جانوروں کی دل آزاری پر سزا (نیاز محمد، کوئٹہ)

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
چند سال پہلے کی بات ہے کہ میں خود سانپوں اور بچھوئوں کو پکڑنے اور پالنے کا شوق رکھتا تھا۔ میں پہاڑوں‘ ویرانوں میں جاکر سانپوں کا شکار کرتا رہتا تھا۔ ان کو پکڑ کر ان سے اپنا دل خوش کرتا تھا یعنی ان سے کھیلتا تھا اور بچھوئوں سے اپنے آپ کو ڈسواتا تھا۔ کچھ عرصہ اپنے پاس رکھتا تھا بعد میں کچھ مرجاتے اور کچھ دیگر لوگوں کودے دیتا تھا۔ اس دوران میری چھوٹی بیٹی اس وقت اس کی عمر تقریباً 8 یا نو سال تھی۔ وہ اچانک بیماری ہوگئی۔ بظاہر کچھ بھی نہیں تھا۔ وہ بے ہوش جاتی‘ منہ سے جھاگ نکلتی‘ ہاتھ پائوں ٹیڑھے ہوجاتے‘ 15سے 20منٹ اسی حالت میں رہتی تھی بعد میں بالکل تندرست ہوجاتی تھی۔ علاج کی غرض سے ڈاکٹروں کو دکھایا ڈاکٹروں نے معائنہ کیا اور بتایا کہ اس کو کوئی بیماری نہیں ہے بالکل تندرست ہے۔ لیکن وہ ویسے ہی بیہوش ہوجاتی۔ بزرگوں اورعلماءکرام کو دکھایا دم درود کیا لیکن کچھ افاقہ نہ ہوا۔ میں اور سارے گھر والے بہت پریشان حال تھے۔ ایک دن میں عشاءکی نماز سے فارغ ہوا اور سوچ رہا تھا کہ آخر یہ کیسی بیماری ہے اس کی وجہ کیا ہے؟؟؟ سوچ کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی دل آزاری کررہا ہوں اور اللہ پاک مجھ سے ناراض ہوگئے ہیں اور اپنی مخلوق کا بدلہ لینے کیلئے اور مجھے سبق سکھانے کیلئے میری بیٹی کو بیمار کیا ہے۔
اس وقت میں نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا اور توبہ کی کہ میں آئندہ سانپ اور بچھو کو نہیں پکڑوں گا۔ سانپ اور بچھو کو پکڑنے سے ان کی دل آزاری ہوتی ہے حالانکہ سانپ بچھو انسان کے دشمن ہوتے ہیں لیکن ان کو ناحق پکڑنا اور ان کی دل آزاری کرنا جس کی بناءپر اللہ تعالیٰ نے میری دل آزاری کیلئے میری بیٹی کو اس طرح بیمار کردیا۔
میں اسی وقت اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ میں گرپڑا اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی اللہ تعالیٰ نے میری توبہ قبول فرمائی۔ اس طرح میری بیٹی اس دن کے بعد پھر کبھی بھی بیہوش نہیں ہوئی اور بالکل تندرست ہوگئی۔
سچ ہے کفرو شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ دل آزاری ہے۔ وہ چاہے انسان کی ہو یا حیوان کی ہو۔ حیوان کی دل آزاری پر اللہ تعالیٰ اتنے ناراض ہوسکتے ہیں تو انسان کی دل آزاری پر کتنا ناراض ہوتے ہونگے اور اس کی کیا سزا ہوگی؟؟؟اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور توفیق عطا فرمائیں کہ ہم کسی کی دل آزاری نہ کریں۔


بشکریہ
ماہنامہ عبقری
 
Top