حدیث.تم میں سے اس وقت تک کوئی مومن نہیں ہو سکتا
عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یؤمن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین .
تر جمہ : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص بھی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسکو میری محت اپنے آباؤ اجداد ،اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ نہ ہو جائے .
تشریح : پہلی حدیث میں صرف من والدہ وولدہ تھا،اس حدیث میں والناس اجمعین کی زیادتی ہے جس میں زیادہ وسعت اور ہماگیری ہے . ایک روایت میں من اہلہ ومالہ بھی آیا ہے اپنے اہل ومال سے بھی زیادہ محبوب ہوتا ہے علا مہ عینی نے لکھا ہے کہ محبوب کے تین اسباب ہیں کمال، جمال،جودوسخا.اور یہ تینوں اوصاف رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں بدرجہ اتم موجود تھے آپ کا لمال آپ کی کامل ومکل شریعت سے ظاہر ہے جمال جہاں آراء کا ذکر جمیل احادیث شمائل میں ہے اور آپ کا کرم وجودظاہروباطنی تو سارے عالم وعالمیان کو شامل ہے پھر آپ کی محبت تمام مخلوق سے زیادہ کیوں نہ ہو اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں حاصل ہونے والے ایسے چند انعامات واکرامات کا ذکر منا سب ہے
(1) پہلی امتوں پر معاصی اور کفر وشرک کے سبب عام عذاب الہی آتاتھا آپ کی امت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان محبوبیت کے صدقے اس سے محفوض کردیگئی ،اسکی سپاس گذاری دوسرے خواہ نہ کریں، اور مگر مسلمان تو بندہ احسان ہیں -
(2)پہلی امتوں کے واسطے عبادت کے لئے ادئے عبادت کے لئے صرف معابد مخصوص تھے ، دوسری جگہ انگی ادئگی درست نہ تھی ،اس امت کے لئے ہر جگہ عبادت کرنا درست ہے ،
(3)پہلی امتوں کے لئے جسم ولباس کی پاکی کے لئے احکام بڑے سخت تھے جو اس امت کے لئے بڑے نرم کر دیئے گئے حتیٰ کہ تیمم تک کیلئےجواز ہوا .
(4) اس امت کو ''خیر الا مم '' کا لقب عطا ہوا .
(5) در منثور کی روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا '' قیامت کے دن انہتر 69 امتیں ہو ں گی اور سترہویں 70 امت میری ہو گی . ہم سب سے آخر میں اورسب سے بہتر ہوں گے .
(6) ایک دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے فر مایا کہ تم ہم سے پہلے ہو اور ہم آخر میں مگر قیامت کے دن حساب میں تم سے پہلے ہوں گے ( مصنف ابن ابی شیبہ ، ابن ماجہ ، کنز العمال ) .
(7) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا ! کہ بنی اسرائیل کا انتطام ان کے انبیاء علیھم السلام فرماتے تھے جب ایک نبی کی وفات ہوتی تو دوسرا اس کا جا نشیں ہو جاتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا اور میرے خلفاء (امت میں سے) انتظام کریں گے اور وہ بہت ہوں گے . صحابہ نے فرمایا کہ ہم کس طرح کریں . فرمایا الاول فا لاول کے بیعت کے حقوق ادا کرنا ( بخاری ومسلم وغیرہ)