(72) توابع اور اس کی اقسام

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ

توابع:
توابع جمع ہے تابع کی اور لغت میں بعد آنے والا، دوسرے کی پیروی کرنے والا تابع کہلاتا ہے۔ تابع سے مراد وہ اسم ہے جو رفع، نصب جرّ میں پہلے کی اتباع میں ہو یعنی جس کا اپنا کوئی مستقل اعراب نہ ہو بلکہ یہ اپنے سے پہلے آنے والے اسم کا تابع ہو۔ جس کی پیروی کی جائے وہ متبوع کہلاتا ہے۔
تابع کی چار اقسام ہیں۔
1: نعت یعنی صفت
2: توکید یا تاکید
3: بدل
4: معطوف
1)نعت:
نعت یا صفت وہ تابع ہے جو متبوع کی یا اس کے متعلق کی کوئی صفت بیان کرے۔ جس کی صفت بیان کی جائے اسے موصوف یا منعوت کہتے ہیں۔ مثلا
جاءنی رجل عالم (متبوع کی صفت)
جاءنی رجل عالم ابوہ (متبوع کے متعلق کی صفت)
پہلی قسم کی نعت کو نعت حقیقی اور دوسری کو نعت سببی کہتے ہیں۔ نعت حقیقی اعراب، وسعت، عدد اور جنس کے اعتبار سے اپنے منعوت کے مطابق ہوتی ہے۔ جیسے
البیت الجدید
ولدان صالحان
البنتان الصالحتان

الطالبات المجتھدات
جبکہ نعت سببی صرف اعراب اور وسعت کے اعتبار سے اپنے منعوت کو follow کرتی ہے۔ مثلا۔
الولد الصالح ابوہ
الولدان الصالح ابوھما
الاولاد الصالح اباؤھم

و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين


والسلام
18-11-2022
 
Top