تنقید:
خط کشیدہ الفاظ قرآن مجید کے الفاظ کا ترجمہ نہیں ہے۔ یہ اعلیٰ حضرت نے اپنی طرف سے بڑھا دیا ہے۔ یہ قرآن مجید کے الفاظ کے خلاف ہے۔ چنانچہ آگے ذکر ہے۔ ’’وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ‘‘ اور ان ہڈیوں کو دیکھ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہڈیاں سلامت موجود تھیں چنانچہ حاشیہ میں مراد آبادی صاحب لکھتے ہیں اور اپنے گدھے کو دیکھا تو وہ مر گیا تھا گل گیا اعضاء بکھر گئے تھے ہڈی سفید چمک رہی تھیں۔ پس ثابت ہوا کہ اعلیٰ حضرت بریلوی قرآن مجید کا ترجمہ کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
۱۱… وَاَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰی فَارِغًا
’’اور صبح کو موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا‘‘(۱)
اور مراد آبادی صاحب حاشیہ میں لکھتے ہیں۔ ’’اور جوش محبت مادری میں وابناہ وابناہ (ہائے ہائے بیٹے) پکار اٹھیں)
تنقید:
یہ قرآن مجید کا ترجمہ نہیںہے بلکہ تحریف ہے۔ کیوںکہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ حضرت موسیٰk کی والدہ نے بے صبری کا ارتکاب کیا اور ہائے بیٹے ہائے بیٹے پکار اٹھیں اور شیعہ ہائے حسین ہائے حسین بولتے ہیں فلہٰذا شیعہ کی تائید قرآن مجید سے ثابت ہوئی۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون) حالانکہ اس آیت کا صحیح معنی یہ ہے کہ حضرت موسیٰk کی والدہ کا دل پریشان ہو گیا آگے قرآن مجید میں ہے جس کا خلاصہ ہے کہ قریب تھا کہ حضرت موسیٰk کی والدہ بے صبری کا ارتکاب کرتیں اگر خدا تعالیٰ نے اس کے دل کو مضبوط نہ کیا ہوا ہوتا۔‘‘
ـ
(۱) (ترجمہ رضویہ، پ۲۰ سورۃ القصص آیت نمبر۱۰)
تمام ائمہ تفسیر یہی ترجمہ و مطلب بیان کرتے ہیں مگر اعلیٰ حضرت بریلوی نے شیعہ کی حمایت کے لیے ترجمہ میں تحریف کر دی۔ یہ ہے اعلیٰ حضرت کا علمی کمال۔
(لاحول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم)
اعلیٰ حضرت بریلوی کے ترجمہ سے پہلے کئی تراجم موجود تھے۔ شیخ سعدی شیرازی کا ترجمہ فارسی میں، شاہ ولی اﷲ کا فارسی میں، شاہ رفیع الدین صاحب کا اردو میں، (۱۲۵۵ھ) میں شاہ عبدالقادر کا (۱۲۰۵ھ میں) اردو میں سر سید احمد خان کا اردو میں (۱۳۰۸ھ/ ۱۸۹۱ء میں) ڈپٹی نذیر احمد کا ترجمہ اردو میں (۱۳۱۳ھ/۱۸۹۵ئ) حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی کا ترجمہ اردو میں (۱۳۲۵ھ/ ۱۹۰۸ء میں) اسی طرح مولانا عاشق الہٰی میرٹھی اور مولانا عبدالحق حقانی تفسیر حقانی والے کا ترجمہ بھی مولانا احمد رضا خان کے ترجمہ سے بہت پہلے ہو چکے تھے۔
اعلیٰ حضرت بریلوی نے ان تراجم سے نقل ماری ہے جہاں ان تراجم کی پیروی نہیں کی وہاں اکثر جگہ ٹھوکر کھائی ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کا ترجمہ (۱۳۳۰ھ/ ۱۹۱۱ئ) میں ہوا ہے۔
۱۲… سیدنا عمر فاروقl نے آٹھ برس میں برس سورہ بقر شریف ختم فرمائی اور بعد اختتام ایک اونٹ قربانی فرمایا۔ سیدنا عبداﷲ بن عمرo نے سورہ بقر شریف بارہ برس میں پڑھی۔ (۱)
تنقید:
اعلیٰ حضرت بریلوی نیم حکیم خطرہ جان، نیم ملاں خطرہ ایمان کا مصداق ہیں۔ بات کیا تھی اور اعلیٰ حضرت نے کیا بنا دی۔ اصل بات یوں ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلوی کے خلیفہ
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۱۵۹)
مراد آبادی صاحب لکھتے ہیں۔ تفسیر فتح العزیز ص۸۶ میں ہے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن عمرo سے روایت کی کہ حضرت امیر المومنین عمر بن خطابl نے سورہ بقر کو اس کے حقائق و دقائق کے ساتھ بارہ سال میں پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپl نے ختم کے روز ایک اونٹ ذبح فرما کر بہت کثیر کھانا پکوایا اور اصحاب رسول اﷲaکو کھلایا۔ (۱)
قارئین کرام!
