(61) باب افتعال

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
باب افتعال
اختلاف، اجتناب، اقتدار، اقتباس، اجتھاد، اکتساب، اشتعال، امتحان، اجتماع، اختیار، احترام، اہتمام، اعتراف، اعتبار، اختصار، انتقام، انتظار، انتشار، انتخاب، انتقال
اِفْتَعَلَ، یَفْتَعِلُ، اِفْتِعَالًا
ماضی کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکراَفْتَعَلَاِفْتَعَلَااِفْتَعَلُوْا
غائبمؤنثاِفْتَعَلَتْاِفْتَعَلَتَااِفْتَعَلْنَ
حاضرمذکراِفْتَعَلْتَاِفْتَعَلْتُمَااِفْتَعَلْتُمْ
حاضرمؤنثاِفْتَعَلْتِاِفْتَعَلْتُمَااِفْتَعَلْتُنَّ
متکلممذکر/ مؤنثاِفْتَعَلْتُاِفْتَعَلْنَا
مضارع کی گردان:
واحدمثنیجمع
غائبمذکریَفْتَعِلُیَفْتَعِلَانِیَفْتَعِلُوْنَ
غائبمؤنثتَفْتَعِلُتَفْتَعِلَانِیَفْتَعِلْنَ
حاضرمذکرتَفْتَعِلُتَفْتَعِلَانِتَفْتَعِلُوْنَ
حاضرمؤنثتَفْتَعِلِیْنَتَفْتَعِلَانِتَفْتَعِلْنَ
متکلممذکر/ مؤنثاَفْتَعِلُنَفْتَعِلُ
خصوصیت:
جس فعل کا ذکر ہو اس کو اہتمام سے کرنا اہمیت دے کر کرنا۔
نوٹ: باب افتعال کا ہمزہ، ھمزۃ الوصل ہوتا ہے۔

ک س ب: اِکْتَسَبَ یَکْتَسِبُ اِکْتِسَابًا (کمانا)
لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا‌ؕ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا اكۡتَسَبَتۡ

ق ر ب: اِقْتَرَبَ یَقْتَرِبُ اِقْتِرَابًا (قریب ہونا)
اِقۡتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمۡ وَهُمۡ فِىۡ غَفۡلَةٍ مُّعۡرِضُوۡنَ‌ۚ‏

ع ر ف: اِعْتَرَفَ یَعْتِرِفُ اِعْتِرَافًا (اعتراف کرنا)
فَاعۡتَرَفُوۡا بِذَنۡۢبِهِمۡ‌ۚ فَسُحۡقًا لِّاَصۡحٰبِ السَّعِيۡرِ‏

ن ق م: اِنْتَقَمَ یَنْتَقِمُ اِنْتِقَامًا (انتقام لینا)
وَمَنۡ عَادَ فَيَنۡتَقِمُ اللّٰهُ مِنۡهُ‌ؕ وَاللّٰهُ عَزِيۡزٌ ذُوۡ انتِقَامٍ‏

ع ذ ر: اِعْتَذَرَ یَعْتَذِرُ اِعْتِذَارًا (عذر پیش کرنا)
يَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَيۡكُمۡ اِذَا رَجَعۡتُمۡ اِلَيۡهِمۡ‌ؕ قُل لَّا تَعۡتَذِرُوۡا لَنۡ نُّـؤۡمِنَ لَـكُمۡ قَدۡ نَـبَّاَنَا اللّٰهُ مِنۡ اَخۡبَارِكُمۡ

م ل ء: اِمْتَلَأَ یَمْتَلِأُ اِمْتِلَاءً (بھر جانا)
يَوۡمَ نَقُوۡلُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امۡتَلَئْتِ وَتَقُوۡلُ هَلۡ مِنۡ مَّزِيۡدٍ‏

ھ ز ز: اِھْتَزَّ یَھْتَزُّ اِھْتِزَازًا (ہلنا، بل کھانا)
فَلَمَّا رَاٰهَا تَهۡتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدۡبِرًا وَّلَمۡ يُعَقِّبۡ‌ؕ

ک ی ل: اِکْتَالَ یَکْتَالُ اِکْتِیَالًا (ماپ کر لینا)
وَيۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِيۡنَۙ‏۔ الَّذِيۡنَ اِذَا اكۡتَالُوۡا عَلَى النَّاسِ يَسۡتَوۡفُوۡنَۖ‏

