بچپن کی یادیں

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
گریڈ ٹو کی بات ہے، یہ مضمون انتہائی مشکل تھا۔ ہم نے اپنی طرف سے بہت کوشش کی کہ اچھی تیاری ہو جائے مگر کوئی فائدہ نہیں ۔ مڈٹرم کے پیپرز سر پر سوار تھے اور اس کی تیاری نہیں تھی۔ ہماری تیاری زیرو مگر دوسری بہن کی تیاری بہت اعلی۔پھر جب کچھ نہ بن پڑا تو ہم نے ایک راستہ نکالا۔اللہ کے کرم سے ہمارے سکول الگ الگ رکھے جاتے تھے کیونکہ سکول انتظامیہ ہمیں برداشت کرنے سے قاصر تھی۔ دو ہم شکل کسے پتا کو ن کون ہے۔ ہم نے تقریبا چھے سات دن لگائے، اپنی ٹیچرز کے نام یاد کروائے، ان کے حلیے بتائے، دوستوں کے بارے میں بتایا، ہم کہاں بیٹھتے ہیں، کیا کرتے ہیں، سکول میں کیسا رویہ ہوتا ہے، سب رٹا دیا۔ ہم بہت خوش تھے اب کی بار ہمارے اس ریاضی میں بہت اچھے نمبر آئیں گے۔
پیپر بھی سو فیصد درست کر دیا گیا۔ نمبر بھی سو آؤٹ آف سو مگر ایک مسئلہ ہو گیا تھا۔ ہماری رائٹنگ بہت اچھی تھی مگر جس رائٹنگ میں پیپر حل کیا گیا تھا وہ شاہکار حد تک خوبصورت تھی۔ ٹیچر حیران تھی کہ یہ اتنی خوبصورت کیلیگرافی سٹائل میں ہم نے کیسے لکھ لیا وہ بھی ریاضی۔ باقی مضامین سے جب رائٹنگ میچ کی گئی تو بہت واضح فرق تھا۔ باقی ہمارے ساتھ کیا ہوا ہو گاوہ آپ خود ہی تصور کر لیں۔۔۔۔۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ٹیچرز کے نام یاد کروائے، ان کے حلیے بتائے، دوستوں کے بارے میں بتایا، ہم کہاں بیٹھتے ہیں، کیا کرتے ہیں، سکول میں کیسا رویہ ہوتا ہے، سب رٹا دیا۔
سوائے رائٹنگ کےکیونکہ اسے بھلا دیا گیا تھا ۔ اگر اسے بھی بدلنے کا کہا جاتا تو ہم فورج کرہی لیتے۔
 

محمدشعیب

وفقہ اللہ
رکن
حفظ مکمل ہوا تو شوق ہوا کہ اب دینی تعلیم حاصل کی جائے اور ہمارے اکثر کلاس فیلوز درجہ کتب میں جارہے تھے اس لیے شوق مزید پیدا ہوگیا۔گھر والوں سے مشورہ کیا الحمداللہ سب نے ہمارے فیصلہ ہو سراہا۔ دوسرے دن ہم اپنا بوریا بسترہ لیکر جامعہ کے ناظم تعلیمات کے دفتر پہنچے ۔ابتدائی ٹیسٹ کے بعد ہمیں داخلہ مل گیا اور کمرہ نمبر الاٹ کردیا گیا اور بتاگیا فلاں دن سے پڑھائی کا آغاز ہوگا وقت پر پہنچ جانا ورنہ داخلہ فارم سے نام کی چھٹی ہوجائے گئی۔
خیر پڑھائی کے دن پہنچے ہمارا استقبال ہوا اور کلاس کی طرف اشارہ کردیا گیا۔ ہم زرا چُوڑے ہوکر کلاس روم میں پہنچے کیونکہ ہم درجہ حفظ کلاس کے مونیٹر تھے اور خوب دُھونس جمانے کی کوشش کرتے تھے۔ یہاں بھی ہمارا خیال تھا ویسے ہی دُھونس جماکر پورا سال نکالیں گے
بڑے خواب تھے بڑی امیدیں تھیں بڑے ارمان تھے بلکہ یقین کامل تھا ہم مونیٹر منتخب ہوجائیں گے اور ہوا بھی ایسے ہم مونیٹر منتخب ہوگئے ۔ پر ہمارے ارمان اس وقت آنسوؤں میں بہ گئے خواب ٹوٹ کر بکھر گئے جب اعلان ہوا کہ تمام کلاسز کے مونیٹرز یہ بات نوٹ کرلیں کہ آپ سب کے نگران ۔۔۔۔۔۔۔فلاں صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونگے ۔
ابھی ہم اس جھٹکے سے نکلے ہی نہ تھے کہ دوسرا اعلان ہمارے کانوں سے ٹکرایا کہ آپ کے "ناظم" بھی آپ کے نگران ہی ہونگے۔ کیونکہ یہ ہمیں ٹریننگ دی جاتی تھی کہ اگر آپ کبھی کسی جامعہ کا نظام کھانا پینا چلانا پڑ جائے تو کیسے چلائیں گے اس کے لیے یہ ناظم بنتا تھا وہ پورے ہفتہ کا بجٹ بناتا اور اساتذہ کو دکھاتا اس کے بعد پورا ہفتہ ہمیں اگر جو کام ہوتا تھا وہ ہم جو ہمارا ناظم ہوتا اس سے کہتے اور وہ جامعہ کے ناظم سے بات کرکے ہمیں بتا دیتا۔ اس طرح ہماری پڑھائی کے ساتھ ہماری ٹریننگ ہوتی تھی۔
اس کے بعد جو ہمارا سال گزرا اس پر صرف اتنا ہی کہیں گےکہ
ہمارے ارماں آنسوؤں میں بہ گئے دیکھتے ہی دیکھتے
 

