قومِ کلیم پر تو بہت مہربان تھا۔ دریا میں تو نے بارہ جو رستے بنادیے۔ مولا ترے حبیب کی امت ہے منتشر۔ ان کے لیے بھی کوئی تو رستہ نکال دے۔ ایم راقم !