خوشبو
دل کی سب بستیاں سجانا ہے
تو ہی سارا جہاں سجانا ہے
کر کے روشن چراغ چہروں سے
تو ہی سب کھڑ کیاں سجانا ہے
قلزم دل میں نام احمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے
عشق کی سیپیاں سجا نا ہے
لفظ ہیں جیسے خوشبوؤں کے چراغ
تو خود اپنا بیاں سجا نا ہے
اسوہ انبیاء کے پرتو سے
زندگی کا مکاں سجا نا ہے
کر کے یاد رسول سے آباد
فکر کی کہکشاں سجانا ہے
ذرے کو آفتاب کے آگے
تو ہی اے نکتہ داں سجانا ہے
کیا کہیں زندگی کے کیا کیا رنگ
کیسے کیسے کہاں سجانا ہے
اس سے پہلے کہ وہ سوال کریں
دامن سائلاں سجانا ہے
بھیک دے دے جو میں نے مانگی ہے
تو ہی سب جھولیاں سجا نا ہے
( تا جدار عادل)
دل کی سب بستیاں سجانا ہے
تو ہی سارا جہاں سجانا ہے
کر کے روشن چراغ چہروں سے
تو ہی سب کھڑ کیاں سجانا ہے
قلزم دل میں نام احمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے
عشق کی سیپیاں سجا نا ہے
لفظ ہیں جیسے خوشبوؤں کے چراغ
تو خود اپنا بیاں سجا نا ہے
اسوہ انبیاء کے پرتو سے
زندگی کا مکاں سجا نا ہے
کر کے یاد رسول سے آباد
فکر کی کہکشاں سجانا ہے
ذرے کو آفتاب کے آگے
تو ہی اے نکتہ داں سجانا ہے
کیا کہیں زندگی کے کیا کیا رنگ
کیسے کیسے کہاں سجانا ہے
اس سے پہلے کہ وہ سوال کریں
دامن سائلاں سجانا ہے
بھیک دے دے جو میں نے مانگی ہے
تو ہی سب جھولیاں سجا نا ہے
( تا جدار عادل)