(74)بدل

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى
رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ

بدل:
بدل و تابع ہے جو براہ راست خود مقصود بالحکم ہوتا ہے۔ اور متبوع کو بطور تمہید و تعارف کے لایا جاتا ہے۔ متبوع کو مبدل منہ کہتے ہیں۔ مثلا
جاء اخوک زید
رایت اخاک زیدا
مررت باخیک زید

مندرجہ بالا مثالوں میں اخوک، اخاک، اخیک مبدل منہ جبکہ زید، زیدا، زید بدل ہے۔ بدل کی چار اقسام ہیں۔
1) بدل کل یا بدل مطلق:
وہ بدل جو بعیہ مبدل منہ ہو یعنی تابع اور متبوع مکمل طور پر ایک ہی شخصیت یا ذات ہوں۔ جیسے
کتبت اختک زینب
اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم
جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام

2) بدل بعض:
وہ بدل کہ تابع اپنے متبوع کا ایک حصہ ہو مکمل طور پر مبدل نہ ہو۔ جیسے
انکسر القلم ریشہ
قطعت الشّجرۃ فروعھا

3) بدل اشتمال:
وہ بدل ہے جس کا مبدل منہ سے تعلق ہو۔ بدل اشتمال اپنے مبدل کا جزو یا کل نہیں بلکہ مبدل منہ اس کو شامل ہے۔ جیسے
نفعنی المعلم علمہ
یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ

بدل اشتمال ایک ضمیر کی طرف مضاف ہوتا ہے جو مبدل منہ کی لوٹتی ہے۔
4) بدل غلط:
وہ بدل جو غلطی یا نسیان سے زبان سے نکل گیا مگر خود ہی بولنے والے نے اپنی غلطی درست کر کے دوسرا لفظ بولا۔ یہ دوسرا لفظ بدل غلط ہے۔ جیسے
رایت زیدا حامدا
قرآن کریم، حدیث، شعر اور کسی درست کلام میں بدل غلط نہیں ہوگا۔

و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين


والسلام
28-04-2023
 
Top