رد السیف علیٰ من سلہ با لحیف وسہام العار علیٰ مدعی العلم بالغیب

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رد السیف علیٰ من سلہ با لحیف وسہام العار علیٰ مدعی العلم بالغیب

کتاب قدیم ہے سن اشاعت کا پتہ نہ چل سکا ۔اپنے موضوع کے لحاظ سے اعلیٰ وارفع ہے ۔یہ بزرگ نہ بریلوی ہیں نہ دیوبند ی ۔ اسلئے بالکل نہیں کہا جا سکتا ہے کہ جانبدار ہیں ،بلکہ حق کےعلمبردار ہیں ۔حضرات علماء دیوبند کا ‘‘تقویۃ الایمان ‘‘کے سلسلہ میں یہی نظریہ ہے جو اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے اس کے علاوہ احقر کی نظر سے دیگر شروحات تقویۃ الایمان گذری ہں ان کے مصنفین کسی جماعت سے منسلک نہ تھے۔ مثلا کتاب فیض عام وتنبیہ الضالیں مطبوعہ 10 ربیع الاول 1274ھ کے مصنف دیباچہ میں تحریر فر ماتے ہیں ‘‘کہ یہ عاصی نہ مولوی سید محمد علی صاحب کا نہ مولوی اسماعیل صاحب قرابتی ہے نہ وطنی اور نہ ان کا مرید ہے نہ مدد گار اور نہ مولوی جمال صاحب کا اور نہ مولوی اسلمی صاحب کا شاگرد ہے نہ قرابتدار لیکن جو کوئی طریقہ سنت پر قائم رہے اور قرآن وحدیث پر لوگوں کو بلاوے ( مولانا محمداسمعیل دہلوی رحمۃ اللہ ) اللہ اور اس کے رسول ہیں اس کے دوستدار اور یہ فقیر (خادم العلما ء محمد صالح عفی اللہ عنہ) ہمیشہ ہے اس کا خدمت گذار اور جو کوئی بدعتیوں میں بدعتیوں کا شریک رہا کرے اور دین محمدی کی شکشت میں کوشش کیا کرے اللہ ورسول ہیں اس سے بیزار اور یہ فقیر ویسے شوم سے رکھتا ہے انکار‘‘
رد السیف کے ص 57 پر ‘‘ استفتا ء علماء دہلی وپنجاب کئی صفحہ پر مشتمل ہے اور یہ استفتاء نہ اس درو کا ہے اور نہ مفتیان کرام۔ بلکہ ھجری 1281کے۔ کس احترام اور بلند القاب سے صاحب تقویۃ الایمان کو یاد کیا ہے ۔افسوس ہے آج کے رضا خانی علماء اور ان کے پیشوا خان اعظم پر۔ خان اعظم جب کسی سے ناراض ہوتے تھے تو اس کی کتاب کی کیا درگت بناتے تھے مجدداسلام کے قبوری مصنف مولوی نسیم بستوی لکھتے ہیں‘‘تقویۃ الایمان کو تفویۃ الایمان ‘‘ لکھدیا ‘‘ اس کے ‘‘ق‘‘ کے دونوں نقطوں کو اس طرح ملا دیا کہ ایک نقطہ معلوم ہونے لگا جس سے تقویۃ الایمان کے بجائے تفویۃ الایمان اسم با مسمیٰ ہو گیا ۔ ( مجدد اسلام ص 98 )

ڈاؤن لوڈ
Size: 33 MB
 
Last edited by a moderator:
Top