گدھی کے دودھ پینے کا حکم

Akbar Aurakzai

وفقہ اللہ
رکن

الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

کچھ دن پہلے فیس بک پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں یہ سنا کہ گدھی کا دودھ پینے میں بہت فائدے ہیں ۔۔
میں نے ذاتی طورپر اسے توجہ نہیں دی کیونکہ اج کل لوگوں کو ان جیسے بیانات اور فتوے اچھے لگتے ہیں قال اللہ و قال رسول ﷺ اس پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں ( نعوذ باللہ من ذالک ) مگر ایک دوست نے اس سلسلے میں استفسار کیا تو یہ چند سطور آپ حضرات کے سامنے حاضر ہیں. و باللہ التوفیق .
اصل جواب سمجھنے سے پہلےایک بات زہن میں رہے کہ حلت اور حرمت ایسی چیزیں نہیں ہیں کہ جن کا تعلق انسان کے ذوق اور مزاج کے ساتھ ہو،
جسے انسانی ذوق چاہے اس کو حلال اور جسے چاہے حرام سمجھ لے، بلکہ یہ آسمانی شریعت ہے جس کا خالق کائنات نے اپنے بندوں کو مُکلف بنایا ہے۔ اس لئے حلال وہی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حلال کر دیا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَذَا حَلَالٌ وَهَذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ
ترجمہ:'' اور جن چیزوں کے بارے میں تمہاری زبانیں جھوٹا دعویٰ کرتی ہیں ان کے بارے میں یوں نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ تم اللہ پر جھوٹا افتراء کرو، بلاشبہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے .(سورۃ نحل 116)
دوسری بات یہ زہن نشین رکھیں کہ حلال جانورں سے انتفاع جائز ہے، اور حرام جانوروں سے انتفاع حرام ہے یعنی جو جانور حرام ہیں ان کا دودھ بھی حرام ہوگا گھریلو گدھے کو حدیث میں حرام قرار دیا گیا ہے .
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: ( لما كان يوم خيبر أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا طلحة فنادى:
إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ ) متفق عليه.
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ جھنگ خیبر کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابا طلحہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ سب کو آواز دیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے گھریلو گدھوں کے گوشت سے آپ سب کومنع فرماتے ہیں (یعنی اسے حرام قرار دیا) کیونکہ وہ نجس ہیں . بخاری و مسلم .
یہ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کے علاوہ تقریبا چودہ صحابہ کرام اورسے بھی مروی ہے جن کے اسماء گرامی یہ ہیں .
حديث عن أبي هريرة رضي الله عنه، وعن أبي ثعلبة، وعن جابر، وعن البراء بن عازب، وعن عبد الله بن عمر، وعن عبد الله بن عمرو بن العاص، وعن علي بن أبي طالب، وعن العرباض بن سارية، وعن المقدام بن معدي كرب، وعن الحكم بن عمرو الغفاري، وعن خالد بن الوليد، وعن زاهر الأسلمي وغيره، یہ سب حضرات گھریلو گدھے کو حرام ہونے پر حدیث آپ ﷺ سے روایت کرتے ہیں . اور تمام جمہور علماء کا یہ مذہب ہے کہ گھریلو گدھا ہمیشہ کے لیے حرام ہے . لہذا گدھے کا گوشت اور دودھ دونوں حرام ہے۔
اور بعض حضرات کایہ کہنا کہ علاج کے لیے مفید ہے یہ تاثر بھی صحیح نہیں کیونکہ حرام چیز پر علاج درست نہیں ، اور حرام چیز پر علاج سے آنحضرت ﷺ نے منع فرمایا ہے ..
عن أَبِي الدَّرْدَاءِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (
إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ ، وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً ، فَتَدَاوَوْا وَلَا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ ) .صححه الألباني في "صحيح الجامع" (1762)
حضرت ابو درداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یقیناً اللہ تعالی نے بیماری اور اس کا علاج پیدا کیا ہے، لہذا تم اپنا علاج کراؤ اور حرام چیزوں سے اپنا علاج مت کراؤ۔ اس حدیث کی تصحیح شیخ البانی نے صحیح الجامع میں کی ہے .
خلاصہ یہ کہ گدھی کا جس طرح گوشت حرام ہے اسی طرح اس کا دودھ پنا جائز نہیں ہے ، مظاهر حق شرح مشكاة جلد 4 حديث 34
تنبیہ : گدھی کے دودھ کے بارے میں روزنامہ پاکستان میں ایک خبر بتاریخ : 27 نومبر 2015