اس عبارت کو بار بار پڑھیں اور اعلیٰ حضرت کا علمی کمال ملاحظہ کریں۔
۱۳… خود کشی کرنے والے کے تضاد کے بارے میں اعلیٰ حضرت بریلوی لکھتے ہیں فتویٰ اس پر ہے کہ اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔ (۲)
پھر اعلیٰ حضرت بریلوی فرماتے ہیں ’’خود کشی کرنے والے اور اپنے ماں باپ کو قتل کرنے والے اور باغی ڈاکو کہ ڈاکہ میں مارا گیا ان کے جنازہ کی نماز نہیں۔ (۳)
فیصلہ قارئین حضرات پر ہے کہ کون سی بات سچی ہے اور کون سی جھوٹی ہے۔ یہ اعلیٰ حضرت صاحب کا فتویٰ ہے۔
۱۴… عرض: حضور نمازی کے سامنے سے نکلنے کے لیے کتنا فاصلہ درکار ہے۔ ارشاد خاشعین کی سی نماز پڑھے کہ قیام میں نظر سجود پر جمائے نظر کا قاعدہ ہے۔ جہاں جمائی جائے اس کے کچھ آگے بڑھتی ہے۔ میرے تجربہ میں یہ جگہ تین گز ہے یہاں تک نکلنا مطلقاً جائز نہیں اس سے باہر باہر صحرا اور بڑی مسجد میں نکل سکتا ہے۔ مکان اور چھوٹی مسجد میں دیوار قبلہ تک سامنے سے نہیں جا سکتا۔ فقہائے کرام نے جس کو بڑی مسجد فرمایا ہے یہاں کوئی
ـ
(۱) (کشف الحجاب عن مسائل ایصال الثواب ص۱۷ نوری کتب خانہ بازار داتا صاحب لاہور)
(۲) (فتاویٰ افریقہ ص۳۷ سوال نمبر۳۹)
(۳) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۰)
نہیں سوائے مسجد خورازم کے جس کا ایک ربع چار ہزار ستون پر ہے بڑی مسجد ہے یا مسجد حرام شریف میں نمازی کے سامنے طواف جائز ہے۔ کہ وہ بھی مثل نماز عبادت ہے۔ (۱)
پھر اعلیٰ حضرت سے سوال ہوا مسئلہ نمبر۳۸:
ایک شخص نماز پڑھتا ہے اگر اس کے سامنے سے دوسرا شخص نکل جائے تو وہ شخص کتنے فاصلے پر نکل جانے سے گناہ گار نہ ہو گا؟
الجواب:
مکان یا چھوٹی مسجد میں دیوار قبلہ تک بغیر آڑ کے نکلنا حرام ہے اور جنگل یا بڑی مسجد میں ۳ گز کے فاصلے کے بعد نکلنا جائز ہے۔ ۴۷، ۴۸ گز مسافت کی جو مسجد ہو وہ بڑی مسجد ہے واﷲ تعالیٰ اعلم۔ (۲)
قارئین کرام! یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب فقہائے کرام کے نزدیک مسجد خوارزم جس کا ایک ربع چار ہزار ستون پر مشتمل ہے اور کل مسجد سولہ ہزار ستونوں پر مشتمل ہے۔ بڑی ہے اس کے سوا بڑی مسجد نہیں ہے اور مسجد حرام شریف بھی بڑی نہیں ہے تو اعلیٰ حضرت
بریلوی صاحب نے ۴۷، ۴۸ گز کی مسجد کو بیڑا کس لحاظ سے کہا ہے۔ اگر فقہاء کرام اس کو بڑا نہیں سمجھتے تو اعلیٰ حضرت بریلوی نے یہ مذہب کہاں سے نکالا ہے۔
