عثمان بھائی و راقم بھائی سے ملاقات

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
طبیعت کی ناسازی کے دوران فورم کا مزید باریک بینی سے مطالعہ کی کوشش کا موقع ملا ، کہ فورم کی ترقی و کردار و بلندی کے لیے ہمیں کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ اور کیوں؟
اس سوال کو جاننے کے لیے فوری طور پر ہمارے نہایت محترم و مکرم ،ہمارے پیر جی ، ناظم اعلی الغزالی فورم مولانا محمدعثمان غنی صاحب سے رابطہ کیا گیا اور چند امور پر مشاورت شروع ہوئی۔ مشاورت اپنی جگہ جاتی تھی بحث و مباحثہ جاری تھا کہ اس امر کی ضرورت محسوس ہوئی کہ بالمشافہ ملاقات کرکے نتیجہ پر پہنچ کر کام کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔
عثمان بھائی سے عرض کی ملاقات اگر ممکن ہوتو بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، وہ فرمانے لگے محترم آپ نے دل کی بات کردی اور یوں ملاقاتوں کے سلسلہ کا آغاز ہوا ۔ عثمان بھائی کی شفقت و محبت تھی کہ فورم کے معاملہ پر میری ہر آواز پر لبیک کہتے اور ہمیں خدمت کا موقع عنایت کرتے ، اور یوں ملاقاتوں کا آغاز ہوا۔ الحمداللہ فورم کے حوالے سے کافی مثبت گفتگو ہوتی رہی ، مختلف خیالات پر مفصل گفتگو ہوتی رہی اور دیگر احباب سے بھی مشاورت طلب کی جاتی رہی۔
گزشتہ دنوں الغزالی وٹس ایپ گروپ میں اراکین سے مزید تجاویز طلب کی گئیں ، احباب نے اپنی خدمات بھی پیش کیں۔
میں نے فورا عثمان بھائی سے رابطہ کیا اور اپنے غریب خانہ(شاہی محل) میں اجلاس کی پیشکش کردی۔ عثمان بھائی نے کمال شفقت کا مظاہرہ کیا اور متحرک ہوگئے۔
گزشتہ دن کال موصول ہوئی کہ شیخ!کیا ارادہ ہے؟ عرض کی محترم حکم کریں ہم تیار ہیں۔ فرمانے لگے اس دفعہ میزبان میں ہوں گا۔ عرض کیا جناب آپ ہوں یا ہم بات ایک ہی ہے آپ تشریف لائیں۔
آخر آج (اتوار) کا دن طے ہوا ، راقم بھائی نے بھی بڑے دل کا اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے آنے کا کہ دیا اور یوں اس خوبصورت مجلس کا وقت طے ہوگیا۔
رات(اتوار کی رات) میں طبیعت کافی ناساز تھی ، رات کافی دیر تک ڈاکٹر کے پاس رہا ، رات دیر تک جب گھر واپسی ہوئی تو مولانا عثمان صاحب کا میسج ملا آپ کے شہر پہنچ چکا ہوں صبح حاضر ہوجاوں گا۔
صبح نماز کے بعد معمولات سے فارغ ہوا ۔ عثمان بھائی سے و راقم بھائی سے رابطہ ہوا ، عثمان بھائی نے کہا میں بس میں حاضر ہوا اور راقم بھائی نے کہا سفر میں ہوں ، بس پہنچنے ہی والا ہوں۔ راستہ سمجھایا اور خود انتظار کرنے لگا۔
ناشتہ کا اہتمام کے لیے ایک بندے کو دڑایا کہ فلاں فلاں چیز لاؤ پر اس کے حالات سے لگا اسے وقت لگے گا اس لیے بطور دوسرا انتظام کردیا۔(ٹریفک و دیگر امور کی وجہ سے ناشتہ والا مہمانوں کی رخصتی کے بعد آیا)
کچھ دیر بعد کال موصول ہوئی ، راقم بھائی نے کہا : شاہی محل (شاہی تذکرہ ضروری ہے۔ہاہاہا) کے باہرموجود ہوں ۔ جیسے ہی استقبال کے لیے اپنے شاہی دفتر سے باہر کی جانب بڑھا تو سامنے جس نورانی شخصیت پر نظر پڑی وہ شخصیت عثمان بھائی تھے ۔ گرم جوشی سے استقبال کیا چند قدم آگے بڑھا کو دو نوجوان ، کچھ سامان ہاتھ میں لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہمارے منتظر تھے۔ آگے بڑھ کر سلام کیا تو ایک نوجوان آگے بڑھا بڑی گرمجوشی سے ملا تو اندازہ ہوا ہو نہ ہو یہی راقم بھائی ہیں۔ استقبال کے بعد آگے عثمان بھائی کی طرف بڑھے تو عثمان بھائی نے ہمارا ہی استقبال فرما دیا اور گرمجوشی سے دوبارہ بغلگیر ہوگئے۔
حال احوال کے بعد ہم مہمانان گرامی کو لیے اپنے شاہی محل کے شاہی مہمان خانہ میں لے آئے ، ایک دوسرے سے مکمل تعارف حال احوال و ابتدائی گفتگو کے بعد شاہی دستر خوان سجایا گیا اور لوازمات پیش کردیے گئے۔
شامی لوازمات سے انصاف جاری تھا کہ راقم بھائی نے اپنی طرف سے کچھ لوازمات پیش کردیے جسے شاہی دسترخوان کی زینت بنایا گیا بلکہ ان لوازمات سے شاہی دسترخوان کے حسن میں اضافہ ہوا۔
شاہی لوازمات سے استفادہ کے بعد باقاعدہ محفل مشاورت کا آغاز ہوا اور کافی امور پر حاصل گفتگو ہوئی ، اراکین الغزالی کی تجاویز پر غور و فکر کیا گیا ، اور ان تجاویز کو سراہا گیا ، تمام احباب میں کام کو تقسیم کردیا گیا.
