مچھلی صرف لذت نہیں فوائد بھی

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
(محمد ابراہیم، سوات)


ہمارے ملک میں عموماً روہو‘ مہاشیر‘ پانول‘ کھگا‘ موری ملی اور جھینگا مچھلی شوق سے کھائی جاتی ہے۔ دریائے سندھ میں اس کی ایک قسم جسے پلا اور پلو مچھلی کہتے ہیں ملتی ہے یہ بہت کانٹوں والی مگر بے حد لذیذ اور طاقتور ہوتی ہے۔ تازہ مچھلی کے گلپھڑے سرخ گلابی ہوتے ہیں باسی مچھلی کے گلپھڑے مٹیالے گہرے اور سیاہی مائل ہوتے ہیں اس میں پانی اٹھتر فیصد‘ لحمی اجزاءبائیس فیصد اور تھوڑی مقدار میں نمک‘ چونا‘ فاسفورس اور فولادی اجزاءکے ساتھ حیاتین الف اور چربیلے اجزاءبھی ہوتے ہیں۔ نشاستہ دار اجزا اس میں نہیں ہوتے۔ ایک چھٹانک مچھلی میں باون حرارے ہوتے ہیں یہ تین چار گھنٹے میں ہضم ہوتی ہے۔

ایک پائو تلی ہوئی مچھلی ایک وقت کی غذا کا بدل ہوجاتی ہے۔ یہ بدن میں خون پیدا کرتی ہے‘ بلغم کی پیدائش کم کرتی‘ دل‘ جگر‘ دماغ‘ گردوں اور اعصاب کو طاقت دیتی ہے اور حرارت عزیزی پیدا کرکے بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی قوت مدافعت پیدا کردیتی ہے۔ یہ معدہ پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی اور گیس اور کمزور معدہ والوں کیلئے اچھی غذا ہے۔ بھونی ہوئی مچھلی سب سے زیادہ غذائیت رکھتی ہے۔ اس کے بعد شوربے دار سالن ہوتا ہے۔ مچھلی کے ساتھ یعنی جب تک وہ معدے میں ہضم نہ ہو جائے دودھ پینے سے پرہیز ضروری ہے۔ پرانے حکیموں نے اس سے جذام اور برص ہونے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ گردوں میں چربی کی تہہ بڑھانے‘ پھیپھڑوں کو مضبوط کرنے اور بدن کو سرخ و سفید کرنے کیلئے مچھلی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔ مرض سل اور بدن میں نکلی ہوئی غدودوں (گلٹیوں) کو زائل کرنے کیلئے مچھلی ایک نعمت خداوندی ہے جو لوگ بدہضمی اور غذا نہ ہضم ہوکر اسہال کی شکایت کرتے ہوں انہیں صبح و شام چاول کھانا اور بطور غذا مچھلی کے کباب کھانے سے چند دنوں میں آرام آجاتا ہے۔

پیٹنٹ دوائوں کے اندھا دھند استعمال سے جسم میں جو زہریلے اثرات ظاہر ہوتے ہیں مچھلی کے چند روز استعمال سے رفع ہوجاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں بارہ ایک بجے تلی ہوئی مچھلی ایک پائو بطور غذا کھانے سے چند دنوں میں صحت قابل رشک ہوجاتی ہے۔ پونگ مچھلی (چھوٹے چھوٹے مچھلی کے بچے) دو سیر لے کر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر اس پر ایک پائو آک کا دودھ (شیرمدار) ڈال کر آگ پر رکھ کر جلالیں‘ جلنے کے بعد اسے پیس کر رکھ لیں۔ یہ کھانسی اورنمونیہ کی دواءتیار ہوگئی۔ دو چار رتی صبح و شام شہد میں ملا کر چاٹنے سے کھانسی اور پسلی کا درد ختم ہوجاتا ہے۔ دو سیر مچھلی کے ٹکڑے کرکے اس میں دو چھٹانک نوشادر ایک ایک چھٹانک دیسی اجوائن اور تمباکو پیس کر ملا کر آگ پر رکھ کر جلانے کے بعد پیس کر شیشی میں محفوظ کرلیں۔ کالی کھانسی‘ دمہ‘ پھیپھڑوں کی کمزوری اور ناک بند رہنے کو روکنے کیلئے اس کی دو سے چھ رتی تک خوراک چند روز استعمال کرنے سے آرام آجاتا ہے۔

ہمارے ملک میں مشہور ہے کہ انگریزی کے جس مہینے کے نام میں لفظ ”ر“ نہ ہو اس مہینے میں مچھلی نہ کھائی جائے جیسے مئی‘ جون‘ جولائی اور اگست.... جبکہ ستمبر ‘ اکتوبر‘نومبر‘ دسمبر‘ جنوری‘ فروری‘ مارچ اور اپریل میں مچھلی کھانا درست ہے۔ مچھلیوں کی افزائش نسل کے پیش نظر اپریل کو چھوڑ کر یہ کہاوت درست معلوم ہوتی ہے۔

بشکریہ
ماہنامہ عبقری
 
Top