۱۵… جدہ پہنچتے ہی مجھے بخار آ گیا اور میری عادت ہے کہ بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔ (۳)
پھر اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ارشاد فرمایا کہ اس بار مجھے ۳۴ دن کامل بخار رہا، کسی وقت
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۱)
(۲) (عرفان شریعت ج۱ ص۸، ۹)
(۳) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۲ ص۷)
کم نہ ہوا۔ انہوں نے کہا حضور جاڑا بھی آتا تھا۔ اس پر ارشاد ہوا، جاڑا طاعون اور وبائی امراض جس قدر ہیں اور نابینائی ویک چشمی برص جذام وغیرہ وغیرہ کا مجھ سے نبیa کا وعدہ ہے کہ یہ امراض تجھے نہ ہوں گے۔ (۱)
قارئین کرام!
اندازہ کریں کہ جب اعلیٰ حضرت بریلوی کی عادت ہے کہ بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔ تو پھر رسول اﷲa کا وعدہ کیسے ہوا کہ بخار میں جاڑا (سردی) نہیں ہو گی۔
جب رسول اﷲa پر اعلیٰ حضرت بریلوی بہتان باندھ سکتے ہیں تو علماء حق پر بہتان باندھنا ان کا کوئی بڑا کمال نہیں ہے۔ بڑا کمال تو یہ ہے کہ وہ خدا و رسول پر بہتان باندھتے ہیں۔
اﷲ تبارک و تعالیٰ ہر مسلمان کو راہ حق کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!!
۱۶… مجھے نوعمری میں آشوب چشم اکثر ہو جاتا اور بوجہ حدت مزاج بہت تکلیف دیتا تھا۔ ۱۹ سال کی عمر ہو گی کہ رام پور جاتے ہوئے ایک شخص کو رمد چشم میں مبتلا دیکھ کر یہ دعا پڑھی۔ جب سے اب تک آشوب چشم پھر نہ ہوا۔ (۲)
پھر اعلیٰ حضرت ہی فرماتے ہیں کہ ساڑھے پانچ مہینے سے زائد ہوئے کہ میری آنکھ پر آشوب آیا سوا پانچ مہینے تک لکھنا پڑھنا موقوف رہا۔ مسائل سن کر زبانی جواب لکھواتا رہا۔ اسی طرح بعض رسائل لکھوائے آنکھ پر اب تک بہت ضعف ہے مجبور ہو کر اب ایک ہفتہ سے لکھنا شروع کر دیا ہے۔ مولیٰ تعالیٰ کافی ہے۔ ۱۲؍ ربیع الاول شریف سے طبیعت ایسی علیل ہوئی کہ کبھی نہیں ہوئی تھی، چار چار پہر پیشاب بھی بند رہا۔ میں نے وصیت نامہ بھی
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۴ ص۵۶، ۵۷)
(۲) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۱۹ و حیات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۱)
لکھوا دیا خدا تعالیٰ نے فضل کیا۔ مرض زائل ہوا۔ مگر آج دو مہینے کامل ہوئے ضعف میں فرق نہیں الخ (۱)
ناظرین کرام!
