فتویٰ درکار ہے

غزالی

ناظم۔ أیده الله
ناظم
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس بارے میں آجکل عوام کے معاشی حالات بہت خراب جارہے ہیں اور حکمران بنیادی ضروریات پوری کرنے کی بجائے ٹیکسوں کا غیر ضروری بوجھ ڈالتے جارہے ہیں۔

پٹرول کی اصل قیمت پر اتنا ٹیکس ڈال دیا ہے کہ وہ ناقابل برداشت ہورہا ہے۔

ہر حکومتی اور اپوزیشن رکن کسی نہ کسی طرح کرپشن میں ملوث اور عوام کا خون چوسنے میں مصروف ہے۔
کیا اس صورتحال میں اگر عوام بنیادی ضروریات استعمال کرکے بل جمع نہ کروائیں اس کے لئے یہ صورتحال ہوگی کہ کسی شخص کو کچھ پیسے دیئے جائیں تاکہ وہ حکومتی کھاتوں میں یہ ظاہر کردے کہ اس شخص نے بل جمع کروادیا ہے۔
کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟


نوٹ: یہ فتویٰ ایک صاحب نے پی یم کیا ہے۔
 

مفتی رضوان یونس،

وفقہ اللہ
رکن
بِسم اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
الجواب و بِاللّٰہ التَّوفِیق۔ ظلم کا تدارک ظلم سے نہیں کیا جاسکتا اور نا ہی ظلم کا سدباب کرنے کے بجائے ظلم کو سہنے کے آسان ذرآئع تلاش کیے جائیں
یہ طریقہ کار درست نہیں
اگر ہر زیادتی کا حل زیادتی کو برقرار رکھتے ہوئے اُس زیادتی سے نبردآزما ہونے کے آسان طریقے اختیار کرنا ھے تو زیادتی صرف بجلی کے بلوں تک ہی محدود نہیں بلکہ روز مرہ استعمال ھونے والی اکثر اشیاء و مصارف میں ھیں پھر تو ہر ہر کام میں ہی کوئی ناکوئی سہل طریقہ ڈھونڈنا ھو گا جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ فساد ہے امرِمباح کی بناء کسی نا کسی مصلحت پر ھوتی ہے بعد میں وہ مصلحت خرابی، مفسد کی طرف لے جانے والی ھو جاتی ہے اور یہ طریقہ نا تو مباح ہے بلکہ
یہ طریقہ تو ویسے ہی غلط ہے

عوام پر اور بالخصوص مسلمانوں پر یہ مشکلات حکمرانوں کی نا اھلی ہے اور نا اھل و ظالم حکمران عوام کی بد اعمالیوں کا نتیجہ ھوا کرتے ھیں لھٰذا اللہ رب العزت سے جہاں نااھل وظالم حکمران کی شکایت کی جائے وہیں خلوصِ دل سے آھ وزاری سے سچی توبہ کی جائے کیونکہ رب کی رضا میں تمام بیماریوں کی دوا ہے
واللہ اعلم باالصواب
 
Top