خان بابا ( احمد رضا) کا زعم وپندار

نعیم

وفقہ اللہ
رکن
خان بابا ( احمد رضا) کا زعم وپندار​
بحمد للہ میں اپنی وہ حالت پاتا ہوں جس میں فقہا کرام نے لکھا ہے کہ ‘‘سنتیں بھی ایسے شخص کی معاف ہیں ، لیکن میں نے سنتیں کبھی نہ چھوڑیں البتہ نفل اسی روز سے چھوڑدیئے ‘‘
(الملفوظات حصہ دوم ص 50)
یہاں خان صاحب کا زعم وپندار اپنے شباب پر نظر آتا ہے ۔ شیطان نے ایسا گھائل کر دیا کہ خان جی مطمئن ہو گئے کہ مجھ پر سنتیں معاف ہیں ( وائے رے عاشق رسول ) حالانکہ اس کا تقاضا شکر الٰہی یہی تھا کہ نوافل کی کثرت ہو جاتی انعام پر شکر الٰہی کچھ زیادہ ہو جانا چاہئے تھا یہ کیا نا شکری واحسان فر اموشی نہیں ہے ؟کہ نوافل کو چھوڑ دیا جائے ۔
پھر یہ دعویٰ کرنا کہ سنتیں معاف ہو گئیں دلیل کا محتاج ہے کہ کیا خان صاحب پر وحی یا الہام آیا ہے ؟ جبکہ وحی کا سلسلہ قطعا بند ہے اور الہام نہ حجت ہے نہ دلیل خاص طور پر ایسا الہام جو سنتوں کو معاف کر دے ۔ سنتیں تو اولیاء اللہ م صحابہ کرام حتیٰ کہ انبیاء علیہ السلام پر معاف نہیں تھیں۔
بخاری ومسلم میں سنن المرسلین والی حدیث موجود ہے ۔ ہر نبی پر سنن واجب رہے ہیں ابہوں نے خود بھی پا بندی کی اور امت کے تمام افراد پر بھی واجب قرار دیا ۔
علاوہ ازیں وہ کون فقہا ہیں ، جنہوں نے خان صاحب پر سنتیں معاف کردیں کم از کم دو چار نام ہی بتا دیتے ۔خان جی نے لفظ فقہا کہہ کر اپنے مریدوں کو تو خاموش کر دیا لیکن کیا وہ امت کے اہل علم کو بھی ایسا فر یب دیں گے۔ خان جی کو اس با طل زعم وپندار کا صلہ تو انہیں زندگی ہی میں مل گیا کہ وہ نوافل سے محروم ہو گئے ، انشا ء اللہ آخرت کا انجام ہم سب دیکھ لیں گے ۔
انبیاء کرام ،حضرات صحابہ کرام اور امت کے جملہ صالحین اپنی آخری زندگی میں نوافل کی کثرت کیا کرتے تھے ایسے طور پر کی ان کی زندگی سراپا عبادت بن جایا کرتی ، اور ایک خان بابا ہیں کہ ان پر سنتوں کی پا بندی اھ گئی اور نوافل کو تو انہوں نے چھوڑ ہی دیا ۔ اعوذ با اللہ من الشیطن الرجیم۔۔
 
Top