اعلیٰ حضرت بریلوی کی دونوں تحریروں کو پڑھ کر آپ خود ہی فیصلہ فرما لیں نیز اس واقعہ سے اس من گھڑت روایت کی حقیقت بھی آشکارا ہو گئی کہ جو شخص انگوٹھے چومتا ہے اس کی آنکھیں رمد (آشوب چشم) سے محفوظ رہتی ہیں۔ (ملخصاً)
اعلیٰ حضرت بریلوی سے زیادہ انگوٹھے چومنے والا کون شخص ہو سکتا ہے۔ جس نے اس مسئلہ پر دو کتابیں تصنیف کی ہیں۔
۱۔ منیر العین فی حکم تقبیل الابہامین۔
۲۔ نہج السلامۃ فی حکم تقبیل الابہامین فی الاقامۃ۔
۱۷… مسئلہ نمبر۵
نبی کریمb کو فخر جہاں کہنا کیسا ہے بینوا توجروا
تنقید:
فخر عالم یا فخر جہاں کہنا بے معنی ہے۔ شاہ جہاں کہہ سکتے ہیں واﷲ تعالیٰ اعلم۔ (۲)
اعلیٰ حضرت بریلوی کے ایک مقلد یوں لکھتے ہیں: فخر عالم کے معنی وہ ہستی جس کی وجہ سے سارے جہانوں کو فخر حاصل ہوا ہو۔ حضور پیغمبر اسلام a کا لقب فخر دو عالم بھی ہے۔ (دیوبندی مذہب کا علمی محاسبہ طبع اول ص۳۱۷) اعلیٰ حضرت کے مقلد نے فخر عالم کا معنی بہت پسندیدہ کیا ہے مگر کیا وہ اعلیٰ حضرت بریلوی کا محاسبہ بھی کریں گے کہ اس نے نبی
ـ
(۱) (حیات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۲۹۸)
(۲) (عرفان شریعت ج۲ ص۷)
کریمaکے لقب کو بے معنی کہہ دیا ہے۔
۱۸… غزوہ (احزاب) میں رب عز و جل نے مدد فرمانا چاہی۔ شمالی ہوا کو حکم ہوا جا او رکافروں کو نیست و نابود کر دے۔ اس نے کہا الحلائل لا یخرجن باللیل ۔بیبیاں رات کو باہر نکلتیں فاعقمہا تو اﷲ تعالیٰ نے ان کو بانجھ کر دیا۔ اسی وجہ سے شمالی ہوا سے کبھی پانی نہیں برستا۔ (۱)
تنقید:
ہوا، فرشتے، چاند، سورج، ستارے، یہ سب مجبور ہیں، ان کو کسی قسم کا انکار کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کی یہ بات بالکل بہتان پر مبنی ہے۔ بارہا تجربہ سے ثابت ہے کہ شمالی ہوا کی وجہ سے بارش ہوتی ہے۔
۱۹… اور بارہا دیکھا کہ جہاں قبروں پر بیٹھ کر جوا کھیلتے، فحش بکتے قہقہے لگاتے ہیں کہ بعض کی یہ جرأت کہ معاذ اﷲ مسلمان کی قبر پر پیشاب کرنے میں باک نہیں رکھتے۔ فانا اﷲ وانا الیہ راجعون۔ (۲)
تنقید:
مسلمانوں کی قبروں پر مسلمان پیشاب کرتے ہوں۔ یہ بات بہتان نظر آتی ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کی چونکہ آنکھیں خراب رہتی تھیں اس لیے ان سے خطا ہو گئی ہے۔ بریلی شہر کے مسلمان ایسے بے باک نہیں تھے کہ مسلمان قبر پر پیشاب کریں بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ کسی غیر مسلم کی قبر پر پیشاب کرنا بھی گوارا نہیں کریں گے۔
اعلیٰ حضرت بریلوی کا یہ کمال ہے ورنہ کوئی مسلمان اس بات کو زبان پر نہیں لا سکتا اور
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۴ ص۱۱۱)
(۲) (احکام شریعت ج۱ ص۶۸ مسئلہ نمبر۲۰)
نہ ایسی گواہی دے سکتا ہے۔
خط کشیدہ الفاظ قرآن مجید کے الفاظ کا ترجمہ نہیں ہے۔ یہ اعلیٰ حضرت نے اپنی طرف سے بڑھا دیا ہے۔ یہ قرآن مجید کے الفاظ کے خلاف ہے۔ چنانچہ آگے ذکر ہے۔ ’’وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ‘‘ اور ان ہڈیوں کو دیکھ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہڈیاں سلامت موجود تھیں چنانچہ حاشیہ میں مراد آبادی صاحب لکھتے ہیں اور اپنے گدھے کو دیکھا تو وہ مر گیا تھا گل گیا اعضاء بکھر گئے تھے ہڈی سفید چمک رہی تھیں۔ پس ثابت ہوا کہ اعلیٰ حضرت بریلوی قرآن مجید کا ترجمہ کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
