سورۃ النساء

Akbar Aurakzai

وفقہ اللہ
رکن
سورۃ النساء

سورة النساء مدنی سورۃہے، یعنی ہجرت کے بعد مدینہ میں نازل ہوئی ہے اس لئے اسے مدنی سورۃ کہتے ہیں ۔ ترتیب مصحفی میں چھوتی نمبر پر اور نزول میں 92 سورۃ الممتحنہ کے بعد نازل ہوئی ہے ۔ سورة بقرہ اور آل عمران کی طرح یہ بھی لمبی سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ جس کی 176 آیتیں اور 24 رکوع اور 3940 کلمات 16030 حروف ہیں ۔

سورت کا نام : یہ سورۃ النساء کے نام سے مشہور ہے، یعنی وہ سورت جس میں عورتوں کے حقوق ذکر کئے گئے ہیں ، اور یہ لفظ تقریبا اس سورت میں 20 دفعہ ذکر کیا گیا ہے۔ نساء جمع کا صیغہ ہے اور اس کا واحد المراۃ ہے تنثنیہ المرتان ہے یعنی ایک عورت ، دو عورتیں اور نساء یا نسوۃ سب عورتوں کے معنی میں آتا ہے اسی طرح مرد کے لیے بھی المرء المران اور رجال آتا ہے۔ یعنی ایک مرد ، دو مرد اور سب مرد۔

ربط : سورة نساء کو سورة اٰلِ عمران سے کئی وجوہ سے ربط ہے ۔

اولا: اسمی ربط : فاتحہ سے مائدہ تک سورتوں کا اسمی ربط اس طرح سے ہے۔

اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ وَ لَا نَعْبُدُ وَ لَا نَسْتَعِیْنُ الْبَقَرَۃَ كمَا فَعَلَتِ الْیَھُوْدَ وَالْمُشْرِکُونَ وَ لَا اٰلُ عِمْرَانَ كمَا فَعَلَتِ النَّصَارٰی وَ نُؤَدِّیْ حُقُوْ قَ النِّسَاءِ اَللّٰھُمَّ فَاَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَۃَ اِنْعَامِکَ وَ رَحْمَتِکَ .

(اے اللہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہم نہ گائے کی عبادت کریں گے نہ اسے پکاریں گے جیسا کہ یہود اور مشرکین نے کیا اور ہم نہ آل عمران کو پکاریں گے جیسا کہ عیسائیوں نے کیا۔ اور ہم عورتوں کے حقوق ادا کریں گے۔ اے اللہ ہم پر اپنی رحمت و برکت کا دسترخوان نازل فرما) ۔

دوم : پہلے سورتوں میں وہ امور بیان ہوئے جس سے تزئین معاد ہوتا ہے ، اب اس سورت میں وہ امور بیان ہوں گے جس سے تزئین مبداء آتی ہے ۔

سوم : پہلے سورتوں میں یہود و نصاری سے خطاب تھا علی الترتیب اب اس سورت میں خطاب اہل ایمان سے ہے ۔

چہارم : پہلے سورت ال عمرآن کا اختتام تقوی پر ہوا ، اب اس سور ت کا ابتداء تقوی سے ہوگا ، سو پہلے سورت کی ابتداء اور اس سورت کی انتہاء مربوط ہوگی ۔

پنجم : پہلے سورت میں حضرت عیسی علیہ السلام کی معبودیت کی نفی کئ گئی کہ وہ معبود نہیں ہیں، اب اس سورت میں حکم ہوا

(وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَـيْـــــًٔـا) ایت نمبر 36 کے ساتھ .