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
حفظ مکمل ہوا تو شوق ہوا کہ اب دینی تعلیم حاصل کی جائے اور ہمارے اکثر کلاس فیلوز درجہ کتب میں جارہے تھے اس لیے شوق مزید پیدا ہوگیا۔گھر والوں سے مشورہ کیا الحمداللہ سب نے ہمارے فیصلہ ہو سراہا۔ دوسرے دن ہم اپنا بوریا بسترہ لیکر جامعہ کے ناظم تعلیمات کے دفتر پہنچے ۔ابتدائی ٹیسٹ کے بعد ہمیں داخلہ مل گیا اور کمرہ نمبر الاٹ کردیا گیا اور بتاگیا فلاں دن سے پڑھائی کا آغاز ہوگا وقت پر پہنچ جانا ورنہ داخلہ فارم سے نام کی چھٹی ہوجائے گئی۔
خیر پڑھائی کے دن پہنچے ہمارا استقبال ہوا اور کلاس کی طرف اشارہ کردیا گیا۔ ہم زرا چُوڑے ہوکر کلاس روم میں پہنچے کیونکہ ہم درجہ حفظ کلاس کے مونیٹر تھے اور خوب دُھونس جمانے کی کوشش کرتے تھے۔ یہاں بھی ہمارا خیال تھا ویسے ہی دُھونس جماکر پورا سال نکالیں گے
بڑے خواب تھے بڑی امیدیں تھیں بڑے ارمان تھے بلکہ یقین کامل تھا ہم مونیٹر منتخب ہوجائیں گے اور ہوا بھی ایسے ہم مونیٹر منتخب ہوگئے ۔ پر ہمارے ارمان اس وقت آنسوؤں میں بہ گئے خواب ٹوٹ کر بکھر گئے جب اعلان ہوا کہ تمام کلاسز کے مونیٹرز یہ بات نوٹ کرلیں کہ آپ سب کے نگران ۔۔۔۔۔۔۔فلاں صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونگے ۔
ابھی ہم اس جھٹکے سے نکلے ہی نہ تھے کہ دوسرا اعلان ہمارے کانوں سے ٹکرایا کہ آپ کے "ناظم" بھی آپ کے نگران ہی ہونگے۔ کیونکہ یہ ہمیں ٹریننگ دی جاتی تھی کہ اگر آپ کبھی کسی جامعہ کا نظام کھانا پینا چلانا پڑ جائے تو کیسے چلائیں گے اس کے لیے یہ ناظم بنتا تھا وہ پورے ہفتہ کا بجٹ بناتا اور اساتذہ کو دکھاتا اس کے بعد پورا ہفتہ ہمیں اگر جو کام ہوتا تھا وہ ہم جو ہمارا ناظم ہوتا اس سے کہتے اور وہ جامعہ کے ناظم سے بات کرکے ہمیں بتا دیتا۔ اس طرح ہماری پڑھائی کے ساتھ ہماری ٹریننگ ہوتی تھی۔
اس کے بعد جو ہمارا سال گزرا اس پر صرف اتنا ہی کہیں گےکہ
ہمارے ارماں آنسوؤں میں بہ گئے دیکھتے ہی دیکھتے
ہاہاہا
اتنا عظیم استقبال ہوا آپ کا کہ ارمان ہی آنسووں میں ہی بہ گئے
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
