دوران سفر میری عادتیں

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
دوران سفر میری عادتیں

دوران سفر ذہنی طور پر بالکل فارغ اور خالی رہنا چاہتاہوں،اگر دن ہو تو مناظر قدرت سے لطف اندوز ہوتا ہوں ورنہ واقعات، کہانیوں، ادبی تحریروں،اخلاقی قصوں،سیرت نبوی اور ابن انشاء،عنایت اللہ التمش، ابن الحسن عباسی،شوکت تھانوی کی ایک آدھ کتاب ساتھ رکھ لیتاہوں.
مطالعہ کے دوران کوشش کرتاہوں کہ نادر جملے، اہم واقعات، حیرت انگیز باتیں اور نادر تعبیرات پر توجہ دوں چنانچہ بعض مرتبہ کاغذ پر لکھ بھی لیتاہوں اگر لکھنے کے حالات نہیں ہوئے تو گھر یا کسی ساتھی کے واٹسپ یا اپنے ہی ای میل پر بھیج کر محفوظ کرتاہوں.
میری عادت ہے کہ میں دوران سفر کسی بھی نئے اچھوتے پہلو پر فورا موبائل سے لکھ کرفیس بک پر وائرل کردیتاہوں اس طرح بعد میں پچھتاوا نہیں ہوتا اور بات کو گھٹانا بڑھانا اور بدلنا بھی آسان ہوجاتاہے.

دوران سفر بھی اور حضر بھی ہرکسی سے مختصر گفتگو کرنا اچھالگتاہے لمبی بات کرنے کی عادت نہیں نہ ہی سننے کامزاج ہے اسی لئے جب کسی کی بات طویل محسوس کرتاہوں تو موبائل میں کچھ لکھنا شروع کردیتا ہوں اور موضوع کو اتنی حدتک بدل دیتاہوں کہ سامنے والا شخص خاموشی میں ہی عافیت سمجھتاہے.

سفر کے دوران کھانے پینے میں طبیعت بالکل راغب نہیں ہوتی پھر بھی بقدر زیست زہرمار کرنا ضروری ہے.
(ناصرالدین مظاہری)
 
Top