ششم : سورت ال عمران میں تہذیب الاخلاق کا بیان تھا ، اب اس سورت میں تدبیر منزل اور سیاست مدنی امور ذکر ہوں گے۔

دعوی : سورت کا دعوی ہے کہ ظلم نہ کریں ، امن اور تنظیمی قوانین اور اصلاح معاشرہ کے لئے امور انتظامیہ کا بیان ، اور چھ دفعہ مسئلہ توحید ذکر کیا گیا ہے ، آیت 36، 87 ، 131 ، 132 ، 171 ۔ رد شرک فی العبادات آیت 36 میں۔ رد شرک فی العلم آیت 33 ، 35 ، 70 ، 79 ، 177 میں ۔ رد شرک فی التصرف آیت 78 ، 176 ، 131 ، 132 ، 171 ۔ رد شرک فعلی آیت 119 ۔ رد اتخاذ الولد آیت 171 ۔ رد شرک فی الدعاء آیت 117 میں ۔

اسماء حسنی : سورت میں بخذف و التکرار 26 اسماء حسنی ذکر کئے گئے ہیں ، اللہ، رقیب، حسیب، رب، علیم ، حکیم ، تواب ، رحیم ، غفور ، کفی شہید علی ، کبیر ، خبیر ، عفو ، کفی ولی ، کفی نصیر ، عزیز ، سمیع ، بصیر ، کفی وکیل ، مقیت ، واسع ، غنی ، حمید ، شاکر ۔

اجمالی خلاصہ : سورت کا یہ ہے کہ یہ سورت تین حصوں پر مشتمل ہے، پہلا حصہ میں 16 احکام رعیت(مسلمانوں) کے لئے بیان کئے گئے ہیں ، اور منافقین اور اہل کتاب کے لئے زواجرہیں ۔ اور دوسرے حصہ میں 9 احکام ہیں للاصلاح بین الراعی و الرعیہ ۔ اور تیسرے حصہ میں زواجر ہیں ان مخالفین کو جو ماسبق امور مصلحہ کے مخالف ہیں .

تفصیلی خلاصہ :یہ سورت تین حصوں پر اور ہر حصہ تین ابواب پر مشتمل ہے ۔

پہلا حصہ شروع سے آیت نمبر 57 تک ہے اس حصہ میں رعیت کے لئے 16 امور مصلحہ (جسے تدبیر منزل بھی کہتے ہیں) بیان کئے جاینگے۔ اس حصہ میں تین ابواب ہیں ۔

باب اول : پہلا باب شروع سے آیت نمبر 36 تک ہے ۔ اس میں پہلے ترغیب ہے ، پھر 16 امور رعیت کے اصلاح کے لئے بیان کئے گئے ہیں ۔ (1) اصلاح الیتامی، آیت نمبر 2 میں اس کا ذکر ہے۔ (2) انصاف فی النکاح الیتامی آیت نمبر میں 3۔ (3) ایتاء المہور النساء آیت نمبر 4 میں (4) عدم المخادعہ مع السفہاء آیت نمبر 5 میں (5) اعطاء الحقوق للمستحقین اور تخویف اور زواجر ،آیت نمبر 7 میں (6) تقسیم الاموال بالقانون الشرعی للمیراث ، اور ساتھ میں تخویف اور بشارت آیت نمبر11 میں (7) سدد باب فحشا آیت نمبر 15 اور ذکر اقسام توبہ آیت نمبر 17، 18 میں (8) عدم ایراث النساء آیت نمبر 19 (9) نہی عن منکوحات الاباء آیت نمبر 22 (10) بیان المحرامات آیت نمبر 23 اور ترغیب الی تعمیل الاحکام آیت نمبر 26 ، 27 ، 28 (11) اصلاح معاملات آیت نمبر 29 پھر بیان تخویف اخروی آیت نمبر 30 اور بشارت آیت نمبر 31 (12) منع عن التعدی فی الارث و الحسد آیت نمبر 32 (13) ایفاء العہود آیت نمبر 33 (14) امیر البیت ھو الرجل آیت نمبر 34 (15) اصلاح ذات البین آیت نمبر 35 (16) مسئلہ توحید آیت نمبر 36 اور اس کے درمیان تین تخویفات مؤمنوں کو آیت نمبر 10 ، 14 ، 30 میں کئے گئے ہیں ۔

باب دوم : دوسرا باب آیت نمبر 43 تک ہے ، اس باب میں منافقین کے 10 قبائح ذکر کئے گئے ہیں آیت نمبر 37 ، 38 ، 39 میں ، اور تخویف اخروی کا بیان 41 ، 42 میں اور اخر میں ایک امر مصلح ہے ایت نمبر 43 میں .