اختتام محفل پر حضرت والد محترم مدظلہ کی آمد ہوئی ، اراکین کا تعارف ہوا اور اپنی دعاؤں سے نوازا
اختتام محفل پر خوب گپ شپ ہوئی ، محسوس ہی نہیں ہورہاہے کہ یہ تقریبا ہماری پہلی ملاقات ہے ۔ ہنسی مزاق ، لطائف ، تجربات نہ جانے ان چند لمحات میں ہم نے کتنے لمحات محسوس کیے
میرا ارادہ تھا کہ ناشتہ کے بعد کچھ گفتگو ہو ، پھر مہمان آرام کریں ، پھر مفصل گفتگو ہو ، شام میں ہم مہمانان کو اپنا شہر دکھائیں اور رات کا کھانا کھاکر سب کو رخصت کروں
لیکن سب کی اپنی اپنی مصروفیت تھی تو ایک ایک کرکے سب نے اجازت لینی شروع کردی تو محفل کا اختتام کرنا پڑا
دل نہیں کررہا تھا کہ سب کو اجازت دوں اتنی عمدہ محفل کہیں سے کچھ سیکھنے کو مل رہا تھا تو کسی کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع میسر آرہا تھا ۔ لیکن تمام کی مصروفیات کے پیش نظر اجازت دینا ضروری تھا۔ اس لیے نہ چاہتے ہوئے اجازت دینا پڑی۔
راقم بھائی نے از راہ محبت و شفقت تحائف پیش کیے جو شکریہ کے ساتھ قبول کیے اور اپنے تحائف انہیں پیش کردیے جو انہوں نے قبول فرمائے اور یوں یہ ایک حسین یادگار ملاقات اختتام کو پہنچی۔
آخر میں ان تمام اراکین کا شکریہ جو میری دعوت پر دور دراز سفر کرکے تشریف لائے ، اتنی محبت سے نوازا ، شفقت فرمائی
اس چیز کا ملال ہے کہ جس انداز میں ان حضرات کی میزبانی کرنی چاہئے تھی اس طرح نہ کرسکا
آپ کی محبت کا ، شفقت کا ، اخوت کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں۔
جن اراکین نے مفید تجاویز سے نوازا میں ان کا بھی مشکور و ممنون ہوں
ہمیشہ آباد رہیں ، شاداب رہیں اور یہ ملاقاتیں ، محبتیں سدا بہار رہیں اور فورم کی ترقی و کردار میں سب کردار ادا کرتے رہیں
اللہ پاک آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
 
Last edited by a moderator:

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
طبیعت کی ناسازی کے دوران فورم کا مزید باریک بینی سے مطالعہ کی کوشش کا موقع ملا ، کہ فورم کی ترقی و کردار و بلندی کے لیے ہمیں کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ اور کیوں؟
اس سوال کو جاننے کے لیے فوری طور پر ہمارے نہایت محترم و مکرم ،ہمارے پیر جی ، ناظم اعلی الغزالی فورم مولانا عثمان غنی صاحب سے رابطہ کیا گیا اور چند امور پر مشاورت شروع ہوئی۔ مشاورت اپنی جگہ جاتی تھی بحث و مباحثہ جاری تھا کہ اس امر کی ضرورت محسوس ہوئی کہ بالمشافہ ملاقات کرکے نتیجہ پر پہنچ کر کام کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔
عثمان بھائی سے عرض کی ملاقات اگر ممکن ہوتو بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، وہ فرمانے لگے محترم آپ نے دل کی بات کردی اور یوں ملاقاتوں کے سلسلہ کا آغاز ہوا ۔ عثمان بھائی کی شفقت و محبت تھی کہ فورم کے معاملہ پر میری ہر آواز پر لبیک کہتے اور ہمیں خدمت کا موقع عنایت کرتے ، اور یوں ملاقاتوں کا آغاز ہوا۔ الحمداللہ فورم کے حوالے سے کافی مثبت گفتگو ہوتی رہی ، مختلف خیالات پر مفصل گفتگو ہوتی رہی اور دیگر احباب سے بھی مشاورت طلب کی جاتی رہی۔
