(73)توکید یا تاکید

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ

توکید یا تاکید:
لغت میں کسی امر کو پختہ کرنا تاکید کہلاتا ہے۔ توکید ایسا تابع ہے جو متبوع کے متعلق سننے والے کے وہم اور شک کو دور کرنے کے لیے لایا جاتا ہے۔ جس کی تاکید کی جائے اسے مؤکد کہتے ہیں۔
تاکید کی دو اقسام ہیں۔
لفظی تاکید
معنوی تاکید
تاکید لفظی میں مؤکد کو بعینہ مکرّر لے آتے ہیں چاہے وہ
اسم ہو جیسے جاء زید زید
فعل ہو جیسے جلس جلس زید
حرف ہو جیسے نعم نعم ھذا کتابی
جملہ ہو جیسے کلا سیعلمون ثم کلا سیعلمون
جبکہ تاکید معنوی میں مؤکد کی بجائے درج ذیل کلمات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
نفس، عین، کل، اجمع، کلا، کلتا
جاء زید نفسہ (زید خود آیا)
رایت المسجد الحرام عینہ
حفظت القرآن کلّہ
علم آدم الاسماء کلھا
فاغرقنھم اجمعین
الرّاشی والمرتشی کلاھما فی النّار

سالت زینب و مریم کلتیھما


و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين



والسلام
27-04-2023
 
Top