ایک استاد کی ڈائری

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
مجھے اپنے ہونہار شاگرد بہت یاد آتے ہیں.
اردو میں تلفظ اور املا کی ایسی غلطیاں جن کو چیک کرتے ہوئے غصہ بھی مسکراہٹ میں بدل جاتا ہے.
ایک دفعہ کلاس میں بچیوں سے کہا پہلے درخواست پڑھ کر سنائیں پھر لکھیں ؛
ایک بچی نے بخدمت جناب کو "بدبخت جناب" پڑھا میں نے تصحیح کر دی. پھر اس نے کہا:
فوزیہ کو دو دن کی چھٹی عنایت کی جاوے.
میں نے پوچھا: آپکا نام فوزیہ ہے؟
جواب آیا نہیں تو لیکن درخواست میں یہی لکھا ہے.
وہاں "فدویہ" لکھا تھا.
پرچے میں چچا کے نام خط لکھنے کو کہا گیا تو
کسی کے چچا شاید وفات پاچکے تھے،خط کے آغاز میں لکھا
"السلام علیکم یا اہل القبور"۔

ایک طالب علم خط نویسی میں "امید ہے آپ بخیریت ہوں گے" کو "امید ہے آپ بیغیرت ہوں گے" لکھ ڈالتے ہیں.
‏پھپھوندی کو پھپھو...ندی پڑھتے ہیں.

درختوں پر انجیر لٹکے ہوئے تھے، کو "درختوں پر انجینئر لٹکے ہوئے تھے" پڑھتے ہیں.

اکثر تو گھر جا کر بتاتے ہیں مس کہہ رہی تھیں آپ خود کشی پر دھیان دیں حالانکہ مس نے خوش خطی کی بات کی تھی.
ایک بچے سے پوچھا گیا آپ کی مما ڈائجسٹ رائیٹر بھی ہیں، ڈائجسٹ رائٹر کا کیا مطلب ہے؟
بولے: ہاضمے والی رائٹر

پچھلے ہفتے ایک شاگرد نے لکھا: شاعر مشرک فرماتے ہیں
"محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں گند"

‏ایک نے سوال کیا میم کیا ہم لعنت کا استعمال کر سکتے ہیں؟

ہر گز نہیں،یہ کیسا سوال ہے؟

میم آپ نے ہی نوٹ میں لکھا تھا کہ جہاں مشکل پیش آئے وہاں لعنت کا استعمال کریں.

میں نے "لغت" لکھا تھا لعنت نہیں۔۔
 
Last edited:
Top