الموحدین ویب: تفسیر فی ظلال القرآن (قرآن کے سائے میں) سورۃ الفاتحۃ اور سورۃ البقرۃ

osamaanwar

وفقہ اللہ
رکن


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الموحدین ویب سائٹ پیش کرتے ہیں: پی ڈی ایف اور یونی کوڈ ورژن میں تفسیر فی ظلال القرآن (قرآن کے سائے میں) سورۃ الفاتحۃ اور سورۃ البقرۃ کی مکمل تفسیر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فاتحہ کے متعلق فرمایا:یہی سبع مثانی ہے اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو میں دیا گیا ہوں(بخاری) ۔اور سورہ بقرۃ کے متعلق فرمایا کہ:سورۃ بقرۃ قرآن کی کوہان ہے اور اس کی بلندی ہے (احمد)۔

فی ظلال القرآن (قرآن کے سائے میں)
سورۃ الفاتحۃ اورسورۃ البقرۃ کی مکمل تفسیر

893f306fae9bd1ab25291cdbb13.jpg


شہید اسلام سید قطب رحمہ اللہ
اردو ترجمہ:سید معروف شاہ شیرازی


ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف
http://www.4shared.com/office/vzZlxsJv/Tafseer_Fi_Zilalil_Quran.html
http://www.mediafire.com/file/f3nuefrb16s76se/Tafseer_Fi_Zilalil_Quran.pdf
http://www.divshare.com/download/16680066-40e
http://dl.dropbox.com/u/9911860/fizilalilquran/Tafseer_Fi_Zilalil_Quran.pdf


یونی کوڈ
http://www.box.com/s/8dax98x4ps69rae6c7ym

شہید اسلام سید قطب رحمہ اللہ اور تفسیر فی ظلال القرآن

شہیداسلام سید قطب کا شمار امت مسلمہ کی ان چند برگزیدہ ہستیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے تاریک ادوار میں روشنی کے چراغ جلائے اور اسلامی نظام زندگی کو اپنے خون سے سینچا۔

سید قطب رحمہ اللہ ۱۹۰۲ء میں مصر کے ایک صوبہ ”اسیوط“کے ایک گاؤں ”موشاء“میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام حاجی قطب ابراہیم اور والدہ کا نام فاطمہ حسین عثمان تھا ۔دونوں عربی النسل تھے ۔سید قطب اپنے والدین کے سب سے بڑے لڑکے تھے ۔

آپ نے ثانوی تعلیم ”تہجیزیہ دارالعلوم“نامی ایک اسکول میں حاصل کی ۔اس اسکول میں طلباء کو دارالعلوم میں داخلہ کے لئے تیار کیا جاتا تھا۔وہاں سے فارغ ہوکر آپ ۱۹۲۹ء میں قاہرہ کے دارالعلوم میں داخل ہوئے ۔۱۹۳۲ء میں آپ نے بی ۔اے کی ڈگری اور ڈپلومہ ان ایجوکیشن حاصل کیا ۔تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے محکمہ تعلیم میں بحیثیت انسپکٹر تعلیم ملازمت اختیار کرلی اور ۱۹۵۲ء تک یہ سلسلہ جاری رہا ۔اسی دوران ۱۹۵۴ء میں آپ اخوان المسلمون سے متعارف ہوئے ۔اور ۲ جولائی ۱۹۵۴ء میں آپ کو اخوان کے شعبہ نشر واشاعت نے اخبار”الاخوان المسلمون“کا ایڈیٹر مقرر کیا۔

شہید اسلام سید قطب رحمہ اللہ ۱۹۵۴ء سے لے کر ۱۹۶۴ء تک جیل میں رہے اور اگست میں عبدالسلام عارف صدر عراق کی کوشش سے رہا ہوئے ۔رہا ہوتے ہی پوری دنیا کے نوجوانوں نے آپ کی طرف رجوع کیا ،اور آپ کا لٹریچر جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیلنے لگا۔چنانچہ لادین مغرب پرست کمیونسٹ اور سوشلسٹ عناصر چیخ اٹھے اور بیک وقت ماسکو اور واشنگٹن سے ان کے خلاف سازشیں ہونے لگیں ۔چنانچہ آپ کو ایک سال بعد اگست ۱۹۶۵ء میں دوبارہ گرفتار کرلیاگیا اور ایک سال بعد ۲۹ اگست ۱۹۶۶ء میں آپ کو شہید کردیا گیا ۔

