حضرت مولانامحمدعمرزیدپوری مدظلہ کی اہلیہ کاانتقال

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
میرے استاذحضرت مولانامحمدعمرمدظلہ کی اہلیہ کاانتقال
گیارہ سال کی ننھی عمرمیں مدرسہ امدادالعلوم زیدپوربارہ بنکی میں حصول علم کے لئے داخل کیاگیا،اس وقت کم سنی اورکم عمری میں جن گرامی قدرحضرات نے نگرانی اورسرپرستی فرمائی ان میں سرفہرست تو اساتذہ ٔ کرام ہی ہیں لیکن ان اساتذہ سے کچھ کم حصہ ان کی فیملی بالخصوص والدات ماجدات کانہیں ہے۔چنانچہ حضرت مولانامفتی محمد نسیم لکھیم پوری،حضرت مولانامحمدیوسف قاسمی،حضرت مولانا محمد یعقوب بستوی،حضرت مولانامحمدسلیم قاسمی،حضرت مولانامفتی نظام الدین بھاگلپوری،حضرت مولانامحمدعمرمظاہری زیدپوری وغیرہ کی اہلیہ محترمہ یہ وہ ہستیاں ہیں جنھوں نے اپنی حقیقی اولادکی طرح میرے ساتھ معاملہ فرمایاہے،مفتی محمدنسیم صاحب کی اہلیہ اورمولانامحمدعمرصاحب کی اہلیہ تواب تک نہ صرف فون کرتی اورکراتی ہیں بلکہ کچھ مدت تک اگربات نہ کرسکوں تواپنی ناراضی اورخفگی کا اظہاربھی کرتی ہیں۔
حضرت مولانامحمدعمرمظاہری مدظلہ کی اہلیہ سے جب بھی فون پربات ہوئی کبھی بھی میرانام نہیں پوچھاوہ آوازسن کرہی پیاربھرے لہجے میں گویاہوتیں کہ ارے ناصرالدین !تم توبھول چکے ہو،لیکن میں نہیں بھولی ،میں کہتاکہ امی آپ توامی ہیں اوردنیاکی تمام امی ایسی ہی ہوتی ہیں کہ وہ اپنی نااہل اولادکوبھی نہیں بھولتی ہیں ۔بہرحال پھراپنی خیرخیریت بتاتیں ،کبھی اپنی اولادکی نافرمانیوں کاشکوہ کرتیں،کبھی اپنی بیٹیوں کی خیریت اورشادیوں کاحال بتاتیں،کبھی میرے حال احوال پوچھتیں ،ہراچھی خبرپرکھل جاتیں اورہربری اطلاع پرمرجھاجاتیں۔
پڑھنے کے زمانے میں میری سرپرستی بلکہ سدسکندری کاکرداراداکرنے والی میری یہ مائیں ،ان کی ایک ایک شفقت اورممتابھرے اندازمیں پوچھناکہ کھاناکھایاکہ نہیں،حضرت مولانامحمدسلیم صاحب کی اہلیہ جوافسوس کہ آج مرحومہ ہوگئی ہیں ایک ایک بات کھودکریدکرپوچھتی تھیں ،یہ بھی پوچھتی تھیں کہ مولانامارتے تونہیں ہیں؟ ،البتہ حضرت مفتی محمدنسیم صاحب کی اہلیہ کبھی نہیں پوچھتی تھیں کیونکہ انھیں تومعلوم ہی تھاکہ اسباق یادنہ ہونے یابدمعاشی پرمفتی صاحب کی طرف سے سزایقینی ہے،انھیں معلوم بھی ہوتاتوبھی نہ ہوتاتوبھی کبھی حوصلہ شکنی نہیں کی،بس یہی کہتی تھیں کہ بغیرمارپٹائی کے تعلیم ہوتی ہی نہیں ہے۔
حضرت مولانامحمدعمرصاحب کاگھرمدرسہ سے سب سے قریب تھا،بلکہ مطبخ جاتے آتے بھی ان کے گھرکے سامنے سے گزرناہوتاتھااس لئے مولاناکی اہلیہ مرحومہ کی نظروں میں رہتاتھا،ان کی بڑی بیٹی صوفیہ باجی مجھ سے بڑی تھیں واللہ !اب بھی حقیقی بہن کی طرح مانتی ہیں۔مولاناکی دیگرتمام بچیاں اوربچے مجھ سے کم عمرہیں لیکن بڑے بھائی جیساادب اوراحترام ان کی زندگی کاحصہ یاان کی تربیت کاخاصہ ہے۔
یوں توزیدپوربہت ہی کم جاناہوتاہے لیکن جب بھی جاناہواہربار ملاقات کے لئے ضرورخدمت میں حاضرہوا۔
اخیرعمرمیں کچھ حالات ایسے آئے کہ حضرت استاذمحترم کی سرکاری نوکری آپسی اختلافات کی نذرہوگئی ،مالی مشکلات درپیش ہوگئیں،گھرمیں پریشانیاں اوراخراجات کے لالے پڑگئے،بڑی تنگی کادورحضرت الاستاذمولانامحمدعمرمدظلہ اوران کے اہل خانہ نے گزارا،اس دورمیں جب بھی امی سے فون پربات کی توحالات بتاتے بتاتے روپڑتی تھیں۔اسی پریشانی میں آپ شوگرکی مریضہ ہوگئیں ،کئی دیگربیماریوں نے کمزوراوربوڑھے جسم میں حاضری درج کرائی ،امی جان سب کامردانہ وارمقابلہ کرتی رہیں یہاں تک کہ آج ۱۶؍مئی ۲۰۲۳فجرسے قبل عمربھرکی بے قراری کوقرارآہی گیا۔انتقال کی اطلاع سب سے پہلے میرے استاذحضرت مولانامفتی محمدنسیم صاحب مدظلہ نے ہی دی ۔
میں ضرورزیدپورحاضرہوتالیکن یہاں شایدکل سے تعلیم شروع ہوجائے گی،ابتدائی ایام میں غیرحاضری کاطلبہ پربہت اثرپڑتاہے۔بہرحال امی جان توہمارے درمیان سے رخصت ہوگئیں لیکن ان کادرد،ان کاکرب،ان کی دعائیں اوردشمنوں کے حق میں ان کی بددعائیں ،مجھ پران کی شفقتیں اورہاتھ اٹھااٹھاکرمیرے لئے دعائیہ کلمات یادرہیں گے ۔
اللہ تعالیٰ میرے بہن بھائیوں اورحضرت الاستاذکوصبرجمیل کی توفیق عطافرمائے۔آپ حضرات بھی دعااورایصال ثواب کردیں۔
غمگین وحزین :ناصرالدین مظاہری
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اناللہ واناالیہ راجعون
اللہ تعالیٰ کامل مغفرت فرمائیں،درجات بلند فرمائیں،جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں اور پسمندہ گان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔آمین ثم آمین
 
Top