دار ہے. باپ یہ سب سن کر ڈانٹتاہے، آنکھیں دکھاتاہے،سخت سست کہتاہے.
جس وقت بھائی گوشت کاٹنے میں لگے ہوتے ہیں تب تک یہ سوئیاں اور شیرینی فیرینی پر ہاتھ صاف کردیتی ہیں. جس وقت بھائی گوشت تقسیم کرنے کے لئے گلی گلی محلہ محلہ بھاگے پھرتے ہیں یہ بہنیں گوشت پکا کر چٹ کرچکی ہوتی ہیں، اسی لئے عام طور پر بھائی سوکھے سوکھے ہوتے ہیں اور بہنوں کو دیکھو بالکل بند گوبھی لگتی ہیں. موٹی کہیں کی.
ناصرالدین مظاہری
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
صحیح کہا مولانا صاحب بھائیوں اور بہنوں کی عید میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ اب بہنیں عید سے ایک دن پہلے مہندی میں نہیں بھائیوں کی تیاری میں بزی ہوتی ہیں۔ بھائی ایسے تیاری کر رہے ہوتے ہیں گویا کل عید نہیں ان کی بارات ہو۔ اتنا شوق تو نئے کپڑے جوتوں کا بہنو ں کو نہیں ہوتا جتنا کہ بھائیو ں کو ہوتا ہے۔ عید سے دو دن پہلے ہی الرٹ نامہ جاری کر دیتے ہیں۔ کپڑے پریس کر کر کے بہنوں کے ہاتھ جلیں، کرنٹ لگے جو مرضی ہو کپڑے شاندار ہوں۔ اور صبح ہوتے ہی ایک افراتفری کا سماں باند دیا جاتا ہے۔ جانوروں کو چارا صرف ڈالنا ہی تو ہوتا ہے کونسا پلیٹ میں ڈال کر کھلانا ہوتا ہے ان بھائیوں کو مگر کتنے مبالغہ آرائی ہوتے ہیں سارے بھائی۔ سامان کی خریداری جو کہ دس منٹ میں ہو جاتی ہے دو گھنٹے سے بھی زیادہ ٹائم لینا بھائیو ں کی عادت ہوتی ہے اور پھر جب والد کو شکایت لگتی ہے پھر اچھا ہوتا ہے عقل ان کی ٹھکانے رہتی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ بھائیوں کا قصائی کا ہوتا ہے۔ اب قصائی کو فون ہی تو کرنا ہے کون سا کندھے پہ بیٹھا کر گھر لانا ہےمگر بھائی حضرات سخت سست اور نکمے جو ہوئے۔
عید کے کھانے پر بھائیو ں کا انتظار کرتے کرتے "پینگ" شروع ہوجاتے ہیں مگر مجال ہے کہ بہنیں کسی کھانے کو بھائیوں کے بغیر ہاتھ بھی لگائیں۔ اور گوشت کے مختلف پکوان بناؤ، باربی کیو کرو مگر طبیعت کے ایسے سڑے ہوئے ہوتے بھائی کہ ایک لفظ بھی تعریف میں کہنا گویا خود پر حرام کر رکھا ہے۔
اور اس پر غضب والدہ گرامی کو بھی بھڑکاتے دیر نہیں لگاتے۔ والد صاحب کا ہم بہنوں سے پیار کہاں دیکھا جاتا ہے سڑے ہوئے بھائیو ں سے!
مگر ، مگرپھر بھی بڑے بھائیو ں کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔یہ وہ رشتہ ہےجس کی کوئی مثال نہیں۔ ہر مشکل کے سامنے بہنوں سے پہلے بھائی کھڑے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی میرے اور سب کے بھائیو ں کو سلامت رکھے آمین!
مگر مجال ہے اتنی تعریفوں اور دعاؤں کے بعد بھی ایک لفظ ہماری تعریف میں بھی کہہ دیں سڑیل کہیں کے!
 
Last edited:

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
صحیح کہا مولانا صاحب بھائیوں اور بہنوں کی عید میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ اب بہنیں عید سے ایک دن پہلے مہندی میں نہیں بھائیوں کی تیاری میں بزی ہوتی ہیں۔ بھائی ایسے تیاری کر رہے ہوتے ہیں گویا کل عید نہیں ان کی بارات ہو۔ اتنا شوق تو نئے کپڑے جوتوں کا بہنو ں کو نہیں ہوتا جتنا کہ بھائیو ں کو ہوتا ہے۔ عید سے دو دن پہلے ہی الرٹ نامہ جاری کر دیتے ہیں۔ کپڑے پریس کر کر کے بہنوں کے ہاتھ جلیں، کرنٹ لگے جو مرضی ہو کپڑے شاندار ہوں۔ اور صبح ہوتے ہی ایک افراتفری کا سماں باند دیا جاتا ہے۔ جانوروں کو چارا صرف ڈالنا ہی تو ہوتا ہے کونسا پلیٹ میں ڈال کر کھلانا ہوتا ہے ان بھائیوں کو مگر کتنے مبالغہ آرائی ہوتے ہیں سارے بھائی۔ سامان کی خریداری جو کہ دس منٹ میں ہو جاتی ہے دو گھنٹے سے بھی زیادہ ٹائم لینا بھائیو ں کی عادت ہوتی ہے اور پھر جب والد کو شکایت لگتی ہے پھر اچھا ہوتا ہے عقل ان کی ٹھکانے رہتی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ بھائیوں کا قصائی کا ہوتا ہے۔ اب قصائی کو فون ہی تو کرنا ہے کون سا کندھے پہ بیٹھا کر گھر لانا ہےمگر بھائی حضرات سخت سست اور نکمے جو ہوئے۔
عید کے کھانے پر بھائیو ں کا انتظار کرتے کرتے "پینگ" شروع ہوجاتے ہیں مگر مجال ہے کہ بہنیں کسی کھانے کو بھائیوں کے بغیر ہاتھ بھی لگائیں۔ اور گوشت کے مختلف پکوان بناؤ، باربی کیو کرو مگر طبیعت کے ایسے سڑے ہوئے ہوتے بھائی کہ ایک لفظ بھی تعریف میں کہنا گویا خود پر حرام کر رکھا ہے۔
اور اس پر غضب والدہ گرامی کو بھی بھڑکاتے دیر نہیں لگاتے۔ والد صاحب کا ہم بہنوں سے پیار کہاں دیکھا جاتا ہے سڑے ہوئے بھائیو ں سے!
مگر ، مگرپھر بھی بڑے بھائیو ں کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔یہ وہ رشتہ ہےجس کی کوئی مثال نہیں۔ ہر مشکل کے سامنے بہنوں سے پہلے بھائی کھڑے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی میرے اور سب کے بھائیو ں کو سلامت رکھے آمین!
مگر مجال ہے اتنی تعریفوں اور دعاؤں کے بعد بھی ایک لفظ ہماری تعریف میں بھی کہہ دیں سڑیل کہیں کے!
 
Top