گدھی کے دودھ کا ایسا فائدہ سامنے آگیا کہ جان کر آپ کا دل بھی کرے گا ابھی۔۔۔
روزنامہ پاکستان 27 نومبر 2015
روم ( نیوز ڈیسک) ہمارے ہاں گدھی کا دودھ پینے کا تصور بھی محال سمجھا جاتا ہے لیکن یورپ نے اسے شفا ہی شفا قرار دے دیا ہے، اور یورپی ماہرین نے گدھی کے دودھ کے درجنوں دیگر فوائد گنوانے کے بعد اسے ننھے بچوں کے لئے بھی ماں کے دودھ کا بہترین نعم البدل قرار دے دیا ہے۔
یورپ میں کی گئی متعدد حالیہ تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے ماں کا دودھ نہیں پی سکتے، اور کسی الرجی کی بنا پر گائے یا بکری کا دودھ بھی نہیں پی سکتے، ان کے لئے سب سے اچھا نعم البدل گدھی کا دودھ ہے۔ یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھی کا دودھ بریسٹ ملک سے کافی حد تک ملتی جلتی چیز ہے۔ اس میں گائے کے دودھ کی نسبت کہیں زیادہ پروٹین اور وٹامن پائے جاتے ہیں جبکہ سیچوریٹڈ چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
اطالوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بریسٹ ملک میں پائی جانے والی کیسین پروٹین کی دو قسمیں گدھی کے دودھ میں بھی پائی جاتی ہیں جبکہ یہ قدرتی جراثیم کش مادے لائسوزائم سے بھی بھرپور ہوتا ہے، جو کہ بریسٹ ملک میں بھی پایا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بچوں کے لئے بریسٹ ملک کے متبادل کے طور پر عموماً گائے کا دودھ یا اس سے بنی اشیاءاستعمال کی جاتی ہیں لیکن کچھ بچوں کو گائے کے دودھ یا بکری کے دودھ سے بھی الرجی ہوتی ہے، لہٰذا ان کے لئے گدھی کا دودھ ہی واحد حل ہے۔ سائنسی جریدے ’جرنل آف پیڈیاٹرکس‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی گدھی کے دودھ کو بچوں کے لئے ڈیری مصنوعات کا متبادل قرار دیا گیا ہے۔ یورپ میں ہونے والی ان تحقیقات کے بعد گدھی کے دودھ کی مانگ میں حیرت انگیز اضافہ ہورہا ہے۔ یہ صورتحال ان غریب اور پسماندہ ممالک کے لئے بھی اچھی خبر ہے کہ جہاں گدھے بکثرت پائے جاتے ہیں اور ان کی کوئی وقعت بھی نہیں ہے۔( بحوالہ روزنامہ پاکستان )
قارئین کرام اب ایک طرف اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہے کہ گھریلو گدھے حرام ہیں اور حرام جانور کا دودھ بھی حرام ہوتا ہے دوسری طرف مغربی تحقیق ہے کہ گدھی کے دودھ میں فوائد ہیں اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے ،کہ آپ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے تابدار ہیں یا مغربی یہود کے ؟
لیکن یاد رکھئے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مقابلے میں کسی اور کا حکم ماننا اسلام نہیں ، اور کسی مسلمان کے لیے اس بات کی گنجائش نہیں کہ اللہ اور رسول ﷺ جو حکم کرےاور وہ اس میں چون و چرا کرے ارشاد باری تعالی ہے ....
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا. الاحزاب 36
ترجمہ: اور کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دے دیں تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو وہ صریح گمراہی میں پڑگیا۔ سورۃ احزاب 36
اس آیت کریمہ سے واضح طور پر معلوم ہوگیا کہ کسی بھی مومن مرد اور عورت کے لیے یہ گنجائش نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے کوئی حکم آجائے تو اس کے کرنے نہ کرنے کا اختیار باقی رہے، جو حکم مل جائے اس پر عمل کرنا ہی کرنا ہے، اسلام سراپا فرمانبرداری کا نام ہے، یہ جو آج کل لوگوں کا طریقہ ہے کہ مسلمانی کے دعویدار بھی ہیں لیکن احکام شرعیہ پر عمل کرنے کو تیار نہیں، یہ اہل ایمان کا طریقہ نہیں، جب قرآن حدیث کی کوئی بات سامنے آتی ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ آج کل اس پر عمل نہیں ہوسکتا (العیاذ باللہ) معاشرت اور معاملات اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں قصداً و ارادۃً قرآن حدیث کے خلاف چلتے ہیں یہ سراسر بےدینی ہے، جیسا کہ آیت کریمہ کے ختم پر فرمایا : (وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا) (اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو وہ کھلی ہوئی گمراہی میں جاپڑا) . تفسير انوارالبيان
اور آخر میں اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں سیدھی راہ پر چلائے اور گمراہیوں سے اپنے حفظ و آمان میں رکھے آمین .
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين. والله أعلم
تحریر: اکبر حسین اورکزئی حالا مقیم بدولۃ قطر 21 ستمبر 2017
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گدھی کا دودھ پینا جائز نہیں ہے
جب کسی اور حلال دوائی سے علاج ممکن ہو تو گدھی کے دودھ کے استعمال کی گنجائش نہیں،
بہت سی ادویات موجود ہیں، گدھی کا دودھ پینا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 355):
’’وتكره ألبان الأتان للمريض وغيره، وكذلك لحومها، وكذلك التداوي بكل حرام، كذا في فتاوى قاضي خان. ... يجوز للعليل شرب الدم والبول وأكل الميتة؛ للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه‘‘. فقط واللہ اعلم


