ورلڈ کپ 2011ء سیمی فائنل - ہندوستان پاکستان

حیدرآبادی

وفقہ اللہ
رکن
cricteams_indopak.jpg

میدانِ کرکٹ (پنجاب کرکٹ اسوسی ایشن اسٹڈیم ، موہالی)
دو روایتی حریف
ہندوستان بمقابلہ پاکستان

دل دل ہندوستان
جیوے جیوے پاکستان
نعرے لگے ہیں ہر طرف چہار سو

ٹنشن ۔۔۔ تشدد ۔۔۔ دہشت گردی
"ٹنشن کہاں نہیں ہے؟ ساری دنیا دہشت گردی کی زد میں۔ اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ انڈیا پاکستان کے درمیان کرکٹ مقابلے جاری رہنا چاہئے۔"
یہ سابق پاکستانی کپتان جاوید میاں داد کا تبصرہ ہے۔ مزید کہا انہوں نے کہ :
"یہ جنگ نہیں۔ کرکٹ ہے دو ٹیموں کے درمیان۔ جن میں سے ایک جیتے گا تو دوسرا ہارے گا۔ کھیل ہندوستان اور پاکستان کے مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتا ہے۔"

جدہ (سعودی عرب) کرکٹ اسوسی ایشن کے نائب صدر اعجاز احمد خان کہتے ہیں :
"گو کہ سیاسی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان سنگین اختلافات ہیں مگر یہاں سعودی عرب میں دونوں قومیتیں امن و سکون اور ایک دوسرے سے میل ملاپ کے ساتھ رہتی ہیں۔ ہم یہاں کے قوانین کا مکمل احترام اور اس کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے کام کو پہلی ترجیح دیتے ہیں۔ باقی سب چیزیں بعد میں آتی ہیں۔
ہر ہندستانی کی خواہش ہے کہ ہندوستان فتح حاصل کرے اور تمام کھلاڑی اپنا بہترین کھیل پیش کریں اور بالکل اسی طرح پاکستانیوں کے بھی خیالات اپنی قومی ٹیم کے متعلق ہیں۔ اچھے کھیل کی تائید اور حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے چاہے وہ کسی بھی فریق کی جانب سے ہو۔"

مملکت سعودیہ میں بدھ کا دن گویا تہوار کا دن (Clash of Titans) ثابت ہوگا جب دو دیوپیکر روایتی حریف میدانِ موہالی میں خم ٹھونک کر اتریں گے۔ ہر چند کہ بدھ کام کا دن ہے پھر بھی کرکٹ کے بےشمار شیدائیان نے اپنے اپنے دفاتر سے چھٹی لے رکھی ہے۔

ہماری تو جناب یہی خواہش اور تمنا ہے کہ فتح کسی کی بھی ہو ، کھیل کو کھیل ہی کی روح سے دیکھا اور برتا جائے اور سیاسی و مذہبی معاملات کو اس سیمی فائنل کی فتح و شکست سے نہ جوڑا جائے۔ ویسے بھی فائنل میں جو بھی ٹیم پہنچے گی ، اس کا تعلق "برصغیر (sub-continent)" سے ہی ہوگا۔

اسی لئے تو ہمارا کہنا ہے :
ملے سُر میرا تمہارا ۔۔۔ تو سُر بنے ہمارا
indopak.png
 
Top