۱۱… وَاَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰی فَارِغًا
’’اور صبح کو موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا‘‘(۱)
اور مراد آبادی صاحب حاشیہ میں لکھتے ہیں۔ ’’اور جوش محبت مادری میں وابناہ وابناہ (ہائے ہائے بیٹے) پکار اٹھیں)
تنقید:
یہ قرآن مجید کا ترجمہ نہیںہے بلکہ تحریف ہے۔ کیوںکہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ حضرت موسیٰk کی والدہ نے بے صبری کا ارتکاب کیا اور ہائے بیٹے ہائے بیٹے پکار اٹھیں اور شیعہ ہائے حسین ہائے حسین بولتے ہیں فلہٰذا شیعہ کی تائید قرآن مجید سے ثابت ہوئی۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون) حالانکہ اس آیت کا صحیح معنی یہ ہے کہ حضرت موسیٰk کی والدہ کا دل پریشان ہو گیا آگے قرآن مجید میں ہے جس کا خلاصہ ہے کہ قریب تھا کہ حضرت موسیٰk کی والدہ بے صبری کا ارتکاب کرتیں اگر خدا تعالیٰ نے اس کے دل کو مضبوط نہ کیا ہوا ہوتا۔‘‘
ـ
(۱) (ترجمہ رضویہ، پ۲۰ سورۃ القصص آیت نمبر۱۰)
تمام ائمہ تفسیر یہی ترجمہ و مطلب بیان کرتے ہیں مگر اعلیٰ حضرت بریلوی نے شیعہ کی حمایت کے لیے ترجمہ میں تحریف کر دی۔ یہ ہے اعلیٰ حضرت کا علمی کمال۔
(لاحول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم)
اعلیٰ حضرت بریلوی کے ترجمہ سے پہلے کئی تراجم موجود تھے۔ شیخ سعدی شیرازی کا ترجمہ فارسی میں، شاہ ولی اﷲ کا فارسی میں، شاہ رفیع الدین صاحب کا اردو میں، (۱۲۵۵ھ) میں شاہ عبدالقادر کا (۱۲۰۵ھ میں) اردو میں سر سید احمد خان کا اردو میں (۱۳۰۸ھ/ ۱۸۹۱ء میں) ڈپٹی نذیر احمد کا ترجمہ اردو میں (۱۳۱۳ھ/۱۸۹۵ئ) حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی کا ترجمہ اردو میں (۱۳۲۵ھ/ ۱۹۰۸ء میں) اسی طرح مولانا عاشق الہٰی میرٹھی اور مولانا عبدالحق حقانی تفسیر حقانی والے کا ترجمہ بھی مولانا احمد رضا خان کے ترجمہ سے بہت پہلے ہو چکے تھے۔
اعلیٰ حضرت بریلوی نے ان تراجم سے نقل ماری ہے جہاں ان تراجم کی پیروی نہیں کی وہاں اکثر جگہ ٹھوکر کھائی ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کا ترجمہ (۱۳۳۰ھ/ ۱۹۱۱ئ) میں ہوا ہے۔
۱۲… سیدنا عمر فاروقl نے آٹھ برس میں برس سورہ بقر شریف ختم فرمائی اور بعد اختتام ایک اونٹ قربانی فرمایا۔ سیدنا عبداﷲ بن عمرo نے سورہ بقر شریف بارہ برس میں پڑھی۔ (۱)
تنقید:
اعلیٰ حضرت بریلوی نیم حکیم خطرہ جان، نیم ملاں خطرہ ایمان کا مصداق ہیں۔ بات کیا تھی اور اعلیٰ حضرت نے کیا بنا دی۔ اصل بات یوں ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلوی کے خلیفہ
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۱۵۹)
مراد آبادی صاحب لکھتے ہیں۔ تفسیر فتح العزیز ص۸۶ میں ہے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن عمرo سے روایت کی کہ حضرت امیر المومنین عمر بن خطابl نے سورہ بقر کو اس کے حقائق و دقائق کے ساتھ بارہ سال میں پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپl نے ختم کے روز ایک اونٹ ذبح فرما کر بہت کثیر کھانا پکوایا اور اصحاب رسول اﷲaکو کھلایا۔ (۱)
قارئین کرام!
