جینا پڑا جہان میں تنہا ترے بغیر
جی تو لئے پہ لطف نہ آیا ترے بغیر
ہم کہہ چکے ہیں مدعا د ل کا ترے حضور
پورا نہ ہوگا مدعا دل کا ترے بغیر
شیشہ نہ جام رند نہ ساقی نہ محتسب
ہے میکدے کا دیکھ کیا نقشہ ترے بغیر
صحرا نوردی قیس کی تیرے بنا نہیں
فرہاد سے اٹھا نہیں تیشہ ترے بغیر
لکھے ہیں خط نچوڑ کے دل سے لہو تجھے
کرتے رہے تماشہ یہ طرفہ ترے بغیر
الفاظ گرچہ عام تھے اشعار میں مرے
لیکن نہ کوئی مدعا سمجھا ترے بغیر
اس کا گلہ نہیں ہے کہ بدنام ہوگئے
غم ہے کہ ہو گئے رسوا ترے بغیر
جی تو لئے پہ لطف نہ آیا ترے بغیر
ہم کہہ چکے ہیں مدعا د ل کا ترے حضور
پورا نہ ہوگا مدعا دل کا ترے بغیر
شیشہ نہ جام رند نہ ساقی نہ محتسب
ہے میکدے کا دیکھ کیا نقشہ ترے بغیر
صحرا نوردی قیس کی تیرے بنا نہیں
فرہاد سے اٹھا نہیں تیشہ ترے بغیر
لکھے ہیں خط نچوڑ کے دل سے لہو تجھے
کرتے رہے تماشہ یہ طرفہ ترے بغیر
الفاظ گرچہ عام تھے اشعار میں مرے
لیکن نہ کوئی مدعا سمجھا ترے بغیر
اس کا گلہ نہیں ہے کہ بدنام ہوگئے
غم ہے کہ ہو گئے رسوا ترے بغیر