گزشتہ دنوں الغزالی وٹس ایپ گروپ میں اراکین سے مزید تجاویز طلب کی گئیں ، احباب نے اپنی خدمات بھی پیش کیں۔
میں نے فورا عثمان بھائی سے رابطہ کیا اور اپنے غریب خانہ(شاہی محل) میں اجلاس کی پیشکش کردی۔ عثمان بھائی نے کمال شفقت کا مظاہرہ کیا اور متحرک ہوگئے۔
گزشتہ دن کال موصول ہوئی کہ شیخ!کیا ارادہ ہے؟ عرض کی محترم حکم کریں ہم تیار ہیں۔ فرمانے لگے اس دفعہ میزبان میں ہوں گا۔ عرض کیا جناب آپ ہوں یا ہم بات ایک ہی ہے آپ تشریف لائیں۔
آخر آج (اتوار) کا دن طے ہوا ، راقم بھائی نے بھی بڑے دل کا اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے آنے کا کہ دیا اور یوں اس خوبصورت مجلس کا وقت طے ہوگیا۔
رات(اتوار کی رات) میں طبیعت کافی ناساز تھی ، رات کافی دیر تک ڈاکٹر کے پاس رہا ، رات دیر تک جب گھر واپسی ہوئی تو مولانا عثمان صاحب کا میسج ملا آپ کے شہر پہنچ چکا ہوں صبح حاضر ہوجاوں گا۔
صبح نماز کے بعد معمولات سے فارغ ہوا ۔ عثمان بھائی سے و راقم بھائی سے رابطہ ہوا ، عثمان بھائی نے کہا میں بس میں حاضر ہوا اور راقم بھائی نے کہا سفر میں ہوں ، بس پہنچنے ہی والا ہوں۔ راستہ سمجھایا اور خود انتظار کرنے لگا۔
ناشتہ کا اہتمام کے لیے ایک بندے کو دڑایا کہ فلاں فلاں چیز لاؤ پر اس کے حالات سے لگا اسے وقت لگے گا اس لیے بطور دوسرا انتظام کردیا۔(ٹریفک و دیگر امور کی وجہ سے ناشتہ والا مہمانوں کی رخصتی کے بعد آیا)
کچھ دیر بعد کال موصول ہوئی ، راقم بھائی نے کہا : شاہی محل (شاہی تذکرہ ضروری ہے۔ہاہاہا) کے باہرموجود ہوں ۔ جیسے ہی استقبال کے لیے اپنے شاہی دفتر سے باہر کی جانب بڑھا تو سامنے جس نورانی شخصیت پر نظر پڑی وہ شخصیت عثمان بھائی تھے ۔ گرم جوشی سے استقبال کیا چند قدم آگے بڑھا کو دو نوجوان ، کچھ سامان ہاتھ میں لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہمارے منتظر تھے۔ آگے بڑھ کر سلام کیا تو ایک نوجوان آگے بڑھا بڑی گرمجوشی سے ملا تو اندازہ ہوا ہو نہ ہو یہی راقم بھائی ہیں۔ استقبال کے بعد آگے عثمان بھائی کی طرف بڑھے تو عثمان بھائی نے ہمارا ہی استقبال فرما دیا اور گرمجوشی سے دوبارہ بغلگیر ہوگئے۔
حال احوال کے بعد ہم مہمانان گرامی کو لیے اپنے شاہی محل کے شاہی مہمان خانہ میں لے آئے ، ایک دوسرے سے مکمل تعارف حال احوال و ابتدائی گفتگو کے بعد شاہی دستر خوان سجایا گیا اور لوازمات پیش کردیے گئے۔
شامی لوازمات سے انصاف جاری تھا کہ راقم بھائی نے اپنی طرف سے کچھ لوازمات پیش کردیے جسے شاہی دسترخوان کی زینت بنایا گیا بلکہ ان لوازمات سے شاہی دسترخوان کے حسن میں اضافہ ہوا۔
شاہی لوازمات سے استفادہ کے بعد باقاعدہ محفل مشاورت کا آغاز ہوا اور کافی امور پر حاصل گفتگو ہوئی ، اراکین الغزالی کی تجاویز پر غور و فکر کیا گیا ، اور ان تجاویز کو سراہا گیا ، تمام احباب میں کام کو تقسیم کردیا گیا.