اس عبارت کو بار بار پڑھیں اور اعلیٰ حضرت کا علمی کمال ملاحظہ کریں۔
۱۳… خود کشی کرنے والے کے تضاد کے بارے میں اعلیٰ حضرت بریلوی لکھتے ہیں فتویٰ اس پر ہے کہ اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی۔ (۲)
پھر اعلیٰ حضرت بریلوی فرماتے ہیں ’’خود کشی کرنے والے اور اپنے ماں باپ کو قتل کرنے والے اور باغی ڈاکو کہ ڈاکہ میں مارا گیا ان کے جنازہ کی نماز نہیں۔ (۳)
فیصلہ قارئین حضرات پر ہے کہ کون سی بات سچی ہے اور کون سی جھوٹی ہے۔ یہ اعلیٰ حضرت صاحب کا فتویٰ ہے۔
۱۴… عرض: حضور نمازی کے سامنے سے نکلنے کے لیے کتنا فاصلہ درکار ہے۔ ارشاد خاشعین کی سی نماز پڑھے کہ قیام میں نظر سجود پر جمائے نظر کا قاعدہ ہے۔ جہاں جمائی جائے اس کے کچھ آگے بڑھتی ہے۔ میرے تجربہ میں یہ جگہ تین گز ہے یہاں تک نکلنا مطلقاً جائز نہیں اس سے باہر باہر صحرا اور بڑی مسجد میں نکل سکتا ہے۔ مکان اور چھوٹی مسجد میں دیوار قبلہ تک سامنے سے نہیں جا سکتا۔ فقہائے کرام نے جس کو بڑی مسجد فرمایا ہے یہاں کوئی
ـ
(۱) (کشف الحجاب عن مسائل ایصال الثواب ص۱۷ نوری کتب خانہ بازار داتا صاحب لاہور)
(۲) (فتاویٰ افریقہ ص۳۷ سوال نمبر۳۹)
(۳) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۰)
نہیں سوائے مسجد خورازم کے جس کا ایک ربع چار ہزار ستون پر ہے بڑی مسجد ہے یا مسجد حرام شریف میں نمازی کے سامنے طواف جائز ہے۔ کہ وہ بھی مثل نماز عبادت ہے۔ (۱)
پھر اعلیٰ حضرت سے سوال ہوا مسئلہ نمبر۳۸:
ایک شخص نماز پڑھتا ہے اگر اس کے سامنے سے دوسرا شخص نکل جائے تو وہ شخص کتنے فاصلے پر نکل جانے سے گناہ گار نہ ہو گا؟
الجواب:
مکان یا چھوٹی مسجد میں دیوار قبلہ تک بغیر آڑ کے نکلنا حرام ہے اور جنگل یا بڑی مسجد میں ۳ گز کے فاصلے کے بعد نکلنا جائز ہے۔ ۴۷، ۴۸ گز مسافت کی جو مسجد ہو وہ بڑی مسجد ہے واﷲ تعالیٰ اعلم۔ (۲)
قارئین کرام! یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب فقہائے کرام کے نزدیک مسجد خوارزم جس کا ایک ربع چار ہزار ستون پر مشتمل ہے اور کل مسجد سولہ ہزار ستونوں پر مشتمل ہے۔ بڑی ہے اس کے سوا بڑی مسجد نہیں ہے اور مسجد حرام شریف بھی بڑی نہیں ہے تو اعلیٰ حضرت
بریلوی صاحب نے ۴۷، ۴۸ گز کی مسجد کو بیڑا کس لحاظ سے کہا ہے۔ اگر فقہاء کرام اس کو بڑا نہیں سمجھتے تو اعلیٰ حضرت بریلوی نے یہ مذہب کہاں سے نکالا ہے۔
