قربانی کاگوشت فروخت کرنا

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سنوسنو!!

قربانی کاگوشت فروخت کرنا

(ناصرالدین مظاہری)
20/ذی الحجہ 1444ھ

’’شہر میں قربانی کا گوشت فروخت کرنے کا مرکز باچا خان چوک بنا جہاں وہ لوگ قربانی کا گوشت خریدنے کے لیے آتے رہے جو قربانی کے جانور خرید نہیں سکے۔باچا خان چوک پر قربانی کے گوشت فروخت کرنے والوں میں وہ غریب لوگ شامل تھے جنھوں نے دن بھر گھروں سے گوشت اکٹھا کیا تھا۔

گوشت فروخت کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ وہ غریب آدمی ہیں۔ وہ مفت ملنے والے گوشت کو کھانے کی بجائے فروخت کر رہے ہیں تاکہ انھیں کچھ پیسے مل سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس آمدنی سے ان کے گھر کا دس پندرہ دن کا خرچہ نکل سکتا ہے۔ایک خریدار نے بتایا کہ وہ قربانی نہیں کر سکے۔ چونکہ ان کے بچے گوشت مانگ رہے تھے اس لیے وہ باچا خان چوک پر گوشت خریدنے آئے۔خریدار کا کہنا تھا کہ یہاں سستا گوشت مل رہا ہے اس لیے وہ اپنے بچوں کے لیے یہاں سے گوشت خرید سکتے ہیں۔باچا خان چوک پر فروخت ہونے والا گوشت ناپ تول کے بغیر بکتا رہا۔جہاں قربانی کے یہ گوشت فروخت کرنے والوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنا، وہاں وہ لوگ بھی سستے گوشت سے مستفید ہوتے رہے جو قربانی نہیں کرسکے‘‘۔

یہ خبرہے مملکت خدادادکے صوبہ بلوچستان کی دارالحکومت کوئٹہ کی ہے ۔ پاکستان کی حکومت توغریب ہے لیکن وہاں کی عوام امیرہے ، جب کہ ہمارے ملک بھارت میں معاملہ برعکس ہے یہاں حکومت امیرہے اورعوام غریب ہے ،اندازہ کریں یہاں کے غریبوں کاکیاحال ہوگا۔

دور جانے کی ضرورت نہیں ہے میں خود اپنے گاؤں کی حالت بتا رہا ہوں، ہمارے گاؤں میں الحمدللہ مسلمان اکثریت میں ہیں ،مقامی تھانے کی اجازت سے قربانی کی بھی اجازت تھی لیکن آپ کوسن کرتعجب ہوگاکہ تقریباً نوے فیصد لوگوں نے قربانی نہیں کی،اِن نوے فیصدمیں سے کچھ تووہ ہیں غریب و نادار ہیں ،باقی وہ لوگ ہیں جوجان بوجھ کرقربانی نہیں کرتے ہیں حالانکہ اُن پرقربانی واجب ہے۔

غریبوں کے بہت سے گھرانے ایسے ہیں جہاں یاتو گوشت نہیں پہنچا اور اگرپہنچا بھی تواتنا کم کہ اس کو ہانڈی میں پکانا اوراس سے بچوں کاشکم سیر ہوکر کھانا ممکن نہیں ۔جب کہ اسی ملک کے بعض علاقوں میں میں نے دیکھاہے کہ لوگ گوشت لینے سے اس لئے منع کردیتے ہیں کہ ان کے فریج اورفریزرپہلے سے ہی بھرے ہوئے ہیں ۔

بعض روشن خیال لوگوں نے قربانی نہ کرانے کی شیطانی تحریک بھی چلارکھی ہے ،کچھ توکفارکی ہاں میں ہاں ملاکراورکچھ روشن خیالی کے دام میں آکرکہتے دکھائی دیتے ہیں کہ قربانی کاجانورذبح کرنے سے بہترہے کہ اس کی رقم سے کسی یتیم یابیوہ کی مددکردی کردی جائے۔

غریبوں کی مددکرنے کایہ جذبہ تواچھاہے لیکن اس کے لئے اسلام کاایک شعار’’قربانی‘‘کوہی مشق ستم بنادینااللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح نافرمانی ہے اوریہ جرأت نیکی کی طرف نہیں برائی کی طرف لے جانے والی ہے ۔

