(41) فعل مضارع کو حال اور مستقبل کے ساتھ مخصوص کرنا

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
فعل مضارع کو حال اور مستقبل کے ساتھ مخصوص کرنا
فعل مضارع سے پہلے لام مفتوح "لَ" لگانے سے مضارع صرف حال کے لیے مخصوص ہو جاتا ہے۔ مثلا
وہ مدد کرتا ہے۔ لَیَنْصُرُ
وہ لکھتا ہے۔ لَیَکْتُبُ
فعل مضارع سے پہل سین مفتوح "سَ" یا "سَوْفَ" لگانے سے مضارع مستقبل کے لیے مخصوص ہو جاتا ہے۔ مثلا
وہ ابھی یا عنقریب مدد کرے گا۔ سَیَنْصُرُ
تم جلدی جان لو گے۔ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين


والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-08-12
 
Top