پرويزيت‘ كے متعلق امامِ كعبہ كافتوىٰ

بے باک

وفقہ اللہ
رکن
فتنہٴ ’پرويزيت‘ كے متعلق امامِ كعبہ كافتوىٰ بمعہ ترجمہ


الحمد للہ وحدہ والصلاة والسلام على من لا نبى بعدہ و على آلہ وأصحابہ أجمعين أما بعد: فإن منظمة (طلوع إسلام) والتى تصدر مجلة بإسم ”طلوع اسلام“ و تنتمى إلى إمامہا الضال (غلام أحمد پرويز) الذى أنكر حجية الحديث الشريف وأنكر المعجزات وعذاب القبر وكثيرا من ضروريات الدين والحد وحرّف فى آيات القرآن الكريم وأقوال الرسول مما يتعلق بالصلاة والزكاة والحج والجنة والنار وغير ذلك.
ولاشك أن غلام أحمد پرويز وأتباعہ ومن كان على عقائدہ المذكورة كفار خارجون عن ملة الاسلام وہم فى ذلك مثل القاديانين الكفرة.
وقد آلمنا ما بلغنا من أن ہاتين الطائفتين ”منظمة طلوع إسلام“ و”القاديانين“ تقوم بأنشطة متنوعة لنشر كفرياتھا فى دولة الكويت الشقيقية وغيرہا من دول الخليج.
ويجب على المسئولين والعلماء أن ينتبہوا لہذا الخطر العظيم ويعملوا للحظر على أنشطتہم حتى لا تنتشر سمومہم بين المسلمين، واللہ الہادي إلى سبيل الرشاد.
وصلى اللہ على سيدنا ونبينا محمد و على آلہ و صحبہ اجمعين و بارك وسلم تسليما
الرئيس العام لشئون المسجد الحرام والمسجد النبوى
إمام وخطيب المسجد الحرام محمد عبداللہ السبيل
ترجمہ الحمد للہ والصلاة والسلام على من لا نبى بعدہ وعلى آلہ وأصحابہ أجمعين

اما بعد: طلوعِ اسلام نامى تنظيم جو طلوعِ اسلام كے نام سے ايك رسالہ نكال رہى ہے، اپنے گمراہ پيشوا غلام احمد پرويز كى طرف منسوب ہے- یہ شخص حجيت ِحديث، معجزات، عذاب ِقبر اور بہت سى ضروريات ِدين كا منكر ہے- اس ملحد نے قرآنِ كريم كى ان آيات اور آنحضرت كى احاديث كا جو نماز،زكوة، حج، جنت اور دوزخ سے متعلقہ ہیں ميں تحريف كى ہے-
يقينا اس ميں شك نہیں کہ غلام احمد پرويز اور اس كے متبعين جو اس كے مذكورہ بالا عقائد پر ہیں، كافر ہیں- اس حكم ميں یہ لوگ قاديانيت كى طرح ملت ِاسلامیہ سے خارج ہیں-

ہميں اس بات كا دلى رنج اور دکہ ہوا کہ یہ دونوں فرقے پرويزى اور قاديانى اپنے كفریہ نظريات پہيلانے كے لئے برادر اسلامى ملك كويت ميں مصروف ِعمل ہیں-

حكومت كے ذمہ داران اور علماء كرام پر واجب ہے کہ وہ اس عظيم خطرے سے آگاہ رہیں اور ان كى جملہ حركات اور ممكنہ كارروائيوں پر پابندى لگائيں تاکہ ان كا زہر مسلمانوں ميں نہ پہيل سكے-

واللہ الہادي إلى سبيل الرشاد وصلى اللہ على سيدنا ونبينا محمد وعلى آلہ وصحبہ أجمعين وبارك وسلم تسليما
نگرانِ اعلىٰ مسجد حرام و مسجد نبوى شريف و امام و خطيب مسجد حرام (مکہ مكرمہ) محمد عبد اللہ سبيل

بسم اللہ الرحمن الرحيم


غلام احمد پرويز اور اس كے حواريوں كے بارے ميں
مفتى ٴاعظم سعودى عرب شيخ عبدالعزيز بن عبد اللہ بن باز  كا فتوىٰ