باب سوم : تیسرا باب ایت مبر 57 تک ہے ۔ اس باب میں اہل کتاب کے 17 قبائح ذکر کئے گئے ہیں ج کا ذکر آیت نمبر 44 ، 46 ، 49 ، 51 ، 52 ، 53 ، 54 میں ہے ۔ اور انہیں 12 آیات میں زواجر ہیں اور آخر میں تخویف اخروی آیت نمبر 56 میں اور بشارت ہے آیت نمبر 57 میں ۔

دوسرا حصہ : آیت نمبر 58 (اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَھْلِھَا ۙ الخ) سے آیت نمبر 135 (يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاۗءَ لِلّٰهِ۔ الخ) تک ہے ، اور اس حصے میں نو امور مصلحہ راعی کے لئے ہیں جسے سیاست مدنی بھی کہتے ہیں، اور حصہ بھی تین ابواب پر مشتمل ہے ۔

باب اول : آیت 58 سے آیت نمبر 76 (اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ) تک ہے۔

پہلاحکم سلطانی: راعی کو ( یعنی احکام سلطانیہ) ادءا لامانۃ اور حکم بالعدل جس کا بیان آیت نمبر 58 میں ہے۔ ترغیب ہے اطاعۃ الامیر کے لئے آیت نمبر 59 میں ، اوور پھر منافقین کو زواجر آیت نمبر 60 میں ، اور ان کی 5 قباحتیں اور پھر ترغیب ہے الی اتباع الرسول ﷺ کے لئے آیت 64 میں ، اور پھر آیت 69، 70 میں بشارتیں ہیں ۔

دوسرا حکم سلطانی : تھیۃ القتال ، آیت نمبر 71 میں اور زواجر مداہنین کو آیت نمبر 72، 73 اور آیت نمبر 74 قتقل کی علتیں بیان کی گئی ہیں ۔

باب دوم : آیت نمبر (سَتَجِدُوْنَ اٰخَرِيْنَ يُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّاْمَنُوْكُمْ وَيَاْمَنُوْا قَوْمَھُمْ)91 تک ہے آیت نمبر 77 میں منافقین کو زواجر ہیں ،اور منافقین کی 8 قبائح کا تذکرہ ہے ۔ 84 میں ترغیب الی الجہاد ہے ، 88 میں دعوی توحید ہے ۔

تیسرا حکم سلطانی : پھر 88 میں تیسرا حکم ہے، التباعد من المنافقین سے ۔ پھر 89، 90 ،91 میں منافقین کی اقسام ۔

باب سوم : آیت نمبر 92 سے آیت(يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ) نمبر 135 تک تیسرا باب ہے ، اس میں باقی چھ احکام سلطانیہ بیان ہوں گے۔

چہارم حکم سلطانی : الاجتناب عن قتل المؤمن آیت نمبر 92 میں ۔ اور آیت نمبر 93 میں تخویف اخروی ہے ۔

پنجم حکم سلطانی : تحقیق من اسلم ، (راستے میں اگر کوئی شخص تم سے کہہ دے کہ میں مسلمان ہوں تو اس کے دعوے کی تحقیق کرلو۔ بلا تحقیق یہ سمجھ کر کہ وہ جان کے خوف سے اسلام کا اظہار کر رہا ہے اسے محض اس کے مال کی خاطر قتل مت کرو۔ آیت نمبر 94 ، پھر ترغیب الی القتال اور بشارت ہے آیت نمبر 95 میں ۔

ششم حکم سلطانی : ترغیب الی الھجرۃ آیت نمبر 97 میں ، پھر تخویف اور بشارت ۔

ہفتم حکم سلطانی : حکم الصلوۃ فی السفر و الجھاد آیت نمبر 101 میں ۔ پھر تشجیع علی الجھاد آیت نمبر 104 میں ۔

