انصار مدینہ کے حالات

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
انصار مدینہ کے حالات​
حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا . انصار کی محبت ایمان کی علامت ہے اور انصار سے بغض نفاق کی علامت ہے .( بخاری )

انصار کا اصل وطن مدینہ طیبہ نہ تھا ، بلکہ وہ سبا کی بستیوں سے میں یمن کے علاقہ میں رہنے والے تھے ،جب سبا پر تباہی آئی تو ایک کاہنہ نے اطلاع دی کہ ان بستیوں پر خدا کا عذاب آنے والا ہے ، جو اس سے بچنا چاہے یہاں سے نکل جائے ، چنانچہ قبیلہ سبا کے لوگ اور بنو قیلہ ( انصامدینہ آباؤ واجداد ) ادھر اُدھر منتشر ہو گئے ، کچھ لوگ شام چلے گئے اور بنو قیلہ کے دو قبیلے اوس اور خزرج مدینہ طیبہ میں مقیم ہو گئے .
اس وقت مدینہ طیبہ میں یہود کا تسلط تھا ،ان میں تین قبیلے بڑے تھے . بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریظہ ، بنو قینقاع سب سے بہادر تھے ، لوہاری کا پیشہ کرتے تھے ، یہودیوں نے اوس وخزرج کو اس شرط پر اقامتِ مدینہ کی اجازت دی کہ جب کسی کے یہاں شادی ہو گی ،اسے سب سے پہلی رات میں دلہن کو ہمارے یہاں بھیجنا ہو گا ،ان لوگوں نے مجبوری میں اس شرط کو قبول کر لیا ، مگر خدا کو ان کی حفاظت منظور تھی ، جس کی صورت یہ ہوئی کہ جب شادی ہوئی تو وہ شادی شدہ لڑکی منہ کھول کر سارے مجمع کے سامنے آگئی ، مجمع میں جو اعزہ واقربا ء موجود تھے انہوں نے اسکو بے حجابی پر عار دلائی تو اس نے کہا کہ مجھ سے پہلے تمہیں بے غیرتی کا ماتم کرنا چاہئے کہ مجھے غیر شوہر کے
پا س بھیجنے پر راضی ہو .
اس پر ان لوگوں کی غیرت وحمیت کو بھی جوش آیا .اور تہیہ کر لیا کہ اس ذلت کو کو ہر گز گوارا نہیں کریں گے اور ضرورت ہوئی تو جنگ کریں گے ، جنگ کی تیاری کی اور خدا کے بھروسہ پر وہ لوگ یہود سے بھڑ گئے اور خدا نے ان کو یہود پر غالب کر دیا اس کے بعد یہود مدینہ اوس وخزرج سے کہا کرتے تھے کہ نبی آخر الزماں کے ظہور پر ہم تمہاری ان حرکات کا جواب دیں گے ،اوس وخزرج کو بھی ان کی اس بات سے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کی امید ہو گئی تھی پھر موسم حج پر جو لوگ مکہ معظمہ جاتے تھے ،اُن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کی بھی خبریں آنی شروع ہو گئیں ،اور ان لوگوں نے ارادہ کر لیا کہ ہم یہود سے بھی پہلے نبی آخر الزماں پر ایما لائیں گے .

اوس وخزرج میں سے پہلا قافلہ موسم حج پر مکہ معظمہ پہونچا اورمنیٰ میں جمرہ عقبہ کے مقام پر ٹہرا . حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ اسلام کیلئے ان کے پاس تشریف لے گئے انہوں نے کہا کہ ہمارے چند آدمی باہر گئے ہیں ،ہم ان سے مشورہ کر لیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب کو تشریف لائیں ، مشورہ میں طئے پایا کہ یہ وہی پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم معلوم ہوتے ہیں جن کے ساتھ مل کر یہود ہمیں استیصال کی دھمکیاں دیا کرتے تھے ،اس لئے موقع غنیمت ہے ہمیں ان کی بات قبول کر لینی چاہئے ، پھر جب آپ رات میں تشریف لے گئے تو ان بارہ آدمیوں نے دعوتِ اسلام قبول کرلی اس رات کو لیلۃ العقبہ کہا جاتا ہے ،اور اس مقام جمرہ عقبہ پر انصار سے دو بیعتیں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مائی ہیں .ایک یہی ہے کہ جو اسلام کی سب سے پہلی بیعت ہے دوسری بیعت انصار سے اگلے سال لی ہے جس میں ستر انصاری تھے ، انصار میں سے جن لوگوں نے پہلے بیعت کی اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت کا عہد کیا وہ نقباء الانصار کہلائے گئے ، کیونکہ نقیب قوم کے ناظر نگراں وسردار کو کہتے ہیں .( انوار الباری ج 1)

 
Top