اختتام محفل پر حضرت والد محترم مدظلہ کی آمد ہوئی ، اراکین کا تعارف ہوا اور اپنی دعاؤں سے نوازا
اختتام محفل پر خوب گپ شپ ہوئی ، محسوس ہی نہیں ہورہاہے کہ یہ تقریبا ہماری پہلی ملاقات ہے ۔ ہنسی مزاق ، لطائف ، تجربات نہ جانے ان چند لمحات میں ہم نے کتنے لمحات محسوس کیے
میرا ارادہ تھا کہ ناشتہ کے بعد کچھ گفتگو ہو ، پھر مہمان آرام کریں ، پھر مفصل گفتگو ہو ، شام میں ہم مہمانان کو اپنا شہر دکھائیں اور رات کا کھانا کھاکر سب کو رخصت کروں
لیکن سب کی اپنی اپنی مصروفیت تھی تو ایک ایک کرکے سب نے اجازت لینی شروع کردی تو محفل کا اختتام کرنا پڑا
دل نہیں کررہا تھا کہ سب کو اجازت دوں اتنی عمدہ محفل کہیں سے کچھ سیکھنے کو مل رہا تھا تو کسی کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع میسر آرہا تھا ۔ لیکن تمام کی مصروفیات کے پیش نظر اجازت دینا ضروری تھا۔ اس لیے نہ چاہتے ہوئے اجازت دینا پڑی۔
راقم بھائی نے از راہ محبت و شفقت تحائف پیش کیے جو شکریہ کے ساتھ قبول کیے اور اپنے تحائف انہیں پیش کردیے جو انہوں نے قبول فرمائے اور یوں یہ ایک حسین یادگار ملاقات اختتام کو پہنچی۔
آخر میں ان تمام اراکین کا شکریہ جو میری دعوت پر دور دراز سفر کرکے تشریف لائے ، اتنی محبت سے نوازا ، شفقت فرمائی
اس چیز کا ملال ہے کہ جس انداز میں ان حضرات کی میزبانی کرنی چاہئے تھی اس طرح نہ کرسکا
آپ کی محبت کا ، شفقت کا ، اخوت کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں۔
جن اراکین نے مفید تجاویز سے نوازا میں ان کا بھی مشکور و ممنون ہوں
ہمیشہ آباد رہیں ، شاداب رہیں اور یہ ملاقاتیں ، محبتیں سدا بہار رہیں اور فورم کی ترقی و کردار میں سب کردار ادا کرتے رہیں
اللہ پاک آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
بہت خوب حضور کمااااال
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
طبیعت کی ناسازی کے دوران فورم کا مزید باریک بینی سے مطالعہ کی کوشش کا موقع ملا ، کہ فورم کی ترقی و کردار و بلندی کے لیے ہمیں کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ اور کیوں؟
اس سوال کو جاننے کے لیے فوری طور پر ہمارے نہایت محترم و مکرم ،ہمارے پیر جی ، ناظم اعلی الغزالی فورم مولانا عثمان غنی صاحب سے رابطہ کیا گیا اور چند امور پر مشاورت شروع ہوئی۔ مشاورت اپنی جگہ جاتی تھی بحث و مباحثہ جاری تھا کہ اس امر کی ضرورت محسوس ہوئی کہ بالمشافہ ملاقات کرکے نتیجہ پر پہنچ کر کام کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔
عثمان بھائی سے عرض کی ملاقات اگر ممکن ہوتو بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، وہ فرمانے لگے محترم آپ نے دل کی بات کردی اور یوں ملاقاتوں کے سلسلہ کا آغاز ہوا ۔ عثمان بھائی کی شفقت و محبت تھی کہ فورم کے معاملہ پر میری ہر آواز پر لبیک کہتے اور ہمیں خدمت کا موقع عنایت کرتے ، اور یوں ملاقاتوں کا آغاز ہوا۔ الحمداللہ فورم کے حوالے سے کافی مثبت گفتگو ہوتی رہی ، مختلف خیالات پر مفصل گفتگو ہوتی رہی اور دیگر احباب سے بھی مشاورت طلب کی جاتی رہی۔