۱۵… جدہ پہنچتے ہی مجھے بخار آ گیا اور میری عادت ہے کہ بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔ (۳)
پھر اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ارشاد فرمایا کہ اس بار مجھے ۳۴ دن کامل بخار رہا، کسی وقت
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۱)
(۲) (عرفان شریعت ج۱ ص۸، ۹)
(۳) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۲ ص۷)
کم نہ ہوا۔ انہوں نے کہا حضور جاڑا بھی آتا تھا۔ اس پر ارشاد ہوا، جاڑا طاعون اور وبائی امراض جس قدر ہیں اور نابینائی ویک چشمی برص جذام وغیرہ وغیرہ کا مجھ سے نبیa کا وعدہ ہے کہ یہ امراض تجھے نہ ہوں گے۔ (۱)
قارئین کرام!
اندازہ کریں کہ جب اعلیٰ حضرت بریلوی کی عادت ہے کہ بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔ تو پھر رسول اﷲa کا وعدہ کیسے ہوا کہ بخار میں جاڑا (سردی) نہیں ہو گی۔
جب رسول اﷲa پر اعلیٰ حضرت بریلوی بہتان باندھ سکتے ہیں تو علماء حق پر بہتان باندھنا ان کا کوئی بڑا کمال نہیں ہے۔ بڑا کمال تو یہ ہے کہ وہ خدا و رسول پر بہتان باندھتے ہیں۔
اﷲ تبارک و تعالیٰ ہر مسلمان کو راہ حق کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!!
۱۶… مجھے نوعمری میں آشوب چشم اکثر ہو جاتا اور بوجہ حدت مزاج بہت تکلیف دیتا تھا۔ ۱۹ سال کی عمر ہو گی کہ رام پور جاتے ہوئے ایک شخص کو رمد چشم میں مبتلا دیکھ کر یہ دعا پڑھی۔ جب سے اب تک آشوب چشم پھر نہ ہوا۔ (۲)
پھر اعلیٰ حضرت ہی فرماتے ہیں کہ ساڑھے پانچ مہینے سے زائد ہوئے کہ میری آنکھ پر آشوب آیا سوا پانچ مہینے تک لکھنا پڑھنا موقوف رہا۔ مسائل سن کر زبانی جواب لکھواتا رہا۔ اسی طرح بعض رسائل لکھوائے آنکھ پر اب تک بہت ضعف ہے مجبور ہو کر اب ایک ہفتہ سے لکھنا شروع کر دیا ہے۔ مولیٰ تعالیٰ کافی ہے۔ ۱۲؍ ربیع الاول شریف سے طبیعت ایسی علیل ہوئی کہ کبھی نہیں ہوئی تھی، چار چار پہر پیشاب بھی بند رہا۔ میں نے وصیت نامہ بھی
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۴ ص۵۶، ۵۷)
(۲) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۱۹ و حیات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۹۱)
لکھوا دیا خدا تعالیٰ نے فضل کیا۔ مرض زائل ہوا۔ مگر آج دو مہینے کامل ہوئے ضعف میں فرق نہیں الخ (۱)
ناظرین کرام!