الحمد للہ والصلاة والسلام على رسول اللہ و على آلہ واصحابہ ومن والاہ
أمابعد، فقد اطلعت على ما نشرتْہ مجلة ”الحج“ فى عددہا الثانى الصادر فى ١٦ شعبان عام ١٣٨٢ہ من الاستفتاء المقدم إلیہا من أخينا العلامة الشيخ محمد يوسف البنوري مدير المدرسة التربية الاسلامية بكراتشى عن حكم الشريعة الإسلامية في غلام أحمد پرويز الذي ظہر أخيرا في بلاد الہند وعن حكم معتقداتہ التى قدم فضيلة المستفتى نماذج منہا لاستفتائہ وعن حكم من اعتنق تلك العقائد واعتقدہا ودعا إلیہا … الخ
والجواب: كل من تأمل تلك النماذج التى ذكرہا المستفتى فى استفتائہ من عقائد غلام أحمد پرويز وہي عشرون أنموذجا موضحة فى الاستفتاء المنشور فى المجلة المذكورة، كل من تأمل ہذہ النماذج المشار إلیہا من ذوي العلم والبصيرة يعلم علما قطعيا لايحتمل الشك يوجہ ما أن معتنقہا ومعتقدہا والداعي إلیہا كافر كفرا أكبر مرتد عن الاسلام يجب أن يستتاب فإن تاب توبة ظاہرة وكذب نفسہ تكذيبا ظاہرا ينشر فى الصحف المحلية كما نشر فیہا الباطل من تلك العقائد الزائفة والأوجب على ولي الأمر للمسلمين قتلہ، وہذا شيىٴ معلوم من دين الاسلام بالضرورة والأدلة علیہ من الكتاب والسنة وإجماع اہل العلم كثيرة جدا لا يمكن استقصاوٴہا فى ہذا الجواب.
وكل أنموذج من تلك النماذج التي قدمہا المستفتى من عقائد غلام أحمد پرويز يوجب كفرہ وردّتہ عن الاسلام عند علماء الشريعة الاسلامية.

ترجمہ
تمام تعريفات اللہ تعالىٰ كے لئے ہیں اور درود و سلام ہو اللہ تعالىٰ كے رسول پر اور آپ كى آل اور آپ كے تمام صحابہ كرام پر… اما بعد
١٦ /شعبان ١٣٨٢ہ كے مجلہ ’الحج‘ ميں كراچى كے مدرسہ عربیہ اسلامیہ كے مدير شيخ محمد يوسف بنورى  كا ہندوستان ميں عنقريب رونما ہونے والے غلام احمد پرويز اور اس كے حواريوں كے متعلق ايك استفتاء (سوال نامہ) شائع ہوا ہے جس ميں غلام احمد پرويز اور اس كے پيروكاروں كے بارے ميں شريعت اسلامیہ كے فيصلے كے متعلق دريافت كيا گيا ہے-

اور ہمارے بہائى سائل مذكور نے پرويزى اعتقادات ميں سے تقريباً بيس (٢٠) عقائد بھی بطورِ نمونہ كے پيش كئے ہیں-
ميں نے مجلہ مذكور ميں غلام احمد پرويز اور اس كے ساتھيوں كے ان عقائد ميں پورا غوروفكر كيا ہے- لہذا علم و بصيرت كے ساتھ اور بغير كسى شك و شہ كے ميں سمجھتا ہوں کہ ايسے عقائد كا اختيار كرنے والا اور ان كى طرف دوسرے لوگوں كو دعوت دينے والا شخص كافر ہے، اور ايسا شخص كفر اكبر كا مرتكب ہے اور وہ اسلام سے مرتد ہوگيا ہے- ايسے شخص اور اس كے ساتھيوں كو اپنے ان بدعقائد سے توبہ كرنے كا حكم ديا جائے-

اگر یہ لوگ بظاہر توبہ كر ليں اور اپنى غلطى كا اعتراف كرليں اور ان كى توبہ كا اعلان مقامى اخبارات ميں ويسے ہى نشر كيا جائے جيسے اس سے پہلے ان ميں ان كے گندے عقائد نشر ہوتے رہے ہیں تو درست ہے (انہیں چہوڑ ديا جائے) ليكن اگر یہ لوگ اپنے ان عقائد سے توبہ كرنے سے انكار كريں تو مسلمانوں كے حكمران كو چاہئے کہ ايسے بدعقيدہ لوگوں كو قتل كرے، كيونکہ ان كا قتل دين اسلام كى تعليمات سے بدیہى طور پر معلوم ہے- جس پر قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے بكثرت دلائل موجود ہیں جنہیں اس مختصر جواب ميں تفصيل سے ذكر كرنا ممكن نہیں ہے-


سائل مذكور نے غلام احمد پرويز كے جو غليظ عقائد ذكر كئے ہیں ، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ علماءِ شريعت كے نزديك غلام احمد پرويز پكا كافر ہے اور دين اسلام سے مرتد ہوگيا ہے- (مجلہ ’الايمان‘ عدد ٨١١٧، جمعہ ٢٩ /شعبان ١٤١٩ہ مطابق ١٨ /دسمبر ١٩٩٨ء)
 
Top