کچھ لوگوں کے نام!

محمد یــــٰسین

محمد یــــٰسین
رکن
ہم نے جتنا سوچا تھا اس سے زیادہ گر گئے تم
تم نے اٹھائیں بندوقیں پھر بھی ہم سے ڈر گئے تم

آزادی کی تو ہم کو ہے تمہیں تو لالچ پیسوں کی
کیا کرنا ہے بنگلوں کا نظروں سے جب گر گئے تم

تمہارے اندر تم نہیں بسیرا ہے فرعونوں کا
محبت کرنے والوں پہ جبر کی طرح پِھر گئے تم

کیا کیا ان بہنوں نے جن کو گھسیٹا تھا تم نے
بچے من کے سچے تھے ان کو مار کے مر گئے تم

عزت کی تجھ کو کیا خبر ، تو نے کس کو کتنی دی
جہاں حیا و عزت ہے ، اس کعبے میں گھس گئے تم

یہ ملک تیرے نام نہیں عازم ہم سب ہیں اس کے
تیرے راہبر وہ ہی ہیں جن کے ہاتھوں بِک گئے تم
 
Top