اُمت مرزائیہ کے چند مدعیان نبوت کا ذِکر

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اُمت مرزائیہ کے چند مدعیان نبوت کا ذِکر​

مرزا کی امت نے جب یہ دیکھا کہ ان کے پیشوانے ختمِ نبوت کا مسئلہ تو ختم کردیا اور قیامت تک کیلئے نبوت کا دروازہ کھول دیا ۔ تو حوصلہ مند مرزائیوں نےکو طمع ہوئی کہ ہم بھی مسیح موعود بن جائیں گے اور مرزا کی طرح عیش وعشرت کی زندگی بشر کریں گے ۔اب ہم امتِ مرزائیہ کے چند مدعیان نبوت کا ذکر کرہے ہیں۔

(1) چراغ الدین متوطن جموں: چراغ الدین نامی جموں کا رہنے والا تھا ۔ وہ مرزا صاحب کا مرید تھا اس لے مرزا صاحب کی زندگی میں ہی نبوت ورسالت کا دعویٰ کر دیا ۔ مرزا صاحب نے اس کو باغی مرید کہہ کر اپنی جئماعت سے خارج کر دیا ،

(2) منشی ظہیر الدین اروپی : یہ شخص موضع اروپ ضلع گو جر نوالہ کا رہنے والا تھا ۔ اس کے نزدیک مرزا صاحب صاحبِ شریعت نبی تھے ۔اس کا خیال تھا کہ قادیان کی مسجد ہی خانہ کعبہ ہے ۔نماز اسی کی طرف منہ کر کے پڑھنی چاہئے ۔ لاہور پارٹی کے جریدہ پیام صلح کا مدیر بھی رہا ہے ۔ یہ شخص اپنے یوسف ہونے کا مدعی تھا لیکن بعد میں اپنے دعویٰ پر ثابت نہ رہا اور مرزا قادیان کی تحریروں میں تخالف اور تضد پر مضمون بھی لکھا ۔ جو لاہوری مرزائیوں کے رسالہ الہدیٰ میں شائع ہوا۔

(3) محمد بخش قادیانی: یہ شخص قادیان کا رہنے ولا تھا اس کو الہام ہوا آئی ۔ ایم وٹ وٹ۔یعنی میں وٹ وٹ ہوں ۔

(4) مسٹر یار محمد پلیڈر: یہ شخص ہو شیار پو ر کا وکیل تھا اور مرزا کا حقیقی جا نشین اور خلیفہ بر حق ہو نے کا مدعی تھا ۔ مرزا محمود سے اس کا جھگڑا رہا کہ مسند خلافت میرے لئے خالی کر دے ،مگر وہ کسی طرح راضی نہ ہوا۔

(5) عبد اللہ تیما پوری: یہ شخص تیما پور واقع علا قہ حیدرآباددکن کا رہنے والا تھا ۔ پہلے روح القدس کے نزول کا مدعی بنا ، پھر مظہر قدرت ثانیہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔اس شخص نے پیشین گوئی کی تھی کہ مرزا محمود احمد بہت جلد میری بیعت میں داخل ہو جائے گا ۔ لیکن پیشین گوئی پوری نہ ہو سکی سب سے پہلے اس پر وحی آئی ‘‘یا ایھا لنبیُ تیما پور میں رہیو‘‘یہ شخص کہتا تھا کہ میں ظل محمد بھی ہوں اور ظل احمد بھی اور درجہ رسالت میں ۔میں اور مرزا دونوں بھائی ہیں اور مساوی حق رکھتے ہیں ۔ جو فرق کرے وہ کافر ہے۔

(6) سید عابد علی: پورا نا مرزائی ۔ قصبہ بدوطی ، ضلع سیالکوٹ کا رہنے ولا تھا ۔ مدعی الہام ہوا۔

(7) عبد اللطیف گنا چوری : یہ بھی مشہور مرزائی کے ، مدعی نبوت اس نے اپنے دعوے کی تائید میں ایک ضخیم کیات چشمہ نبوت شائع کی ۔ جس میں لکھتا ہے کہ مرزا صاحب کا نام زمین میں غلام احمد اور آسمان میں مسیح ابن مریم تھا ۔اسی طرح خدا نے زمین پر میرا نام عبد اللطیف اور آسمانوں میں محمد بن عبد اللہ موعود رکھا ہے ۔ جس طرح مرزا صاحب روحانی اولاد بن کر سید ہاشمی بن گئے تھے اسی طرح میں بھی آلَ رسول میں داخل ہوں۔

(8) ڈاکٹر محمد صدیق بہاری : یہ شخص صوبہ بہار کے علاقہ گدگ کا رہنے والا تھا ۔ مرزائیوں کی لاہوری پارٹی سے متعلق تھا ۔ یہ کہتا تھا کہ مرزا صاحب نے جس پسر موعود کی پیشین گوئی کی تھی وہ میں ہی یوسف موعود ہوں ۔اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ اہل قادیان کی اصلاح کروں ۔قادیان سے آواز اٹھ رہی ہے کہ حضرت خاتم النبیین کے بعد بھی نبوت جاری ہے ۔اسلام میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی زاتِ گرامی پر اس بڑھ کر اور کوئی حملہ متصور نہیں ہو سکتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور نبی کھڑا کیا جائے اور بیس کروڑ مسلمانوں کو مرزا صاحب کی نبوت کا انکار کر نے کی وجہ سے خارج از اسلام تصور کیا جائے ۔ میں اس تو ہین آمیز عقیدہ کے متانے کی غرض سے مبعوث ہوا ہوں ۔ محمودیوں اور پیغامیوں (قادیانیوںمرزائیوں ، لاہوریوں مرزائیوں ) میں جھگڑا تھا ۔اس لئے میں حکم بن کر آیا ہوں میرے نشانات کئی ہزار ہیں ۔صرف اخلاقی نشانات چون ہیں یہ نعمت سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں فنا ہونےا ور قادیان کے خلاف کرنے سے ملی ۔غیرتِ الٰہی نے میرے لئے مرزا صاحب کے نشانات سے بڑھ کر نشانات ظاہر کئے ۔ میری بعثت کے بغیر قادیان کی اصلاح نا ممکن تھی ۔ میں نے تلاش حق میں مرزشا محمود کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ۔ لیکن عقیدہ پسند نہ آنے کی وجہ سے بیعت فسخ کر دی ۔اور قادیان سے نکا لا گیا ۔اب میں مسلسل بارہ سال سے محمودی عقائد کی تردید کر رہاہوں ۔(دعا وی مرزا)
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اسداللہ شاہ نے کہا ہے:
معذرت کے ساتھ تحریر لکھنے کا شکریہ بعد میں ادا کررہا ہوں پہلے آپکی یہ تحریر فیس بُک کے صفحے کی زینت بن چُکی ہے۔

شاہ صاحب میں سمجھ نہ سکا ۔کیا اس سے پہلے ایسی تحریر الغزالی پر آچکی ہے ؟ اگر ایسا ہو تو بے شک اس کو ڈلیٹ کر دیں۔
 
Top