حفظ مکمل ہوا تو شوق ہوا کہ اب دینی تعلیم حاصل کی جائے اور ہمارے اکثر کلاس فیلوز درجہ کتب میں جارہے تھے اس لیے شوق مزید پیدا ہوگیا۔گھر والوں سے مشورہ کیا الحمداللہ سب نے ہمارے فیصلہ ہو سراہا۔ دوسرے دن ہم اپنا بوریا بسترہ لیکر جامعہ کے ناظم تعلیمات کے دفتر پہنچے ۔ابتدائی ٹیسٹ کے بعد ہمیں داخلہ مل گیا اور کمرہ نمبر الاٹ کردیا گیا اور بتاگیا فلاں دن سے پڑھائی کا آغاز ہوگا وقت پر پہنچ جانا ورنہ داخلہ فارم سے نام کی چھٹی ہوجائے گئی۔
خیر پڑھائی کے دن پہنچے ہمارا استقبال ہوا اور کلاس کی طرف اشارہ کردیا گیا۔ ہم زرا چُوڑے ہوکر کلاس روم میں پہنچے کیونکہ ہم درجہ حفظ کلاس کے مونیٹر تھے اور خوب دُھونس جمانے کی کوشش کرتے تھے۔ یہاں بھی ہمارا خیال تھا ویسے ہی دُھونس جماکر پورا سال نکالیں گے
بڑے خواب تھے بڑی امیدیں تھیں بڑے ارمان تھے بلکہ یقین کامل تھا ہم مونیٹر منتخب ہوجائیں گے اور ہوا بھی ایسے ہم مونیٹر منتخب ہوگئے ۔ پر ہمارے ارمان اس وقت آنسوؤں میں بہ گئے خواب ٹوٹ کر بکھر گئے جب اعلان ہوا کہ تمام کلاسز کے مونیٹرز یہ بات نوٹ کرلیں کہ آپ سب کے نگران ۔۔۔۔۔۔۔فلاں صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونگے ۔
ابھی ہم اس جھٹکے سے نکلے ہی نہ تھے کہ دوسرا اعلان ہمارے کانوں سے ٹکرایا کہ آپ کے "ناظم" بھی آپ کے نگران ہی ہونگے۔ کیونکہ یہ ہمیں ٹریننگ دی جاتی تھی کہ اگر آپ کبھی کسی جامعہ کا نظام کھانا پینا چلانا پڑ جائے تو کیسے چلائیں گے اس کے لیے یہ ناظم بنتا تھا وہ پورے ہفتہ کا بجٹ بناتا اور اساتذہ کو دکھاتا اس کے بعد پورا ہفتہ ہمیں اگر جو کام ہوتا تھا وہ ہم جو ہمارا ناظم ہوتا اس سے کہتے اور وہ جامعہ کے ناظم سے بات کرکے ہمیں بتا دیتا۔ اس طرح ہماری پڑھائی کے ساتھ ہماری ٹریننگ ہوتی تھی۔
اس کے بعد جو ہمارا سال گزرا اس پر صرف اتنا ہی کہیں گےکہ
ہمارے ارماں آنسوؤں میں بہ گئے دیکھتے ہی دیکھتے
کوئی بات نہیں۔ ہوتا رہتا ہے۔
آپ کلاس مانیٹر تو بن گئے ہمیں تو اس کے لیے بھی کوئی ووٹ نہیں ملتا تھا۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اگر آپ بھی دُھونس جماتیں تو شاید مل جاتے
شاید ایسا ہو جاتا۔ مجھ جیسی اوسط درجے کی طالبہ کے لیے یہ خاصہ مشکل کام ہے۔ سی آر بن کر کوئی آپ کوئی شرارت نہیں کر سکتے، کلاس میں لیکچر کے دوران کچھ کھا بھی نہیں سکتے، چھٹیاں نہیں کر سکتے، کلاس بھی بنک نہیں کر سکتے ، یہ سب کام بہت مشکل ہوتے ہیں۔
کیا آپ کبھی سی آر/ مانیٹر بنیں؟
 
Top