(69) افعال مدح و ذمّ

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ
افعال مدح و ذم:
افعال مدح و ذم وہ افعال ہیں جو کسی کی مدح یا مذمت کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ یہ تعداد میں چار ہیں۔ دو مدح کے لیے اور دو ذم کے لیے۔ نِعْمَ اور حَبَّذَا مدح کے لیے اور بِئْسَ اور سَاءَ ذمّ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جس کی مدح کی جائے اسے مخصوص بالمدح کہتے ہیں اور جس کی مذمت کی جائے وہ مخصوص بالذم کہلاتا ہے۔ مثلًا
نِعْمَ الرَّجُلُ زَیْدٌ زید اچھا آدمی ہے۔
بِئْسَ الرَّجُلُ خَالِدٌ خالد برا آدمی ہے۔
مندرجہ بالا جملوں میں نِعْمَ اور بِئْسَ افعال مدح اور ذم ہیں۔ اَلرَّجُلُ ان افعال کا فاعل ہے جبکہ زَیْدٌ اور خَالِدٌ بالترتیب مخصوص بالمدح اور مخصوص بالذم ہیں۔
ان افعال کا فاعل چار صورتوں میں آ سکتا ہے۔
1: معرّف باللام: نِعْمَ الرَّجُلُ زَیْدٌ
2: معرف باللام کی طرف مضاف: نِعْمَ غُلَامُ الرَّجُلِ زُیْدٌ
3: ضمیر مستتر (پوشیدہ): نِعْمَ رَجُلًا زَیْدٌ
نِعْمَ
کے اندر ضمیر (ھُوَ) پوشیدہ ہے وہی اس کا فاعل ہے او ررَجُلًا اس کی تمیز واقع ہوا ہے اس لیے منصوب ہے۔
4: مَا بمعنی شَیءٌ: فَنِعِمَّا ھِیَ
حَبَّذَا
میں حَبَّ فعل اور ذَا اسم اشارہ اس کا فاعل ہے۔ جیسے حَبَّذَا زَیْدٌ
کبھی مخصوص بالمدح اور مخصوص بالذم کو حذف کر دیتے ہیں جیسے
نِعْمَ الْعَبْدُ یعنی نِعْمَ الْعَبْدُ اَیُّوبُ
بِئْسَ الْقَرَارُ
نِعْمَ، بِئْسَ
اور سَاءَ کا مؤنث بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے
نِعْمَتِ الْمَرْءَۃُ فَاطِمَۃُ وَ بِئْسَتِ الْمَرْءَۃُ سُعَادُ



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين


والسلام
طاہرہ فاطمہ
2022-09-24
 
Top