گزشتہ دنوں الغزالی وٹس ایپ گروپ میں اراکین سے مزید تجاویز طلب کی گئیں ، احباب نے اپنی خدمات بھی پیش کیں۔
میں نے فورا عثمان بھائی سے رابطہ کیا اور اپنے غریب خانہ(شاہی محل) میں اجلاس کی پیشکش کردی۔ عثمان بھائی نے کمال شفقت کا مظاہرہ کیا اور متحرک ہوگئے۔
گزشتہ دن کال موصول ہوئی کہ شیخ!کیا ارادہ ہے؟ عرض کی محترم حکم کریں ہم تیار ہیں۔ فرمانے لگے اس دفعہ میزبان میں ہوں گا۔ عرض کیا جناب آپ ہوں یا ہم بات ایک ہی ہے آپ تشریف لائیں۔
آخر آج (اتوار) کا دن طے ہوا ، راقم بھائی نے بھی بڑے دل کا اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے آنے کا کہ دیا اور یوں اس خوبصورت مجلس کا وقت طے ہوگیا۔
رات(اتوار کی رات) میں طبیعت کافی ناساز تھی ، رات کافی دیر تک ڈاکٹر کے پاس رہا ، رات دیر تک جب گھر واپسی ہوئی تو مولانا عثمان صاحب کا میسج ملا آپ کے شہر پہنچ چکا ہوں صبح حاضر ہوجاوں گا۔
صبح نماز کے بعد معمولات سے فارغ ہوا ۔ عثمان بھائی سے و راقم بھائی سے رابطہ ہوا ، عثمان بھائی نے کہا میں بس میں حاضر ہوا اور راقم بھائی نے کہا سفر میں ہوں ، بس پہنچنے ہی والا ہوں۔ راستہ سمجھایا اور خود انتظار کرنے لگا۔
ناشتہ کا اہتمام کے لیے ایک بندے کو دڑایا کہ فلاں فلاں چیز لاؤ پر اس کے حالات سے لگا اسے وقت لگے گا اس لیے بطور دوسرا انتظام کردیا۔(ٹریفک و دیگر امور کی وجہ سے ناشتہ والا مہمانوں کی رخصتی کے بعد آیا)
کچھ دیر بعد کال موصول ہوئی ، راقم بھائی نے کہا : شاہی محل (شاہی تذکرہ ضروری ہے۔ہاہاہا) کے باہرموجود ہوں ۔ جیسے ہی استقبال کے لیے اپنے شاہی دفتر سے باہر کی جانب بڑھا تو سامنے جس نورانی شخصیت پر نظر پڑی وہ شخصیت عثمان بھائی تھے ۔ گرم جوشی سے استقبال کیا چند قدم آگے بڑھا کو دو نوجوان ، کچھ سامان ہاتھ میں لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہمارے منتظر تھے۔ آگے بڑھ کر سلام کیا تو ایک نوجوان آگے بڑھا بڑی گرمجوشی سے ملا تو اندازہ ہوا ہو نہ ہو یہی راقم بھائی ہیں۔ استقبال کے بعد آگے عثمان بھائی کی طرف بڑھے تو عثمان بھائی نے ہمارا ہی استقبال فرما دیا اور گرمجوشی سے دوبارہ بغلگیر ہوگئے۔
حال احوال کے بعد ہم مہمانان گرامی کو لیے اپنے شاہی محل کے شاہی مہمان خانہ میں لے آئے ، ایک دوسرے سے مکمل تعارف حال احوال و ابتدائی گفتگو کے بعد شاہی دستر خوان سجایا گیا اور لوازمات پیش کردیے گئے۔
شامی لوازمات سے انصاف جاری تھا کہ راقم بھائی نے اپنی طرف سے کچھ لوازمات پیش کردیے جسے شاہی دسترخوان کی زینت بنایا گیا بلکہ ان لوازمات سے شاہی دسترخوان کے حسن میں اضافہ ہوا۔
شاہی لوازمات سے استفادہ کے بعد باقاعدہ محفل مشاورت کا آغاز ہوا اور کافی امور پر حاصل گفتگو ہوئی ، اراکین الغزالی کی تجاویز پر غور و فکر کیا گیا ، اور ان تجاویز کو سراہا گیا ، تمام احباب میں کام کو تقسیم کردیا گیا.