سید قطب اخوان المسلمون میں آنے سے پہلے خالص ادبی کام کرتے رہے ۔لیکن تحریک اخوان المسلمون میں شامل ہونے کے بعد اسلامی انقلاب ،اور تحریک اسلامی ،ان کا خاص موضوع رہا ۔

مصنف نے فی ظلال القرآن میں قرآن پاک کی اثر انگیزی ،جس نے عرب کی کایا پلٹ دی تھی ،کی راہ میں حائل پردوں کو چاک کردیا ہے ۔اس کے ذریعے قرآن پاک کا مطالعہ کرنے والا اس تحریک کے ساتھ جاکھڑا ہوتا ہے جو ہبوط آدم علیہ السلام کے وقت سے روئے زمین پر برپا ہوئی اور انبیاء علیہم السلام کی قیادت میں چلتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور تک آپہنچی ۔آپ صلی اللہ علیہ کے بعد بھی یہ تحریک زندہ اور قیامت تک جاری رہے ۔قاری توحید ورسالت اور آخرت کے عقیدے کو قافلے کے ایک رفیق اور تحریک کے ایک کارکن کی حیثیت سے سنتا اور سمجھتا ہے اور قوموں کے عروج وزوال کی داستان کو امت کے ایک فرد کی حیثیت سے پڑھ کر اس سے سبق لیتاہے۔

فی ظلال القرآن میں علمی موشگافیوں اور فقہی باریکیوں سے ہٹ کر قرآن پاک کے اصل مقصد اور دعوتی رنگ کو اختیار کیا گیاہے۔اس کے لئے جو زبان استعمال کی گئی ہے ۔وہ سید کا ہی حصہ ہے اور اسے بلاشبہ الہامی زبان ہی کہا جاسکتا ہے۔اپنے اس رنگ میں یقیناً یہ ممتاز ترین تفسیر ہے ۔تفسیر کیا ہے ایک دعوت عمل اور دعوت انقلاب ہے ،الفاظ اور معنی کا دریا ہے ،جس میں تحقیقی ،علمی ،وجدانی ، اور ادبی نکات جابجا موجود ہیں ۔پورے ذخیرہ تفاسیر میں یہ پہلی تفسیر ہے ۔جو خود قرآن کے اسلوب بیان میں لکھی گئی ہے ۔دوسری تفاسیر بالعموم منطقی انداز بیان میں لکھی گئی ہیں اور فی ظلال القرآن قرآنی اور انقلابی انداز بیاں میں ہے ۔اس کی اہم خصوصیت یہ ہیں کہ یہ اختلافی مسائل اور اسرائیلیات سے خالی ہے ۔اسلام کا جامع تصور لئے ہوئے ،اس کے احیاء کا طریقہ کار نمایاں کرتی ہے ۔غرض اخلاص ،روح ایمان ،عمل صالح اور دعوت انقلاب اس کی نمایاں خصوصیات ہیں ۔پندہ پارے جیل سے باہر اور بقیہ جیل میں لکھے گئے ہیں ۔عربی میں اب تک کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔

سید عارف شیرازی

منصورہ ۲۹ دسمبر ۱۹۸۷ء

اس بات میں نہ تو کوئی مبالغہ ہےاور نہ ہی کسی قسم کی کوئی قیاس آرائی ہے کہ آج اس تحریک کے علمبردار اور داعی مجاہدین القاعدہ ہیں ۔جنہوں نے اپنے خون سے اس تحریک کی آبیاری کی ہے ۔اور اس تحریک کے پودے کو اپنے خون سے سینچا ہے ۔آج دنیا کے جس خطے میں بھی کفار مرتدین اور صلیبیوں کے خلاف جہاد جاری ہے وہ اسی تحریک کی سربراہی میں اسلام کے جھنڈے تلے جاری ہے ۔اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کے نوجوانوں کو ان ابطال امت کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
(الموحدین ویب سائٹ)

 
Top