اعلیٰ حضرت بریلوی کی دونوں تحریروں کو پڑھ کر آپ خود ہی فیصلہ فرما لیں نیز اس واقعہ سے اس من گھڑت روایت کی حقیقت بھی آشکارا ہو گئی کہ جو شخص انگوٹھے چومتا ہے اس کی آنکھیں رمد (آشوب چشم) سے محفوظ رہتی ہیں۔ (ملخصاً)
اعلیٰ حضرت بریلوی سے زیادہ انگوٹھے چومنے والا کون شخص ہو سکتا ہے۔ جس نے اس مسئلہ پر دو کتابیں تصنیف کی ہیں۔
۱۔ منیر العین فی حکم تقبیل الابہامین۔
۲۔ نہج السلامۃ فی حکم تقبیل الابہامین فی الاقامۃ۔
۱۷… مسئلہ نمبر۵
نبی کریمb کو فخر جہاں کہنا کیسا ہے بینوا توجروا
تنقید:
فخر عالم یا فخر جہاں کہنا بے معنی ہے۔ شاہ جہاں کہہ سکتے ہیں واﷲ تعالیٰ اعلم۔ (۲)
اعلیٰ حضرت بریلوی کے ایک مقلد یوں لکھتے ہیں: فخر عالم کے معنی وہ ہستی جس کی وجہ سے سارے جہانوں کو فخر حاصل ہوا ہو۔ حضور پیغمبر اسلام a کا لقب فخر دو عالم بھی ہے۔ (دیوبندی مذہب کا علمی محاسبہ طبع اول ص۳۱۷) اعلیٰ حضرت کے مقلد نے فخر عالم کا معنی بہت پسندیدہ کیا ہے مگر کیا وہ اعلیٰ حضرت بریلوی کا محاسبہ بھی کریں گے کہ اس نے نبی
ـ
(۱) (حیات اعلیٰ حضرت ج۱ ص۲۹۸)
(۲) (عرفان شریعت ج۲ ص۷)
کریمaکے لقب کو بے معنی کہہ دیا ہے۔
۱۸… غزوہ (احزاب) میں رب عز و جل نے مدد فرمانا چاہی۔ شمالی ہوا کو حکم ہوا جا او رکافروں کو نیست و نابود کر دے۔ اس نے کہا الحلائل لا یخرجن باللیل ۔بیبیاں رات کو باہر نکلتیں فاعقمہا تو اﷲ تعالیٰ نے ان کو بانجھ کر دیا۔ اسی وجہ سے شمالی ہوا سے کبھی پانی نہیں برستا۔ (۱)
تنقید:
ہوا، فرشتے، چاند، سورج، ستارے، یہ سب مجبور ہیں، ان کو کسی قسم کا انکار کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کی یہ بات بالکل بہتان پر مبنی ہے۔ بارہا تجربہ سے ثابت ہے کہ شمالی ہوا کی وجہ سے بارش ہوتی ہے۔
۱۹… اور بارہا دیکھا کہ جہاں قبروں پر بیٹھ کر جوا کھیلتے، فحش بکتے قہقہے لگاتے ہیں کہ بعض کی یہ جرأت کہ معاذ اﷲ مسلمان کی قبر پر پیشاب کرنے میں باک نہیں رکھتے۔ فانا اﷲ وانا الیہ راجعون۔ (۲)
تنقید:
مسلمانوں کی قبروں پر مسلمان پیشاب کرتے ہوں۔ یہ بات بہتان نظر آتی ہے۔ اعلیٰ حضرت بریلوی کی چونکہ آنکھیں خراب رہتی تھیں اس لیے ان سے خطا ہو گئی ہے۔ بریلی شہر کے مسلمان ایسے بے باک نہیں تھے کہ مسلمان قبر پر پیشاب کریں بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ کسی غیر مسلم کی قبر پر پیشاب کرنا بھی گوارا نہیں کریں گے۔
اعلیٰ حضرت بریلوی کا یہ کمال ہے ورنہ کوئی مسلمان اس بات کو زبان پر نہیں لا سکتا اور
ـ
(۱) (ملفوظات اعلیٰ حضرت ج۴ ص۱۱۱)
(۲) (احکام شریعت ج۱ ص۶۸ مسئلہ نمبر۲۰)
نہ ایسی گواہی دے سکتا ہے۔