چغل خوری کی تباہی

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
چغل خوری کے مفاسد بیان کرتے ہوئے امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک شخص بازار میں غلام خریدنے گیا ایک غلام اسے پسند آگیا بیچنے والے نے کہا کہ اس غلام میں کوئی عیب نہیں ہے بس یہ ہے کہ اس میں چغلی کی عادت ہے خریدار راضی ہوگیا اور غلام خرید کر گھر لے آیا ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ غلام کی چغل خوری کی عادت نے یہ گل کھلایا کہ اس نے اس شخص کی بیوی سے تنہائی میں جا کر کہا کہ تمہارا شوہر تمہیں پسند نہیں کرتا اور اب اس کا ارادہ باندی رکھنے کا ہے لہزا رات کو جب وہ سونے آئے تو استرے سے اس کے کچھ بال کاٹ کر مجھے دے دو تاکہ میں اس پر عمل سحر کرا کر تم دونوں میں محبت کا انتظام کر سکوں بیوی اس پر تیار ہوگئی اور اس نے استرے کا انتظام کردیا ادھر غلام نے اپنے آقا سے جاکر یوں بات بنائی کہ تمہاری بیوی نے کسی غیر مرد سے تعلقات قائم کرلئے ہیں اور اب وہ تمہیں راستہ سے ہٹا دینا چاہتی ہے اس لئے ہوشیار رہنا-----رات کو جب وہ بیوی کے پاس گیا تو دیکھا کہ بیوی استرہ لا رہی ہے وہ سمجھ گیا کہ غلام نے جو خبر دی تھی وہ سچی تھی اس لئے قبل اس کے کہ بیوی کچھ کہتی اس نے اسی استرے سے بیوی کا کام تمام کردیا جب بیوی کے گھر والوں کو اس واقعے کا علم ہوا تو اس نے آکر شوہر کو قتل کردیا اس طرح اچھے خاصے خاندانوں میں خونریزی کی نوبت آگئی
ا حیا ء العلوم ص90ج3
الغرض چغلی ایسی بری بیماری ہے جس سے معاشرہ فساد کی آماجگاہ بن جاتا ہے اسی لئے حضرت حزیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہلایدخل الجنۃ نمّام-----رواہ مسلم مشکوتہ --ص411
چغل خوری آدمی جنت میں داخل نہیں ہوگا
 
Top