ہمارے دور طالب علمی میں بھی اوراس کے بعدتقریباً بیس پچیس سال بعد تک بھی سہارنپور میں عام شہری ہوٹل والوں کاایک قابل تعریف معمول دیکھتا رہاکہ ایام قربانی میں کسی بھی ہوٹل میں گوشت کی کوئی ڈش نہیں ملتی تھی بلکہ ہوٹل ہی بندرہتے تھے۔لیکن اب ایسے واقعات دیکھنے اور سننے میں آنے لگے ہیں کہ ایام قربانی میں بھی ہوٹلوں پربکرے اور بڑے کا گوشت ملنے لگاہے۔ابھی تازہ ترین واقعہ ہوا، میں نے ایک صاحب کو پیسے دئے اور کہاکہ جاکر بریانی کھا لینا،وہ کہنے لگے کہ میں قربانی کے دنوں میں کسی بھی ہوٹل سے بریانی یا گوشت نہیں کھاتاہوں، میں نے وجہ پوچھی توبتایا کہ یہ ہوٹل والے خدا جانے کہاں سے گوشت لارہے ہیں، جب سلاٹرہاؤس (مذبح)بند ہیں،گوشت کی فیکٹریاں بندہیں،گوشت کی دکانیں بھی بندہیں،کیونکہ ہرگھرمیں قربانی کاگوشت موجود ہے تو پھریہ ہوٹل والے ضرور قربانی کاگوشت کھلارہے ہوں گے ، اس سلسلہ میں مجھے بھی تجسس ہوا،قربانی کے گوشت کے سلسلہ میں مسئلہ تووہی ہے کہ قربانی کاگوشت بیچناجائزنہیں ہے ،ہاں اگرکسی کے پاس قربانی کاگوشت ضرورت سے زیادہ ہے تواس کواِس شرط اوراس نیت کے ساتھ فروخت کرسکتاہے کہ اس کی قیمت کوصدقہ کردے گا۔چنانچہ بنوری ٹاؤن کراچی سے ایک صاحب نے استفتاء کیاتواس کاجواب دیاگیا:

’’اپنی قربانی کا گوشت اگر رقم صدقہ کرنے کی نیت سے بیچا جائے تو جائز ہے اور اس کا خریدنا بھی جائز ہے، قیمت کا صدقہ کرنا لازم ہے۔ البتہ کسی کو ہدیہ یا صدقہ میں ملا ہے تو اس کو بیچ کر رقم صدقہ کرنا ضروری نہیں۔(فتاوی ہندیہ )

یہی فتویٰ تمام علمائے دیوبندکاہے کہ قربانی کاگوشت بیچناجائزنہیں ہے۔

مظاہرعلوم (وقف) سہارنپورسے ’’احکام عیدالاضحیٰ‘‘ نامی ایک کتابچہ بڑی تعداد میں ہرسال شائع ہوکرمفت میں تقسیم ہوتاہے، اس کتابچہ میں ’’قربانی کا گوشت‘‘ کے عنوان کے تحت نمبرتین پرلکھاہے:

’’قربانی کاگوشت فروخت کرناحرام ہے‘‘

اب سوال یہ ہے کہ کیاکوئی ہوٹل والا اتنا گرسکتاہے کہ وہ اپنی قربانی کاگوشت ذخیرہ کرلے اوراس کوہوٹل میں قیمت لے کرلوگوں کوکھلائے؟

بہرحال اگرکسی نے قربانی کاگوشت کچا فروخت کیا یا پکاکرفروخت کیاتوشرعاً اس کایہ عمل ناجائز اورحرام ہے البتہ جولوگ اس ہوٹل میں کھانا کھاتے ہیں ان کے لئے یہ کھاناحرام اور ناجائز نہیں ہے اور اگرکھانے سے پہلے ہی پتہ چل جائے جائے کہ اس ہوٹل میں پکنے والاگوشت قربانی کاہے توایسے ہوٹل میں کھاناکھانے سے احتیاط ہی بہترہے ۔
 
Top