اختتام محفل پر حضرت والد محترم مدظلہ کی آمد ہوئی ، اراکین کا تعارف ہوا اور اپنی دعاؤں سے نوازا
اختتام محفل پر خوب گپ شپ ہوئی ، محسوس ہی نہیں ہورہاہے کہ یہ تقریبا ہماری پہلی ملاقات ہے ۔ ہنسی مزاق ، لطائف ، تجربات نہ جانے ان چند لمحات میں ہم نے کتنے لمحات محسوس کیے
میرا ارادہ تھا کہ ناشتہ کے بعد کچھ گفتگو ہو ، پھر مہمان آرام کریں ، پھر مفصل گفتگو ہو ، شام میں ہم مہمانان کو اپنا شہر دکھائیں اور رات کا کھانا کھاکر سب کو رخصت کروں
لیکن سب کی اپنی اپنی مصروفیت تھی تو ایک ایک کرکے سب نے اجازت لینی شروع کردی تو محفل کا اختتام کرنا پڑا
دل نہیں کررہا تھا کہ سب کو اجازت دوں اتنی عمدہ محفل کہیں سے کچھ سیکھنے کو مل رہا تھا تو کسی کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع میسر آرہا تھا ۔ لیکن تمام کی مصروفیات کے پیش نظر اجازت دینا ضروری تھا۔ اس لیے نہ چاہتے ہوئے اجازت دینا پڑی۔
راقم بھائی نے از راہ محبت و شفقت تحائف پیش کیے جو شکریہ کے ساتھ قبول کیے اور اپنے تحائف انہیں پیش کردیے جو انہوں نے قبول فرمائے اور یوں یہ ایک حسین یادگار ملاقات اختتام کو پہنچی۔
آخر میں ان تمام اراکین کا شکریہ جو میری دعوت پر دور دراز سفر کرکے تشریف لائے ، اتنی محبت سے نوازا ، شفقت فرمائی
اس چیز کا ملال ہے کہ جس انداز میں ان حضرات کی میزبانی کرنی چاہئے تھی اس طرح نہ کرسکا
آپ کی محبت کا ، شفقت کا ، اخوت کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں۔
جن اراکین نے مفید تجاویز سے نوازا میں ان کا بھی مشکور و ممنون ہوں
ہمیشہ آباد رہیں ، شاداب رہیں اور یہ ملاقاتیں ، محبتیں سدا بہار رہیں اور فورم کی ترقی و کردار میں سب کردار ادا کرتے رہیں
اللہ پاک آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
ہمیں لارے اور دعوتیں اور کسی کی
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضور زندگی میں شاید پہلا ہی ایسا سفر تھا جس نے تھکن سے چور کردیا۔ میں ابھی لکھتا ہوں اور تازہ کلام بھی لکھتا ہوں ان شاءاللہ
شیخ اتنی جلدی تھک گئے؟
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
طبیعت کی ناسازی کے دوران فورم کا مزید باریک بینی سے مطالعہ کی کوشش کا موقع ملا ، کہ فورم کی ترقی و کردار و بلندی کے لیے ہمیں کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ اور کیوں؟
اس سوال کو جاننے کے لیے فوری طور پر ہمارے نہایت محترم و مکرم ،ہمارے پیر جی ، ناظم اعلی الغزالی فورم مولانا محمدعثمان غنی صاحب سے رابطہ کیا گیا اور چند امور پر مشاورت شروع ہوئی۔ مشاورت اپنی جگہ جاتی تھی بحث و مباحثہ جاری تھا کہ اس امر کی ضرورت محسوس ہوئی کہ بالمشافہ ملاقات کرکے نتیجہ پر پہنچ کر کام کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔
عثمان بھائی سے عرض کی ملاقات اگر ممکن ہوتو بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، وہ فرمانے لگے محترم آپ نے دل کی بات کردی اور یوں ملاقاتوں کے سلسلہ کا آغاز ہوا ۔ عثمان بھائی کی شفقت و محبت تھی کہ فورم کے معاملہ پر میری ہر آواز پر لبیک کہتے اور ہمیں خدمت کا موقع عنایت کرتے ، اور یوں ملاقاتوں کا آغاز ہوا۔ الحمداللہ فورم کے حوالے سے کافی مثبت گفتگو ہوتی رہی ، مختلف خیالات پر مفصل گفتگو ہوتی رہی اور دیگر احباب سے بھی مشاورت طلب کی جاتی رہی۔