گدھی کے دودھ کا حکم اس کے گوشت کی طرح ہے، یعنی جس طرح گدھی کا گوشت پاک ہونے کے باوجود کھانا جائز نہیں ہے، اسی طرح گدھی کا دودھ بھی پاک ہونے کے باوجود پینا جائز نہیں ہے،
البتہ اگر گدھی کا دودھ کپڑوں یا جسم پر لگ جائے تو جسم ناپاک نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 225):
(و) سؤر (حمار) أهلي ولو ذكرا في الأصح (وبغل) أمه حمارة؛ ... (مشكوك في طهوريته لا في طهارته) حتى لو وقع في ماء قليل اعتبر بالأجزاء.

(قوله: لا في طهارته) أي ولا فيهما جميعا كما قيل أيضا، هذا مع اتفاقهم أنه على ظاهر الرواية لا ينجس الثوب والبدن والماء ولا يرفع الحدث، فلهذا قال في كشف الأسرار: إن الاختلاف لفظي؛ لأنه من قال الشك في طهوريته فقط أراد أن الطاهر لا يتنجس به ووجب الجمع بينه وبين التراب، لا أنه ليس في طهارته شك أصلا؛ لأن الشك في طهوريته إنما نشأ من الشك في طهارته اهـ بحر.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 340):
(وكره لحم الأتان) أي الحمارة الأهلية خلافًا لمالك (ولبنها)
(قوله: ولبنها) لتولده من اللحم فصار مثله منح.
فقط و الله أعلم
 
Top