افتعال کے خصوصی قواعد:

باب افتعال میں "ف" کلمہ اگر (د، ذ، ز) میں سے کوئی حرف ہو تو باب افتعال کی "ت" کو "د" سے تبدیل کر دیتے ہیں۔
"ف" کلمہ اگر "د" ہو تو تبدیل شدہ "د'' میں کوئی تبدیلی نہ ہو گی
د خ ل: اِدْتَخَلَ – اِدْدَخَلَ – اِدَّخَلَ
یَدْتَخِلُ – یَدْدَخِلُ – یَدَّخِلُ

"ف" کلمہ اگر "ذ" یا "ز" ہے تو "ت" سے تبدیل شدہ "د" کے مختلف احوال ہیں۔
"ز" کی صورت میں "د" اپنی اپنی حالت میں باقی رہے گی یا "د" کو فا کلمہ کے ہم جنس میں بدل دیا جائے گا۔ مثال کے طور پر
ز ج ر: اِزْتَجَرَ – اِزْدَجَرَ یا اِزْزَجَرَ – اِزَّجَرَ
یَزْتَجِرُ – یَزْدَجِرُ یا یَزْزَجِرُ – یَزَّجَرُ

"ذ" کی صورت میں "د" اپنی حالت میں باقی رہے گی یا "و" کو فاء کلمہ کے ہم جنس سے بدل دیا جائے گا یا فا کلمہ کو "د" کے ہم جنس سے بدل دیں گے۔ مثلا
ذ ک ر: اِذْتَکَرَ -- اِذْدَکَرَ یا اِذْذَکَرَ -- اِذَّکَرَ یا اِدْدَکَرَ -- اِدَّکَرَ
یَذْتَکِرُ—یَذْدَکِرُ یا یَذْذَکِرُ – یَذَّکِرُ یا یَدْدَکِرُ – یَدَّکِرُ

باب افتعال کا فا کلمہ اگر (ص، ض، ط، ظ) میں سے کوئی حرف ہو تو باب افتعال کی "ت" تبدیل ہو کر "ط" بن جاتی ہے۔ پھر اس بدلے ہوئے "ط" کو فا کلمہ کے ہم جنس سے بدلنا جائز ہے۔ مثلا
ص ب ر: اِصْتَبَرَ اِصْطَبَرَ یا اِصْصَبَرَ اِصَّبَرَ
یَصْتَبِرُ یَصْطَبِرُ یا یَصْصَبِرُ یَصَّبِرُ

باب افتعال میں "ع" کلمہ (ت، ث، ج، ر، د، ذ، س، ش، ص، ض، ط، ظ) ہو تو باب افتعال کی "ت" کو ان حروف سے تبدیل کر کے آپ میں ادغام کر دیا جاتا ہے۔ اور ھمزۃ الوصل کو گرا دیا جاتا ہے۔
خ ص م" اِخْتَصَمَ اِخْصَصَمَ اِخَصْصَمَ اِخَصَّمَ خَصَّمَ
یَخْتَصِمُ یَخْصَصِمُ یَخَصْصِمُ یَخَصِّمُ

فعل مضارع میں فا کلمہ پر کسرہ پڑھنا بھی جائز ہے۔ یعنی
یَخَصِّمُ سے یَخِصِّمُ
باب افتعال میں "ف" کلمہ اگر (و، ی) ہو تو اسے "ت" میں تبدیل کر کے باب افتعال کی "ت" کو مدغم کر دیتے ہیں۔
ی س ر: اِیْتَسَرَ – اِتْتَسَرَ – اِتَّسَرَ
یَیْتَسِرُ – یَتْتَسِرُ – یَتَّسِرُ

"و" کی تبدیل لازمی ہے جبکہ "ی" کی تبدیلی اختیاری ہے۔
"اخذ" جب باب افتعال سے آتا ہے تو خلاف قاعدہ استعمال ہوتا ہے۔
اخ ذ: اِاْتَخَذَ – اِتْتَخَذَ – اِتَّخَذَ
یاتخذ – یتتخذ – یتّخذ




و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين



والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-09-12
 
Top