گزشتہ دنوں الغزالی وٹس ایپ گروپ میں اراکین سے مزید تجاویز طلب کی گئیں ، احباب نے اپنی خدمات بھی پیش کیں۔
میں نے فورا عثمان بھائی سے رابطہ کیا اور اپنے غریب خانہ(شاہی محل) میں اجلاس کی پیشکش کردی۔ عثمان بھائی نے کمال شفقت کا مظاہرہ کیا اور متحرک ہوگئے۔
گزشتہ دن کال موصول ہوئی کہ شیخ!کیا ارادہ ہے؟ عرض کی محترم حکم کریں ہم تیار ہیں۔ فرمانے لگے اس دفعہ میزبان میں ہوں گا۔ عرض کیا جناب آپ ہوں یا ہم بات ایک ہی ہے آپ تشریف لائیں۔
آخر آج (اتوار) کا دن طے ہوا ، راقم بھائی نے بھی بڑے دل کا اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے آنے کا کہ دیا اور یوں اس خوبصورت مجلس کا وقت طے ہوگیا۔
رات(اتوار کی رات) میں طبیعت کافی ناساز تھی ، رات کافی دیر تک ڈاکٹر کے پاس رہا ، رات دیر تک جب گھر واپسی ہوئی تو مولانا عثمان صاحب کا میسج ملا آپ کے شہر پہنچ چکا ہوں صبح حاضر ہوجاوں گا۔
صبح نماز کے بعد معمولات سے فارغ ہوا ۔ عثمان بھائی سے و راقم بھائی سے رابطہ ہوا ، عثمان بھائی نے کہا میں بس میں حاضر ہوا اور راقم بھائی نے کہا سفر میں ہوں ، بس پہنچنے ہی والا ہوں۔ راستہ سمجھایا اور خود انتظار کرنے لگا۔
ناشتہ کا اہتمام کے لیے ایک بندے کو دڑایا کہ فلاں فلاں چیز لاؤ پر اس کے حالات سے لگا اسے وقت لگے گا اس لیے بطور دوسرا انتظام کردیا۔(ٹریفک و دیگر امور کی وجہ سے ناشتہ والا مہمانوں کی رخصتی کے بعد آیا)
کچھ دیر بعد کال موصول ہوئی ، راقم بھائی نے کہا : شاہی محل (شاہی تذکرہ ضروری ہے۔ہاہاہا) کے باہرموجود ہوں ۔ جیسے ہی استقبال کے لیے اپنے شاہی دفتر سے باہر کی جانب بڑھا تو سامنے جس نورانی شخصیت پر نظر پڑی وہ شخصیت عثمان بھائی تھے ۔ گرم جوشی سے استقبال کیا چند قدم آگے بڑھا کو دو نوجوان ، کچھ سامان ہاتھ میں لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہمارے منتظر تھے۔ آگے بڑھ کر سلام کیا تو ایک نوجوان آگے بڑھا بڑی گرمجوشی سے ملا تو اندازہ ہوا ہو نہ ہو یہی راقم بھائی ہیں۔ استقبال کے بعد آگے عثمان بھائی کی طرف بڑھے تو عثمان بھائی نے ہمارا ہی استقبال فرما دیا اور گرمجوشی سے دوبارہ بغلگیر ہوگئے۔
حال احوال کے بعد ہم مہمانان گرامی کو لیے اپنے شاہی محل کے شاہی مہمان خانہ میں لے آئے ، ایک دوسرے سے مکمل تعارف حال احوال و ابتدائی گفتگو کے بعد شاہی دستر خوان سجایا گیا اور لوازمات پیش کردیے گئے۔
شامی لوازمات سے انصاف جاری تھا کہ راقم بھائی نے اپنی طرف سے کچھ لوازمات پیش کردیے جسے شاہی دسترخوان کی زینت بنایا گیا بلکہ ان لوازمات سے شاہی دسترخوان کے حسن میں اضافہ ہوا۔
شاہی لوازمات سے استفادہ کے بعد باقاعدہ محفل مشاورت کا آغاز ہوا اور کافی امور پر حاصل گفتگو ہوئی ، اراکین الغزالی کی تجاویز پر غور و فکر کیا گیا ، اور ان تجاویز کو سراہا گیا ، تمام احباب میں کام کو تقسیم کردیا گیا.
