تھانیدار

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
[size=x-large]پولیس کی نوکری بڑی بارعب نوکری ہے اور پھر تھانیداری کی کیا بات ہے تھانیدار اور بادشاہ ایک جیسا مزاج رکھتے ہیں اور آجکل زنانہ پولیس اور مردانہ پولیس دوحصے ہیںاس صنف نازک کو معلوم نہیں کیا سوجھی اور پولیس میں بھرتی ہونا شروع ہو گی اب تو اندھا دھند تھانیدارنیاں بھرتی ہورہی ہیں ایک تھانیدارنی کے پاس ڈکیٹی کا ملزم براے تفشیش لایا گیا
تھانیدارنی نے چوچھا تم نے ڈکیٹی کیوں کی
ملزم میں نردوش ہوں محض دشمنی کی وجہ سے ملوث کردیا گیا ہوں مجھ جیسا بے بس انسان کیسے وردات کر سکتا ہے میرے گھر میری ماں کینسر کی مریضہ ہے چھوٹے چھوٹے بچے نصف درجن کے قریب ہیں جو بڑے ہونے کانام نہیں لیتے بیوی ہمیشہ پر امید رہتی ہے کیو نکہ دنیا امید سے قائم ہے ان مخدوش حالات میں کس کو ڈاکہ ڈالنے کا ہوش ہو سکتا ہے میں تو نقلی پستول خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا اگر گنجائش ہوتی تو کلو گھی مرچ مصالحہ خریدتا بچے کھالیتے یہ تو آسودہ حال لوگوں کا کام ہے جن کے پاس بے شمار وسائل ہوں جدید اسلحہ ہو میں تو پٹاخے کی آواز سن کر ڈر جاتا ہوں تھانیدارنی کادل پسیچ گیا اور ملزم بری ہو گیا اور اگر اسکی جگہ مہابت خان تھانیدار ہوتا ملزم کی کم سنتا اور اپنی سناتا چھترول کے ذریعے تھانیدار ہر جگہ تھانیدار اگر بننے کی کوشش کرے تو پھر نقصان بھی ہو جاتا ہے
ایک تھانیدار کو کسی دوست نے دعوت پر بلایا ادھر تھانیدار کو ایک مقدمے کی تفشیش کے سلسلہ میں جاے وقع پر حاضر ہونے کی کال آگی
بیوی سے کہا تم تیار رہنا میں مغرب تک آجاوں گا ادھر تفشیش لمبی ہوگئی اور ایک فریق سے تھانیدار کی جھڑپ ہوگی تو ایک منچلے نے غصے میں کہا تو تھانیدار ہوگا تو گھر میں
ادھر گھر میں بیگم انتظار کرتے کرتے تھک کے سوگی گھر پہنچے تو بیگم بے غم ہوکر سورہی تھی اٹھا کے کہنے لگا دعوت پہ نہیں جانا بیوی نے غصے میں کہا تم تھانیدار ہوگے تو تھانے میں
تھانیدار کی ہنسی نکل گی
اب اسکے پاس ایک ہنسی ہی تھی وہ بھی نکل گئی
[/size]
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
ادھر گھر میں بیگم انتظار کرتے کرتے تھک کے سوگی گھر پہنچے تو بیگم بے غم ہوکر سورہی تھی اٹھا کے کہنے لگا دعوت پہ نہیں جانا بیوی نے غصے میں کہا تم تھانیدار ہوگے تو تھانے میں
تھانیدار کی ہنسی نکل گی
اب اسکے پاس ایک ہنسی ہی تھی وہ بھی نکل گئی


بہت خوب جناب
 

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
سیفی خان نے کہا ہے:
:-(||> :-(||> :-(||> :-(||> []---[]---[]--- ۔ ۔ ۔ میرا تو ““ ہاسا ““ ای نکل گیا
جو جس کے پاس ہوتا ہے وہی نکلتا ہے ،،،،،[]==[]:->~~ %||:-{
 
Top