حمدِ باری تعالٰی

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
حمدِ باری تعالٰی




وہی جو خالق جہان کا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے
جو رُوح جسموں میں ڈالتا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

وہ جسکی حِکمت کی سرفرازی، وہ جسکی قُدرت کی کارسازی
ہر ایک ذرّہ میں رونما ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

وہ بے حقیقت سا ایک دانہ، جو آب و گِل میں تھا مِٹنے والا
جو اُس میں کونپل نکالتا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

الگ الگ سب کے رنگ و خصلت، جُدا جُدا سب کے قدّ و قامت
جو سارے چہرے تراشتا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

ہے علم میں جس کے ذرّہ ذرّہ، گرِفت میں جسکی ہے زمانہ
جو دِل کے بھیدوں کو جانتا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

وہ جس نے دی مختلف زبانیں، تخیّل و عقل کی اُڑانیں
جو کشتیٔ فن کا ناخدا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

کوئی تو ہے جو ہے سب سے اوّل، کوئی تو ہے جو ہے سب سے آخر
جو ابتدأ ہے جو انتہا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

مُصیبت و درد و رنج و غم میں، حیات کے سارے پیچ و خم میں
تُو جس کو راغب، پُکارتا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے

افتخار راغب​
 

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
وہ جس نے دی مختلف زبانیں، تخیّل و عقل کی اُڑانیں
جو کشتیٔ فن کا ناخدا ہے، وہی خدا ہے، وہی خدا ہے
 
Top