اصل اور فرع

رجاء

وفقہ اللہ
رکن
ایک شخص نے نہایت شوق اور محنت سے روپیہ لگواکر مکان بنوایا ۔ مکان بن چکا تو اس نے اہنے پیرومرشد کو خبر کی کہ اگر حضرت اس مکان میں قدم رنجہ فرمائی تو میرے لیے باعث برکت ہوگا ۔مرشد نے مرید کی یہ درخواست منظورفرمائی اور مکان دیکھنے کے لیے تشریف لائے۔ مکان دیکھا بہت تعریف کی پھر مرید سے پوچھا :
“ میاں ہ روشن دان کس لیے بنوایا ہے ؟“
مرید نے عرض کی “ حضرت اس روشن دان کے ذریعے روشنی کمرے میں آئے گی“ شیخ نے فرمایا “ وہ تو میں جانتا ہوں ، لیکن میاں روشنی تو فرع ہے ۔ اصل مقصد تو اس روشن دان کا یہ ہونا چاہیے تھا کہ اس کے ذریعے سے اذان کی آواز مکان میں آئے گی۔ روشنی تو اپنے آپ آتی، لیکن نیت اس روشن دان کو بنوانے میں تجھے یہی کرنی چاہیے تھی کہ اس سے اذان کی آواز سنائی دے گی ۔“
اے عزیز یہ ہے وہ بیش بہا نکتہ جسکی تعلیم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں امت کو دی ہے کہ انماالاعمال بالنیات یعنی آدمی کے عمل کادارومدار اس کے حسن نیت پر ہے ۔
 

نورمحمد

وفقہ اللہ
رکن
سبحان اللہ ۔۔۔ اسی لئے بزرگ اکثر کہا کرتے ہیں کہ ہر کام میں نیت درست کریں

شکریہ رجاء بہنا ۔۔۔
 
Top