ہشتم حکم سلطانی : الحکم بما انزل اللہ آیت نمبر 105 میں ، پھر زجر آیت نمبر 107، اور تخویف اخروی انہیں جو رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کرتے ہیں آیت نمبر 115 ۔ اور مشرکین کے لئے تخویف اخروی آیت نمبر 116 میں اور رد شرک فی الدعاء آیت نمبر 117 اور رد شرک الفعلی آیت نمبر 118 میں پھر موحدین کے لئے بشارت آیت نمبر 122 میں ، پھر دعوی توحید آیت نمبر 126 میں ۔

نہم حکم سلطانی : تنویرا علی ما سبق آیت نمبر 127 میں ، اور دعوی توحید مکرر آیت نمبر 131 ، 132 میں اور آخر میں ایک وہم کا جواب ہے آیت نمبر 135 میں ۔

حصہ سوم : تیسرا حصہ آیت نمبر 136 سے آخر سورت تک ہے ، اس حصہ میں یہود اور منافقین کے لئے زواجر ہیں اور یہ حصہ بھی تین بابوں پر مشتمل ہے ۔

باب اول : آیت نمبر 136 سے (اِنْ تُبْدُوْا خَيْرًا اَوْ تُخْفُوْهُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْۗءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيْرًا) آیت نمبر 149 تک ، اس میں منافقین کے لئے زواجر اور ان کی قبائح کا بیان ہے ۔ آیت نمبر 136 میں مقاصد اربعہ کا بیان ،پھر منافقین کی گیارہ قبائح کا ذکر ہے ، اور تخویف اخروی آیت نمبر 145 میں ، اور منافق کے لئے توبہ کی شرائط آیت نمبر 146 میں ۔

باب دوم : باب دوم آیت نمبر 150 سے آیت (اِلَّا طَرِيْقَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭوَكَانَ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرًا) 169 تک ہے۔ اس میں اہل کتاب کے لئے زواجر ہیں ، اور ان کے سوال کا جواب دو طریقوں سے آیت نمبر 153 میں ہے ۔ پہلا جواب الزامی اور ان کی 21 قبائح کا بیان اور اسبا ب تحریم الطیبات کے ساتھ آیت نمبر 163 ، 166 میں ۔ پھر تخویف اخروی ہے آیت نمبر 167 میں ۔

باب سوم : تیسرا باب آیت(يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَيْرًا لَّكُمْ ۭ) نمبر 170 سے آخر سورت تک ہے ۔آیت نمبر 170 میں پہلے ترغیب ہے اطاعت الرسول ﷺ کو ۔ دوم آیت 157 میں رد شرک اعتقادی ہے اور عبدیت عیسی علیہ السلام پے دلائل ہیں ، سوم ترغیب ہے قرآن کریم کی طرف آیت نمبر 175 میں ۔ چہارم احکام رعیت میں سے ایک حکم کا بیان آیت نمبر 177 میں تاکہ سورت کا اخری حصہ اول کے ساتھ مربوط ہو جائے ۔

سورت کے امتیازات​

اس سورت میں رعیت کی اصلاح کے لئے امور انتظامیہ کا بیان جسے تدبیر منزل بھی کہتے ہیں ، بعض کا تعلق اموال کے ساتھ اور بعض کا زواجر کے ساتھ ہے ۔

اس سورت میں وہ امور ہیں جس کے ساتھ راعی اور رعیت کے درمیان تنظیم وجود میں اتا ہے ، اور اسے امور سیاست مدنیہ بھی کہتے ہیں ۔

اس سورت میں 34 قبائح منافقین کے اور 38 قبائح اہل کتاب کے مذکور ہیں ۔

اس سورت میں وراثت کے احکام تفصیلا بیان کیے گئے ہیں ۔

اس سورت میں محرمات کی تفصیل بیان کی گئی ہے ۔

اس سورت میں پانج صفات باری تعالی لفظ کفی کے ساتھ بیان کی گئی ہیں ۔
 
Top