تازہ غزل!

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
کچھ روز میرے ساتھ تجھے رہنا پڑے گا۔
جانم مرا فسانہ تجھے لکھنا پڑے گا۔

سہتا ہوں دل پہ زخم حریفوں کا لگایا۔
اک بار دل پہ زخم تجھے سہنا پڑے گا۔

دنیا میں چل رہی ہے جفاکاری مسلسل۔
کم ہے وفا کا دام تجھے کہنا پڑے گا۔

چلتی ہے حسن والوں کی بس حسن پرستی۔
پانی کی طرح تجھ کو یہاں بہنا پڑے گا۔

سچائی کو پانے کے لیے سن لے اے راقم!
سونے کے دام تجھ کو یہاں بکنا پڑے گا.

ایم راقم!!!!
 
Top