میراث کے ارکان

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
میراث کے ارکان:
میراث کے تین ارکان ہیں
1) مؤرث:
اس سے مراد وہ میت ہے جو مال و دولت، جائیداد یا کسی حق کو چھوڑ کر فوت ہو گیا ہو۔
2) وارث:
اس سے مراد وہ شخص ہے جو وراثت کے اسباب میں سے کسی ایک سبب کی بناء پر وراثت کا مستحق ہو اگرچہ وہ کسی رکاوٹ کی وجہ سے بالفعل وراثت حاصل نہ کر سکتا ہو۔ اس قسم کا وارث دوسرے شخص کی میراث حقیقی قرابت یا حکمی قرابت کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔
3) موروث:
یعنی ترکہ جسے میراث اور ارث سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ اس سے مراد میت کا چھوڑا ہوا مال اور اس کے تمام قابل وراثت حقوق ہیں۔ جیسے حق قصاص، حق بندش، بیع برائے وصولی ثمن اور وصول قرض وغیرہ۔ مذکورہ بالا ارکان میں سے کوئی بھی رکن اگر مفقود ہو تو وراثت کالعدم ہو جائے گی۔ کیونکہ وراثت فرض یا عصبہ یا رحم کے حوالے سےکسی شخص کے مال پر دوسرے شخص کے استحقاق کا نام ہے۔ لہذا ان میں کوئی بھی ایک رکن اگر مفقود ہو تو وراثت مفقود متصور ہو گی۔
اگر کوئی شخص ایک بیٹا اور پوتا چھوڑ کر فوت ہوا ہو تو پورا مال بیٹا لے گا اور بیٹے کے بیٹے کو کچھ نہ دیا جائے گا، کیونکہ بیٹے کا بیٹا، بیٹے کی وجہ سے محجوب ہے۔ اگرچہ اس میں وراثت لینے کی قوت موجود ہے اور وہ یہ کہ میت کا بیٹا اگر موجود نہ ہوتا تو وہ (پوتا) ترکہ حصل کر لیتا ہے۔
اسی طرح اگر میت کا ترکہ ہی نہ ہو، مثلاً کوئی شخص اگر کئی رشتہ دار چھوڑ کر فوت ہو گیا اور اس کا کوئی ترکہ موجود نہ تو اس کے رشتہ دار اس کے وارث تو ہوں گے کیونکہ ان میں ترکہ لینے کی قوت موجود ہے۔ لیکن ترکہ کے معدوم ہونے کی صورت میں وہ کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔
 
Top