لیلتہ الجائزہ(چاند رات کی فضیلت)

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
لیلتہ الجائزہ(چاند رات کی فضیلت)
مضمون:محمدداؤدالرحمن علی
رمضان کریم کے بابرکت اور مقدس ایام کے اختتام پر آنے والی رات ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ یعنی عیدالفطر کی رات جوکہ چاند رات کے نام سے معروف ہے، خصوصی برکتوں ، رحمتوں ، بخشش و مغفرت اور نہایت فضیلت کی حامل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اس ماہ مبارک کی تمام راتوں سے زیادہ فیاضی فرماتے ہوئے اپنے بندوں کی مغفرت عطا فرماتا ہے، مگر یہ ہماری کم نصیبی کی بات ہے کہ ہم لوگ عموماً اس سے غافل رہتے ہیں،شاپنگ ،بازار،و فضولیات میں رہ کر اس عظیم رات کے فیوض و برکات سے محروم رہتے ہوئے محرومی کا سبب بنتے ہیں۔
لیلۃ الجائزہ کا معنیٰ:۔
حدیث کے مطابق جب عید الفطرکی رات آتی ہے تو اس کا نام آسمانوں پر لیلۃ الجائزہ یعنی انعام کی رات سے لیا جاتا ہے۔
سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ لَيْلَةَ الْجَائِزَةِ.(شعب الایمان، بیہقی)
عید الفظر کی رات کو’ لیلۃ الجائزۃ’ کہا جاتا ہے، عربی زبان میں جائزہ کے معنی ہیں ‘انعام’۔ اس کو انعام کی رات ا س لیے کہا جاتا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے دارنے جو مشقت برداشت کی ہے، اس کے انعامات اس رات میں تقسیم کیےجاتے ہیں۔(فتاویٰ فلاحیہ)
لیلۃ الجائزہ خاص امتِ محمدیہ کے لیے:۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:میری امت کو رمضان المبارک سے متعلق پانچ خصوصیتیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو سابقہ امتوں کو نہیں ملیں۔
۱۔ یہ کہ ان کے (روزے دار کے) منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
۲۔ یہ کہ ان کے (روزے دار کے) لیے مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
۳۔ جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر میری طرف آئیں۔
۴۔اس میں سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں۔
۵۔ رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔
صحابہ کرام نےرسول اللہﷺ سے دریافت کیا:اے اللہ کے رسول ﷺ!کیا یہ رات شبِ قدر ہے؟
آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:نہیں،یہ رات شبِ قدر نہیں بلکہ یہ اس لیے ہے کہ کام کرنے والے کو کام پورا کرنے پر مزدوری دی جاتی ہی۔(کشف الاستار)
لیلۃ الجائزہ کی عبادت کا ثبوت تابعین کے اقوال سے بھی ملتا ہے۔حضرت ابو مجلزؒ فرمایا کرتے تھے کہ عید الفطر کی رات اس مسجد میں گذارو جس میں تم نے اعتکاف کیا ہو، پھر صبح عیدگاہ کی طرف جاؤ۔(مصنف ابن ابی شیبہ)
عیدین کی راتوں کی فضیلت:۔
مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.(سنن ابن ماجہ:۱۷۸۲ )
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا :
جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی)کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا، اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔
دلوں کے مردہ ہوجانے کا مطلب:۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ ‘فتنہ و فساد کے وقت جب لوگوں کے قلوب پر مردنی چھاتی ہے، اس کا دل زندہ رہے گا اور ممکن ہے کہ صور پھونکے جانے کا دن مُراد ہو کہ اس کی روح بے ہوش نہ ہوگی۔اس رات میں حق تعالیٰ شانہ کی طرف سے اپنے بندوں کو انعام دیا جاتا ہے، اس لیے بندوں کو بھی اس رات کی بے حد قدر کرنا چاہیے۔ بہت سے لوگ عوام کا تو پوچھنا ہی کیا خواص بھی رمضان کے تھکے ماندے اس رات میں میٹھی نیند سوتے ہیں، حالاں کہ یہ رات بھی خصوصیت سے عبادت میں مشغول رہنے کی ہے’۔(فضائل رمضان: 63)
فضیلت والی راتیں:۔
مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْأَرْبَعَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ:لَيْلَةُ التَّرْوِيَةِ وَلَيْلَةُ عَرَفَةَ وَلَيْلَةُ النَّحْرِ وَلَيْلَةُ الْفِطْرِ( أخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ :۴٣ / ٩٣ )
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺسے نقل فرماتے ہیں :
جو چار راتوں کو عبادت کے ذریعہ زندہ کرے، اُس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے ۔
۱- لیلۃ الترویۃ یعنی آٹھ ذی الحجہ کی رات۔
۲- عرفہ یعنی نو ذی الحجہ کی رات ۔
۳- لیلۃ النحر یعنی دس ذی الحجہ کی رات۔
۴- لیلۃ الفطر یعنی عید الفطر کی شب۔
عیدین کی شب میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی ہے:۔
خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ۔(مصنف عبد الرزاق :۷۹۲۷ )
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے اور اسے رد نہیں کیا جاتا:
۱-جمعہ کی شب۔
۲- رجب کی پہلی شب۔
۳- شعبان کی پندرہویں شب۔
۴-عیدالفطر كی رات
۵- عیدالاضحیٰ كی رات
الترغیب و الترہیب میں پانچ راتوں کا ذکر ہے، جن میں سے پانچویں شعبان کی پندرھویں شب یعنی شبِ براءت ہے۔(الترغیب و الترہیب للمنذری)
اس رات کو ضائع مت کریں:۔
لیلۃ الجائزہ اللہ رب العزت کے خصوصی فضل و کرم کی بڑی عظمت و فضیلت والی رات ہے جس کی ہم سب کو بے حد قدر کرنی چاہیے اور اس مبارک شب کے قیمتی اور بابرکت لمحات کو خرافات میں،بازارمیں،شاپنگ میں یا صرف گپ شپ کی محفلیں سجاکر ضائع کرنے کے، بجائے توبہ و مناجات، اللہ کے ذکر و اذکار،نوافل اور دعائوں میں بسر کیا جائے، پوری کوشش کریں کہ یہ مبارک رات کسی بھی قیمت ضائع نہ ہونے پائے۔
دعا ہے اللہ پاک ہم سب کو اس رات میں عبادات کرنے کی اور رب تعالیٰ سے انعام پانے کی توفیق عطا فرمائے ،اس رات سے مکمل استفادہ حاصل کرتے ہوئے انعامات کا حق دار ٹہرائے اور اس رات کو خرافات میں جائع کرنے سے بچائے۔آمین ثم آمین
 
Top