امیروں کی ٹافی
سونی چوہدری
یہ شاید 90 کی دہائی کا آخری سال تھا گھر سے دو روپے ملتے تھے جن کی چاچے بشیرے کی دوکان سے میٹھی خریداری کی جاتی تھی اس وقت بہت مزے کی ٹافیاں ہوتی تھی جو ایک روپے میں 16 تک مل جاتی تھیں یا پھر چھوٹی چھوٹی اینٹیں ہوتی تھی وہ بھی لگ بھگ ایک روپے کی بیس مل جاتی تھی ان اینٹوں سے جیب بھری رہتی تھی
مگر ان اینٹوں کا ایک نقصان تھا وہ لڑائی ہونے کی صورت میں دوسرے کو مار نہیں سکتے تھے ورنہ مخالف کو فائدہ ہو سکتا تھا
میں اور میرا بڑا بھائی بڑی خواہش رکھتے تھے لڑائی میں ایک دوسرے کو میٹھی اینٹوں سے کٹ چاڑیں مگر ایسا بہت کم ہوتا تھا
پھر ایک دن ٹی وی پر ایک ایڈ آنے لگا ایک موٹی تازی ٹافی دوکانوں پر آنے والی ہے وہ بھی پورے یک روپے کی ایک ملنی تھی
ہم نے اس کو امیروں والی ٹافی کا نام دے دیا یہ ٹافی مارکیٹ میں آئی تو دھوم مچ گئی
اس کو خریدنے کے لئے لازم تھا گھر والے ہم سے سبزی منگواتے اور اس میں کرپشن کر کے ٹافی لی جاتی مگر یہ بھی ناممکن تھا گاؤں میں سبزی فروش گلی گلی آ کر دے جاتے تھے
پھر حوصلہ کر کے ایک روپے کی ٹافی اور ایک کی اینٹیں کھانا شروع کر دی گئی پہلے دن ٹافی کیا کھائی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اور اوپر سے اندر سے میش ہوا کھوپر نکلنے کا الگ مزہ تھا
کچھ لڑکے تو ایسا بھی کرتے تھے ٹافی کھا کر خالی ریپر جیب میں رکھا لیتے تھے اور گلی میں آتی جاتی لڑکیوں کے سامنے اداکاری کرتے ان کے سامنے خالی ریپر پھینک دیتے تھے جن سے ان کو لگتا کے لڑکیاں کہیں گی بلے وائی بلے یہ تو کھوپر کینڈی کھاتا ہے
یہ بچپن کی ایک سنہری یاد تھی اس کے بعد نئی صدی نئے زمانے آ گئے وقت بدلتا گیا جیب میں دو روپے کی جگہ ہزاروں روپوں نے لے لی مگر وہ مزہ نہیں رہا جو بچپن کی خریداری میں ہوتا تھا
آج کی ساری چاکلیٹس آئس کریم پیزے برگر مل کر بھی وہ خوشی نہیں دے سکتے جو بچپن میں ایک ٹافی سے ملتی تھی
سونی چوہدری
یہ شاید 90 کی دہائی کا آخری سال تھا گھر سے دو روپے ملتے تھے جن کی چاچے بشیرے کی دوکان سے میٹھی خریداری کی جاتی تھی اس وقت بہت مزے کی ٹافیاں ہوتی تھی جو ایک روپے میں 16 تک مل جاتی تھیں یا پھر چھوٹی چھوٹی اینٹیں ہوتی تھی وہ بھی لگ بھگ ایک روپے کی بیس مل جاتی تھی ان اینٹوں سے جیب بھری رہتی تھی
مگر ان اینٹوں کا ایک نقصان تھا وہ لڑائی ہونے کی صورت میں دوسرے کو مار نہیں سکتے تھے ورنہ مخالف کو فائدہ ہو سکتا تھا
میں اور میرا بڑا بھائی بڑی خواہش رکھتے تھے لڑائی میں ایک دوسرے کو میٹھی اینٹوں سے کٹ چاڑیں مگر ایسا بہت کم ہوتا تھا
پھر ایک دن ٹی وی پر ایک ایڈ آنے لگا ایک موٹی تازی ٹافی دوکانوں پر آنے والی ہے وہ بھی پورے یک روپے کی ایک ملنی تھی
ہم نے اس کو امیروں والی ٹافی کا نام دے دیا یہ ٹافی مارکیٹ میں آئی تو دھوم مچ گئی
اس کو خریدنے کے لئے لازم تھا گھر والے ہم سے سبزی منگواتے اور اس میں کرپشن کر کے ٹافی لی جاتی مگر یہ بھی ناممکن تھا گاؤں میں سبزی فروش گلی گلی آ کر دے جاتے تھے
پھر حوصلہ کر کے ایک روپے کی ٹافی اور ایک کی اینٹیں کھانا شروع کر دی گئی پہلے دن ٹافی کیا کھائی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اور اوپر سے اندر سے میش ہوا کھوپر نکلنے کا الگ مزہ تھا
کچھ لڑکے تو ایسا بھی کرتے تھے ٹافی کھا کر خالی ریپر جیب میں رکھا لیتے تھے اور گلی میں آتی جاتی لڑکیوں کے سامنے اداکاری کرتے ان کے سامنے خالی ریپر پھینک دیتے تھے جن سے ان کو لگتا کے لڑکیاں کہیں گی بلے وائی بلے یہ تو کھوپر کینڈی کھاتا ہے
یہ بچپن کی ایک سنہری یاد تھی اس کے بعد نئی صدی نئے زمانے آ گئے وقت بدلتا گیا جیب میں دو روپے کی جگہ ہزاروں روپوں نے لے لی مگر وہ مزہ نہیں رہا جو بچپن کی خریداری میں ہوتا تھا
آج کی ساری چاکلیٹس آئس کریم پیزے برگر مل کر بھی وہ خوشی نہیں دے سکتے جو بچپن میں ایک ٹافی سے ملتی تھی