ٹی شرط،لوور، کسی پینٹ ننگے سر اور نماز

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سنوسنو

ٹی شرٹ،لوور،ننگے سر اور نمازی

اللہ تبارک و تعالی کی فرض کی ہوئی ہر عبادت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ تمام نوافل اور سنن کی اہمیت اور قدر و منزلت ہمارے دل سے نکلتی جارہی ہے، حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ ایک تو ہم نمازیں خوف خدا اور حکم خدا کی تعمیل میں نہیں روا روی میں ادا کرنے لگے ہیں،اوقات کی بات کیجئے تو شریعت نے ہر نماز بلکہ ہر عبادت کو وقت کے ساتھ خاص فرما دیا ہے ہم اگر جماعت سے نماز نہ پڑھ سکیں تو دیکھئے کس قدر اس بابت کوتاہیاں ہوتی ہیں،بہت سے لوگ تو ایسے ہیں جو نماز ان ہی کپڑوں میں پڑھ لیتے ہیں جن میں رات گزاری ہے یعنی کوئی اتنی ٹائٹ پینٹ میں نماز پڑھتاہے کہ سجدے کی حالت میں اس کی شرٹ اوپر اٹھ جاتی ہے اور پینٹ نیچے کھسک جاتی جاتی ہے جس کی وجہ سے پیٹھ کا زیریں حصہ کھل جاتاہے جس کو ستر میں شمار کیاگیا ہے،ستر کے بارے میں شریعت کی صراحت ہے:

"ناف اور اس کے بالمقابل پیٹ، پیٹھ اور دونوں پہلواور ان کے اوپر کا حصہ مرد کے حق میں ستر نہیں ہے، البتہ ان کے نیچے کا حصہ ستر میں داخل ہے اور ناف سے لے کر پیڑو تک اور اس کے بالمقابل پیٹ، پیٹھ اور دونوں پہلو سب ملاکر ایک ستر ہیں"

فتاوی دارالعلوم میں ہے:

" اگر کسی مرد نمازی کا حالت نماز میں ستر کا چوتھائی حصہ کھل گیا اور تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی لیکن اگر کسی نمازی کی دوسرے نمازی کے کھلے ہوئے ستر پر نظر پڑگئی تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی، البتہ بالقصد نظر ڈالنے یا نظر جمائے رکھنے کی صورت میں وہ گنہگار ہوگا اور ستر کھولنے والا بھی گنہ کار ہوگا اور سہواً نظر پڑنے کی صورت میں صرف ستر کھلا رکھنے والا یا اس میں بے احتیاطی کرنے والا گنہ گار ہوگا"

مفتیان دارالعلوم نےفتاوی شامی کا حوالہ بھی دیاہے :

" أعضاء عورة الرجل ثمانیة: الثامن ما بین السرة إلی العانة مع ما یحاذي ذلک من الجنبین والظہر والبطن -
(شامي: ۳/۸۲، ۸۳ )

فالستر لیست من العورة درر (حوالہ بالا ص:۷۶)، ویمنع حتی انعقادہا کشف ربع عضو قدر أداء رکن بلا صنعہ من عورة غلیظة أو خفیفة علی المعتد والغلیظة قبل ودبر وما حولہما والخفیفة ما عدا ذلک من الرجل والمرأة (درمختار مع الشامی: ۲/ ۸۱، ۸۲)

جامعہ بنوریہ کے ارباب فقہ کا فتوی بھی پڑھتے چلئے:

" لباس کے بارے میں مطلوب شرعی کا کم ازکم درجہ یہ ہے کہ وہ ( لباس) ساتر ہو، یعنی جس حصے کا چھپانا واجب ہے وہ کھلا نہ رہے، نہ ایسا باریک ہو کہ جسم نظر آنے لگے اور نہ اتنا چست ہو کہ بدن کے واجب الستر اعضاء میں سے کسی کی بناوٹ اور حجم نظر آجائے۔لہٰذا اگر لباس اتنا چست اور تنگ ہو کہ اس سے واجب الستر اعضاء کی بناوٹ اور حجم نظر آتا ہو تو اس کو پہننا، اسے پہن کر نماز پڑھنا، باہر نکلنا، لوگوں کو دکھانا اور دوسروں کا اسے دیکھنا سب ممنوع ہے، البتہ اس طرح کا چست و تنگ لباس جس سے حجم نظر آتا ہو، پہن کر نماز پڑھنا اگرچہ مکروہ ہے، لیکن اگر کسی نے پڑھ لی تو نماز واجب الاعادہ نہ ہوگی، یعنی اسے دُہرانے کا حکم نہیں دیا جائے گا".

اسی طرح بعض لوگ لوور پہنے پہنے ہی شریک نماز ہوجاتے ہیں حالانکہ لوور کافی اونچا ہوتاہے اور مجبوری کے درجہ میں نماز کی اجازت دی جاسکتی ہے لیکن یہاں کوئی مجبوری نہیں ہوتی صرف کاہلی غفلت بے توجہی اور نماز کا عدم احترام ہوتاہے.

بعض لوگ ٹی شرٹ پہن کر نماز پڑھنے لگتے ہیں کہو تو اہل حدیث کا حوالہ دیتے ہیں یا کسی ایسے مفتی کے ناقص فتوے کا حوالہ دیتے ہیں جس کے فتوے کو بغور سنا بھی نہیں ہوتاہے تمام ہی احناف علماء کے نزدیک ایسی شرٹ پہننا جس میں بازو کھلے ہوں مکروہ تحریمی ہے اور اس پر سبھی مفتیان کا اتفاق ہے کہ مکروہ تحریمی کو مکروہ تحریمی سمجھ کر مرتکب ہونا ناجائز اور حرام ہوجاتاہے.

بہت سے نوجوان تو بغیر ٹوپی کے ہی نماز پڑھنے لگتے ہیں منع کرو تو کہتے ہیں کہ سعودیہ میں بڑی تعداد ننگے سر نماز پڑھتی ہے.

ارے بھائی! تم سعودیوں کی مانوگے یا اپنے نبی اور فقہاء کی مانوگے؟

مفتیان کرام کا کہناہے:

" کاہلی، سستی اور لاپرواہی کی بنا پر ٹوپی کے بغیر ننگے سر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اس سے ثواب میں کمی ہوتی ہے "

بعض تو اتنے ڈھیٹ ہیں کہ نماز میں ہی اپنے بالوں کو ہاتھ سے درست کرتے رہتے ہیں،ائمہ حضرات کو یہ باتیں بتانی چاہئیں کہ عمل قلیل اور عمل کثیر کی کیا تعریف ہے، نماز کے کیا آداب ہیں؟اور کن صورتوں میں نماز ٹوٹ جاتی ہے.
 
Top