اختتام محفل پر حضرت والد محترم مدظلہ کی آمد ہوئی ، اراکین کا تعارف ہوا اور اپنی دعاؤں سے نوازا
اختتام محفل پر خوب گپ شپ ہوئی ، محسوس ہی نہیں ہورہاہے کہ یہ تقریبا ہماری پہلی ملاقات ہے ۔ ہنسی مزاق ، لطائف ، تجربات نہ جانے ان چند لمحات میں ہم نے کتنے لمحات محسوس کیے
میرا ارادہ تھا کہ ناشتہ کے بعد کچھ گفتگو ہو ، پھر مہمان آرام کریں ، پھر مفصل گفتگو ہو ، شام میں ہم مہمانان کو اپنا شہر دکھائیں اور رات کا کھانا کھاکر سب کو رخصت کروں
لیکن سب کی اپنی اپنی مصروفیت تھی تو ایک ایک کرکے سب نے اجازت لینی شروع کردی تو محفل کا اختتام کرنا پڑا
دل نہیں کررہا تھا کہ سب کو اجازت دوں اتنی عمدہ محفل کہیں سے کچھ سیکھنے کو مل رہا تھا تو کسی کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع میسر آرہا تھا ۔ لیکن تمام کی مصروفیات کے پیش نظر اجازت دینا ضروری تھا۔ اس لیے نہ چاہتے ہوئے اجازت دینا پڑی۔
راقم بھائی نے از راہ محبت و شفقت تحائف پیش کیے جو شکریہ کے ساتھ قبول کیے اور اپنے تحائف انہیں پیش کردیے جو انہوں نے قبول فرمائے اور یوں یہ ایک حسین یادگار ملاقات اختتام کو پہنچی۔
آخر میں ان تمام اراکین کا شکریہ جو میری دعوت پر دور دراز سفر کرکے تشریف لائے ، اتنی محبت سے نوازا ، شفقت فرمائی
اس چیز کا ملال ہے کہ جس انداز میں ان حضرات کی میزبانی کرنی چاہئے تھی اس طرح نہ کرسکا
آپ کی محبت کا ، شفقت کا ، اخوت کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مشکور ہوں۔
جن اراکین نے مفید تجاویز سے نوازا میں ان کا بھی مشکور و ممنون ہوں
ہمیشہ آباد رہیں ، شاداب رہیں اور یہ ملاقاتیں ، محبتیں سدا بہار رہیں اور فورم کی ترقی و کردار میں سب کردار ادا کرتے رہیں
اللہ پاک آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
صدقے میرے مرشد میرے مقتداء ۔۔۔۔ معافی دیری(فرہنگ آصفیہ کے مطابق ھاھاھا) سے آنے کی ۔۔۔ پاسورڈ شرارت کر رہا تھا مرشد کو زحمت دینا مناسب نہیں لگا اس لیے نہیں۔ باقی آپ نے اس خادم کے ساتھ لقب لگا کر ہمیں یوں کہنے پر مجبور کر دیا کہ

تم سامنے ہو اور میں گم اپنے آپ میں

پہنچا دیا یہ تم نے مجھے ناگہاں کہاں

باقی حضور داؤد جی یہ آپ کی ذرہ نوازی احقر کو جس لائق بھی سمجھیں : لیکن مشکور ہوں بالخصوص اپنے بردارم راقم کا ۔۔ خوب محفل ہوئی جیسی چاہت تھی شاید ویسی نہیں تھی لیکن پھر بھی خوب تھی کیوں کہ اس بات کا قائل ہوں کہ

؎ خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

اور یہاں تو دیوانے بھی تین تھے اور چوتھے ضمنی راقم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!


اللہ تعالیٰ اس مل بیٹھنے کو دینِ مبین کے لیے قبول فرمائیں
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
حضور زندگی میں شاید پہلا ہی ایسا سفر تھا جس نے تھکن سے چور کردیا۔ میں ابھی لکھتا ہوں اور تازہ کلام بھی لکھتا ہوں ان شاءاللہ
میں آُ پ پر بھی صدقے واری جاؤں کہ آپ تھک گئے ۔۔۔۔ اور ایک میں ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس نہ پوچھیں ۔ جس ہفتے سفر نہ ہو ایسے لگتا کوئی جزولاینفک غائب ہے۔۔۔۔۔۔مرشد داؤد جی سے اسی لیےعرض کرتا ہوں ابھی ہم مسافری کے لیے حاضر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سنبھال لیں خدام کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
ہمیں لارے اور دعوتیں اور کسی کی
مرشد جی ان شاء اللہ اگلا سفر آپ کے دیدار واسطے آپ کے دولت کدے کی جانب ہو گا یہ اس دن طے ہو گیا تھا۔ ۔۔۔ آپ کی مصروفیات کی وجہ سے زحمت دینا مناسب نہیں تھا
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
اللہ پاک یہ محبتیں ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور فورم کو دن دگنی رات چگنی ترقی نصیب فرمائے۔آمین ثم آمین
اللھم آمین۔۔۔
ہم تو اس فورم کو اوڑھنا بچھونا بنانے کے درپے ہیں بس مرشدین شفقت فرما دیں تو کمال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی آمد باعث رونقِ قلب ہے۔۔ سلامت رہیں
 
Top